پون کھیڑا نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 21 دنوں میں 11 بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا دعویٰ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے امریکہ کو ثالث بننے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے نریندر مودی پر شدید الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستانی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، جس کے باعث ملک کے قومی اور سفارتی مفادات کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔ پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران چین، پاکستان، امریکہ اور روس کے ساتھ تعلقات میں پیش آئی متعدد کمزوریوں کا ذکر کرتے ہوئے مودی حکومت پر "سرنڈر" کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا۔ پون کھیڑا نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 21 دنوں میں 11 بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا دعویٰ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے امریکہ کو ثالث بننے دیا۔ انہوں نے کہا کہ 23 مئی 2025ء کو امریکی وزیر تجارت نے یہ بھی اعتراف کیا کہ دونوں ملکوں نے امریکہ کی مداخلت کو تسلیم کیا، جو کہ ہندوستانی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیل پر ٹیرف اور ٹیکس کے باوجود ہندوستان "میک ان انڈیا" جیسے اہم تجارتی منصوبوں سے باہر رکھا گیا، جبکہ چین کو فوقیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ برکس جیسے پلیٹ فارم پر بھی ہندوستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا، نومبر 2024ء میں ٹرمپ نے برکس پر صد فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی اور کہا کہ برکس فوت ہو چکا، جبکہ مودی حکومت خاموش رہی۔ پون کھیڑا نے یہ بھی الزام لگایا کہ فروری 2025ء میں امریکی ایف-16 لڑاکا طیارے پاکستان کو فروخت کرنے کے بعد مودی حکومت نے انہی طیاروں کے پرزوں کی خریداری کا فیصلہ کیا، جو کہ سکیورٹی کے لحاظ سے ناقابل قبول تھا۔ ایلون مسک کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ انہوں نے ایف-16 کو کباڑ قرار دیا تھا، اس کے باوجود حکومت نے ان پرزوں کے لئے ادائیگی کی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 6 سال میں مودی حکومت کو جی-7 اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا اور سفارتی سطح پر ہندوستان کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔ اسی طرح چین نے کئی مواقع پر ہمالیائی علاقوں میں دراندازی کی، پانی روکا اور ہماری معدنی دولت پر بھی قبضے کی کوششیں کیں، مگر حکومت خاموش رہی۔ گلوان واقعے کا ذکر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ 2020ء میں 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوئے، مگر مودی نے چین کو کلین چٹ دے دی۔ اسی دوران لائن آف ایکچول کنٹرول پر چینی فوج کی پیش قدمی جاری رہی اور کئی اہم پوائنٹس پر اب بھی ان کا قبضہ ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہندوستان کے پرانے شراکت دار اور قریبی دوست روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ 2.

6 بلین ڈالر کا سودا کیا، جبکہ مودی حکومت نے اس پر بھی کوئی سخت مؤقف نہیں اپنایا۔ اسی طرح اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف کسی مؤثر کارروائی کی حمایت بھی نظر نہیں آئی۔ پون کھیڑا نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے نہ صرف اپنی خودمختاری کو مجروح کیا، بلکہ پاکستان کے ساتھ "ملٹیپل انٹری ٹورسٹ ویزا" پالیسی اپنائی، جو کہ قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ مالدیپ، نیپال، بھوٹان جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ بھی تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم ان تمام معاملات پر پارلیمنٹ اور قوم کو جواب دیں کہ آخر کب تک چین اور پاکستان کے خلاف نرم رویہ اپنایا جاتا رہے گا اور قومی مفادات قربان ہوتے رہیں گے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ مودی حکومت مودی حکومت نے پاکستان کے انہوں نے کے ساتھ

پڑھیں:

ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا

اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ  طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور 7 عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں، استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، پاکستان آزاد، قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیئے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں  گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع
  • ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
  • ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا