مودی کی قیادت میں ہندوستانی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پون کھیڑا نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 21 دنوں میں 11 بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا دعویٰ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے امریکہ کو ثالث بننے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے نریندر مودی پر شدید الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستانی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، جس کے باعث ملک کے قومی اور سفارتی مفادات کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔ پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران چین، پاکستان، امریکہ اور روس کے ساتھ تعلقات میں پیش آئی متعدد کمزوریوں کا ذکر کرتے ہوئے مودی حکومت پر "سرنڈر" کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا۔ پون کھیڑا نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 21 دنوں میں 11 بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا دعویٰ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے امریکہ کو ثالث بننے دیا۔ انہوں نے کہا کہ 23 مئی 2025ء کو امریکی وزیر تجارت نے یہ بھی اعتراف کیا کہ دونوں ملکوں نے امریکہ کی مداخلت کو تسلیم کیا، جو کہ ہندوستانی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیل پر ٹیرف اور ٹیکس کے باوجود ہندوستان "میک ان انڈیا" جیسے اہم تجارتی منصوبوں سے باہر رکھا گیا، جبکہ چین کو فوقیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ برکس جیسے پلیٹ فارم پر بھی ہندوستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا، نومبر 2024ء میں ٹرمپ نے برکس پر صد فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی اور کہا کہ برکس فوت ہو چکا، جبکہ مودی حکومت خاموش رہی۔ پون کھیڑا نے یہ بھی الزام لگایا کہ فروری 2025ء میں امریکی ایف-16 لڑاکا طیارے پاکستان کو فروخت کرنے کے بعد مودی حکومت نے انہی طیاروں کے پرزوں کی خریداری کا فیصلہ کیا، جو کہ سکیورٹی کے لحاظ سے ناقابل قبول تھا۔ ایلون مسک کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ انہوں نے ایف-16 کو کباڑ قرار دیا تھا، اس کے باوجود حکومت نے ان پرزوں کے لئے ادائیگی کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ 6 سال میں مودی حکومت کو جی-7 اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا اور سفارتی سطح پر ہندوستان کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔ اسی طرح چین نے کئی مواقع پر ہمالیائی علاقوں میں دراندازی کی، پانی روکا اور ہماری معدنی دولت پر بھی قبضے کی کوششیں کیں، مگر حکومت خاموش رہی۔ گلوان واقعے کا ذکر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ 2020ء میں 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوئے، مگر مودی نے چین کو کلین چٹ دے دی۔ اسی دوران لائن آف ایکچول کنٹرول پر چینی فوج کی پیش قدمی جاری رہی اور کئی اہم پوائنٹس پر اب بھی ان کا قبضہ ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہندوستان کے پرانے شراکت دار اور قریبی دوست روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ 2.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ مودی حکومت مودی حکومت نے پاکستان کے انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
بہار میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کیا جانا جمہوریت کا قتل ہے، پرینکا گاندھی
کانگریس کمیٹی کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ پہلے مہاراشٹر میں ووٹر لسٹ میں ووٹرز بڑھا کر انتخابی چوری کی گئی، اب بہار میں ووٹرز کے نام کاٹ کر یہی کوشش کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے عمل کو لے کر کانگریس سمیت "انڈیا اتحاد" کی جماعتوں نے آج پارلیمنٹ کے باہر زبردست احتجاج کیا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ اسپیشل انٹینسیو ریویژن یعنی ایس آئی آر کے نام پر ریاست میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کئے جا رہے ہیں تاکہ انتخابی نتائج پر اثر ڈالا جا سکے۔ انہوں نے اس عمل کو جمہوریت کا قتل اور "ووٹ بندی" قرار دیا۔ راہل گاندھی نے احتجاج میں شامل ہونے کے بعد اپنے فیس بک صفحہ پر لکھا کہ ایس آئی آر کی آڑ میں بہار میں ہو رہی ووٹ چوری کے خلاف آج پارلیمنٹ کے احاطے میں "انڈیا اتحاد" کے ساتھیوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ دینا ہر شہری کا آئینی حق ہے، ہم اسے کسی بھی قیمت پر چھیننے نہیں دیں گے۔ ہم آئین مخالف طاقتوں کے خلاف متحد ہو کر لڑیں گے۔
وہیں پرینکا گاندھی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ پہلے مہاراشٹر میں ووٹر لسٹ میں ووٹرز بڑھا کر انتخابی چوری کی گئی۔ اب بہار میں ووٹرز کے نام کاٹ کر یہی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایس آئی آر کے نام پر نافذ کی جا رہی "ووٹ بندی" دراصل آئین میں دیے گئے ووٹ کے حق کو چھیننے کی ایک سازش ہے۔ ہم آئین کو روندنے کی ہر کوشش کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ کانگریس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں پرینکا گاندھی کہتی ہیں کہ ایس آئی آر کی کارروائی جمہوریت کا قتل ہے، اس لئے ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ یہ بالکل غلط ہے۔ احتجاج کے دوران دیگر انڈیا اتحاد کے رہنما بھی موجود تھے، جنہوں نے بہار میں ووٹر لسٹ کے حوالے سے ہو رہی کارروائی کو غیر آئینی اور جمہوری اصولوں کے خلاف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کا مقصد خاص طبقات اور علاقوں کے ووٹرز کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا ہے تاکہ حکومت کے حق میں سازگار نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
کانگریس لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے، بلکہ مہاراشٹر میں پہلے سے اسی طرح کی مبینہ چالاکیاں کی جا چکی ہیں اور اب بہار میں اسے دہرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ میں جان بوجھ کر ناموں کی چھانٹی کی جا رہی ہے، جس کے خلاف قانونی و عوامی سطح پر لڑائی جاری رہے گی۔ واضح رہے کہ انتخابی کمیشن کی طرف سے جاری ایس آئی آر مہم کا مقصد ووٹر لسٹ کو درست اور اپ ڈیٹ کرنا ہوتا ہے لیکن اپوزیشن اس پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگا رہی ہے کہ اس کا استعمال سیاسی مقاصد کے لئے کیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے احاطے میں ہوئے احتجاج سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ مسئلہ ملک گیر سیاسی بحث کا مرکز بن سکتا ہے۔ انڈیا اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہار سمیت دیگر ریاستوں میں ووٹ کے حق کے تحفظ کے لئے عوامی مہم بھی شروع کرے گا۔