City 42:
2025-06-06@17:38:06 GMT

پاکستان کی 44.7 فیصد آبادی غربت کا شکار؛ عالمی بینک

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

سٹی 42:عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق رپورٹ جاری کردی 
عالمی بینک کاکہنا ہے کہ پاکستان میں شدید غربت کی نئی حد 3 ڈالرز یومیہ مقرر کی گئی تھی ، پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی خط غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی اس سے قبل شدید غربت کی حد 2.15 ڈالر روزانہ طے کی گئی تھی ۔لوئر مڈل انکم کلاس کے لیے غربت کی حد 4.

20 ڈالرز روزانہ مقرر  کی گئی پاکستان کی 44.7 فیصد ابادی لوئر مڈل انکم میں داخل ہوگئی 
اپر مڈل انکم کلاس کے لیے غربت کی حد 8.30 ڈالرز یومیہ مقرر  کی گئی ،پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اپر مڈل انکم کلاس میں داخل ہوگئی ،غربت کی حد کے تازہ اعداد و شمار 2021 کی قوت خرید کے ڈیٹا پر تیار کیے گئے،پاکستان میں غربت کی قومی شرح کے اعداد و شمار کو تبدیل نہیں کیا گیا ،

کل کی سرکاری چھٹی منسوخ

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان کی غربت کی حد مڈل انکم کی گئی

پڑھیں:

پاکستان میں یومیہ 1200 روپے سے کم کمانے والے افراد اب غریب تصور ہوں گے، عالمی بینک

نیو یارک(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت کی پیمائش کے پیمانے کو تبدیل کرتے ہوئے نئی حدود متعین کردی ہیں۔عالمی بینک کے مطابق پاکستان سمیت لوئر مڈل انکم ممالک کے لیے غربت کی یومیہ آمدن کی حد 3.65 ڈالر سے بڑھا کر 4.20 ڈالر مقرر کی گئی ہے اور نئے معیار کے مطابق پاکستان کی 44.7 فیصد آبادی یعنی 10 کروڑ 79 لاکھ 50 ہزار افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

پرانے معیار (3.65 ڈالر یومیہ) کے تحت یہ شرح 39.8 فیصد تھی۔پاکستان میں یومیہ 1200 روپے سے کم کمانے والے افراد اب غریب تصور ہوں گے، تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پیمانے کی تبدیلی سے لوگوں کے معیار زندگی پر کوئی براہ راست اثر نہیں پڑے گا۔غربت کی پیمائش کے لیے نئی مردم شماری کے بجائے 2018-19 کا پرانا ڈیٹا استعمال کیا گیا کیونکہ حکومت پاکستان نے تاحال نئی مردم شماری کے نتائج فراہم نہیں کیے۔عالمی بینک نے انتہائی غربت کی پیمائش کے لیے یومیہ آمدن کی حد 2.15 ڈالر سے بڑھا کر 3 ڈالر فی کس مقرر کی ہے اور اس نئی تعریف کے تحت پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی یعنی 3 کروڑ 98 لاکھ سے زائد افراد، انتہائی غربت کا شکار ہیں۔

مکہ مکرمہ میں زمین سے فضا میں مار کرنے  والا دفاعی میزائل سسٹم نصب کردیا گیا

اپر مڈل انکم ممالک کے لیے غربت کی پیمائش کا معیار 6.85 ڈالر سے بڑھا کر 8.30 ڈالر یومیہ مقرر کیا گیا ہے اور اس معیار کے مطابق پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اس حد سے نیچے ہے جو ملک کی معاشی صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔عالمی بینک نے پاکستان کو نچلے درمیانے آمدن والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ معاشی عدم استحکام، مہنگائی، سیلاب اور دیگر بحرانوں نے غربت میں اضافے کو جنم دیا ہے جبکہ 2023 کے بدترین سیلاب نے زرعی پیداوار اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا جس سے غربت کی شرح میں اضافہ ہوا۔عالمی بینک نے زور دیا کہ غربت کے خاتمے کے لیے پاکستان کو انسانی وسائل میں سرمایہ کاری، تعلیم، صحت، اور روزگار کے مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے تاہم، نئی مردم شماری کے فقدان نے اعداد و شمار کی درستگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔

ملزم عمر حیات مقتولہ ثنا گھر میں کیسے داخل ہوا؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے: عالمی بینک
  • پاکستان میں44.7 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ،عالمی بینک
  • پاکستان میں 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے، عالمی بینک
  • پاکستان میں غربت کا شکار آبادی 39.8 سے بڑھ کر 44.7 فیصد ہو گئی، عالمی بینک
  • پاکستان میں غربت کا شکار آبادی 39.8 سے بڑھ کر 44.7 فیصد ہو گئی: عالمی بینک
  • پاکستان میں غربت کی شرح میں مزید اضافہ، عالمی بینک نے اعداد وشمار جاری کردیے
  • پاکستان میں یومیہ 1200 روپے سے کم کمانے والے افراد اب غریب تصور ہوں گے، عالمی بینک
  • پاکستان میں غربت کا شکار آبادی 39.8 سے بڑھ کر 44.7 فیصد ہو گئی، عالمی بینک
  • عالمی بینک نے غربت کا پیمانہ بدل دیا، پاکستان میں کتنا کمانے والے غریب کہلائیں گے؟