آئندہ جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس بھی رکوانے کا وقت نہیں ہو گا: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
واشنگٹن +اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی ) پاکستان سفارتی مشن کے قائد بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فورم ہونا چاہئے جو دہشت گردی کے تمام واقعات پر بات کرے۔ امریکہ میں موجود سابق وزیر خارجہ نے چینی ٹیلی ویژن کو خصوصی انٹرویو میں بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں یکطرفہ حملوں کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم پاکستان بھارت جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کا کردار قابلِ تعریف ہے۔ پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کی پیش کش کی تھی مگر بھارت نے اسے رد کر دیا۔ خیبر پی کے، بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کی طویل فہرست ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکہ فورم کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف پہلگام بلکہ تمام دہشت گرد واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔ بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حساس ترین مسئلے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی، بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے، معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا، اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔ بھارت کو اپنے گرائے گئے طیاروں کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ لگ گیا جبکہ پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے اور یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کیا۔ دیرپا جنگ بندی کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کے پاکستانی کاکس سے ملاقات کی۔ میزبانی نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی۔ کاکس کے ری پبلکن رکن جیک برگمین بھی شریک تھے جبکہ مشہور کانگریس پرسن الہان عمر نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر امریکن پاکستان کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ اعجاز علوی نمایاں تھے۔ پاکستانی وفد نے کانگریس اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سرحدی جارحیت سے آگاہ کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جنگ نہیں بلکہ بامقصد ڈائیلاگ ہی واحد راستہ ہے۔ ادھر پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں معروف امریکی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس گئے جہاں مباحثے میں پاکستان کا نقطۂ نظر پیش کیا۔ بلاول بھٹو نے امریکنز فار ٹیکس ریفارم کے زیر اہتمام بھی تقریب میں شرکت کی۔ پاکستان بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ امن تجارت کے دروازے کھولے گا، تنازعہ کم کرے گا اور امریکی ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بچائے گا، آئیے جنوب ایشیا سمیت دنیا کیلئے سفارتکاری کو وہ ممکن بنانے دیں جو جنگ کبھی نہیں کر سکتی۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن اور پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے امریکن پاکستانی کمیونٹی مزید فعال کردار ادا کرے۔ بلاول بھٹو نے یہ بات پاکستانی سفارتخانہ واشنگٹن ڈی سی میں استقبالیہ سے خطاب میں کہی۔ امریکہ آئے 9 رکنی وفد کے اعزاز میں است استقبالیہ کا اہتمام پاکستانی سفارتخانے نے کیا تھا جس میں امریکہ بھر سے اہم کمیونٹی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ علاقائی تعاون کی معاشی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک پرامن جنوبی ایشیا جہاں بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت معمول پر آئے تمام متعلقہ ممالک کیلئے بے پناہ فوائد کا باعث بنے گا۔ مصدق ملک نے بھارت کے علاقائی عزائم کے خطرات پر زور دیا۔ تقریب کے اختتام پر سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کا فلسفہ اس وقت مکمل ہو گا جب ہم معاشی میدان میں استحکام حاصل کریں گے۔ استقبالیہ میں شریک مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے امریکن پاکستانیوں نے بلاول بھٹو سے سوالات بھی کئے جن کا حیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے مدلل جواب دیا۔علاوہ ازیں پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے۔ بھارتی حکومت آنے والی نسلوں کو پانی پر جنگوں پر مجبور کر رہی ہے۔ بھارت کا مؤقف تھا کہ مقبوضہ کمشیر ان کا اندرونی معاملہ ہے اب امریکی صدر نے کہا ہے کہ کشمیر عالمی تنازع ہے، 5 دن کی جنگ کا نتیجہ ہے کہ اب بھارتی بھی کہتے ہیں کشمیر دو طرفہ تنازع ہے۔ بھارت کو پاکستان سے ہزاروں مسائل ہوں لیکن مذاکرات سے انکار پر مسائل رہیں گے۔ پہلگام واقعہ میں پاکستان کا بالکل کوئی کردار نہیں۔ پاکستان نے بھارت کو غیر جانبدارانہ عالمی انکوائری کی پیشکش کی۔ بھارت نے پہلگام پر غیر جانبدار انکوائری سے انکار کیا یہ حقائق نہ ہوتے تو امریکہ کی پالیسی مختلف ہوتی۔ دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ حالیہ بھارتی جارحیت کی وجہ سے مستقبل کے تنازعات میں جوہری خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی اقدامات کی وجہ سے حالات کی غیر یقینی میں اضافہ ہوا، پاکستان اور بھارت کے مابین جامع بات چیت کی اہمیت پر زور دیتے کہا کہ مستقبل میں کسی اقدام کا جواب دینے سے متعلق پاکستان کے پاس بہت کم وقت ہو گا، بھارت کے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے استعمال نے صورتحال کو مزید نازک بنا دیا ہے۔ امریکی ٹی وی نے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود مودی کی جانب سے بھارتی اقدام کو ’’نیونارمل‘‘ کہا گیا بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اس ’’نیو نارمل‘‘ کو ’’ابنارمل‘‘ کہتے ہیں جسے بھارتی قیادت خطے پر مسلط کرنا چاہ رہی۔بلاول نے مڈل ایسٹ انسٹیٹوٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگلی بار جنگ ہوئی تو صدر ٹرمپ کے پاس مداخلت کر کے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، اگر بھارت بات ہی نہیں کرے گا تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن اور ری پبلکن پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر جم بینکس سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات ہارٹ سینٹ بلڈنگ میں ہوئی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹر جم بینکس کو حالیہ پاک-بھارت کشیدگی اور بھارت کی جانب سے کی جانے والی یکطرفہ جارحیت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ امریکی کانگریس کی رکن اور امور خارجہ کی قائمہ کمیٹی برائے جنوبی و وسطی ایشیا کی رینکنگ ممبر، کانگریس وومن سڈنی کاملاگر ڈَو سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کانگریس وومن ڈَو کے انسانی حقوق کے فروغ میں کردار کو سراہا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی آڑ میں نہتے شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے۔ ملاقات کے اختتام پر بلاول بھٹو زرداری اور کانگریس وومن سڈنی کاملاگر ڈَو نے دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے بلاول بھٹو نے میں پاکستان پاکستان کے نے کہا کہ کہا ہے کہ بھارت کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جبکہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بار بار جنگ بندی کے دعووں اور طیاروں کے نقصان پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتا اور پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ جنگ بندی کا اعلان ٹرمپ نے کیا تھا، ہم حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ انہوں نے کہا "یہ صرف جنگ بندی کی بات نہیں ہے۔ دفاع، دفاعی پیداوار اور آپریشن سندور سے متعلق کئی بڑے ایشوز ہیں جن پر ہم بات کرنا چاہیں گے، حالات معمول کے مطابق نہیں ہیں، پورا ملک جانتا ہے"۔
راہل گاندھی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جب کہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "انہوں نے ہماری خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے، آپ انگلیوں پر بھی نہیں گن سکتے کہ کتنے ممالک نے ہمارا ساتھ دیا، کسی نے ہماری حمایت نہیں کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت پر تجارتی معاہدے روکنے کا دباؤ ڈال کر جنگ بندی کرائی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے کہنے پر بھارت اور پاکستان ایک ایسی جنگ روکنے پر متفق ہوئے جو ممکنہ طور پر ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔
اس سے قبل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرنے کے دعووں کی تردید کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے گزشتہ 73 دنوں میں 25 مرتبہ جنگ بندی کے دعوے کو دہرایا ہے، لیکن ملک کے وزیراعظم مکمل طور پر خاموش ہیں، ان کے پاس صرف بیرون ملک دورے کرنے اور ملک کے جمہوری اداروں کو غیر مستحکم کرنے کا وقت ہے۔