کراچی، عیدالاضحیٰ پر پیشہ ور قصاب ملنا محال، ہوشربا معاوضے سے شہری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
پیشہ ور قصابوں کی قلت کے باعث موسمی قصائی عید پر اپنا ہنر دکھائیں گے۔ عیدالاضحیٰ پر اجرت پر مزدوری کرنے والے افراد تین روز کیلئے موسمی قصائی بن جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر شہریوں کے سنت ابراہیمی ادا کرنے کیلئے پیشہ ور قصاب کو تلاش کرنا ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ پیشہ ور قصابوں نے امسال جانوروں کی قربانی کے نرخ میں 30 سے 50 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ کراچی کے علاقے لیاقت آباد کے پیشہ ور قصاب نے بتایا کہ عیدالاضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کے ریٹ ہر علاقے میں الگ الگ ہیں، جانوروں کو ذبح کرنے کے ریٹ کا تعین اس کے وزن کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ پیشہ ور قصابوں نے عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل بکنگ بند کر دی ہے۔ عیدالاضحیٰ پر ہلکے وزن کے بڑے جانور کم ازکم نرخ 20 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 30 ہزار روپے سے زائد ہیں۔ دوسرے دن کے 18 ہزار اور تیسرے دن کے 15 ہزار روہے ریٹ ہیں۔ زائد وزن کے جانور کے ریٹ بات چیت کے ذریعے طے کیے گئے ہیں۔
پیشہ ور قصابوں نے ایک جانور کے بجائے محلہ کی سطح پر زائد جانور قربان کرنے کی بکنگ کی ہے، گزشتہ برس عیدالاضحیٰ پر پیشہ ور قصابوں نے بڑے جانور کو قربان کرنے کے ریٹ 15 سے 25 ہزار یا اس سے زائد وصول کیے تھے۔ بکرے اور دنبہ کے ریٹ اس سال 8 ہزار سے 15 ہزار روہے تک ہیں۔ دوسرے اور تیسرے روز چھوٹے جانوروں کو قربان کرنے کے ریٹ میں 30 سے 50 فیصد کمی ہو جاتی ہے۔ پیشہ ور قصابوں نے پوش علاقوں میں قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کی بکنگ زیادہ کی ہے، کیونکہ وہاں مناسب اور اچھا معاوضہ ملتا ہے۔ پیشہ ور قصابوں کی قلت کے باعث موسمی قصائی عید پر اپنا ہنر دکھائیں گے۔ عیدالاضحیٰ پر اجرت پر مزدوری کرنے والے افراد تین روز کیلئے موسمی قصائی بن جاتے ہیں۔ یہ موسمی قصائی پیشہ ور قصابوں کے مقابلے میں 30 سے 50 فیصد کم معاوضہ پر جانور قربان کرتے ہیں۔ ان موسمی قصائیوں کو متوسط علاقوں میں زیادہ مزدوری مل جاتی ہے اور یہ گروپ کی شکل میں دیہاڑی لگاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیشہ ور قصابوں نے کرنے کے ریٹ جانوروں کو
پڑھیں:
کراچی میں ایک اور شہری نگلیریا سے جاں بحق
شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والا شہری نگلیریا کے باعث انتقال کرگیا۔
محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں نگلیریا سے ایک اور شہری کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ متوفی اورنگی ٹاؤن کا رہائشی تھا۔
محکمہ صحت کے مطابق مریض کو 28 مئی 2025 کو علامات ظاہر ہوئی جس کے بعد اُسے 30 مئی کو اسپتال میں داخل کیا گیا۔
اس کے بعد 2 جون کو ہونے والے ٹیسٹ میں نگلیریا فولیری کی موجودگی کی تصدیق ہوئی اور پھر وہ دو روز کے اندر انتقال کرگیا۔
محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں رواں سال نگلیریا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد دو ہوگئی اور دونوں کا تعلق کراچی سے ہی ہے۔