ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں: مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مخالفین پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وسائل کا رونا نہیں رو رہے، اپنا کام کرتے ہیں، دو سال سے عوام کے مسائل حل کر رہے ہیں، ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگے، میں کیا کروں، کھاو پیو عیش کرو۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عید کا پیغام قربانی ہے، صفائی نصف ایمان ہے قربانی کے بعد صفائی بھی ضروری ہے، کراچی کے 7 اضلاع میں 100 کلیکشن پوائنٹ قائم کیے ہیں، عید کے دنوں میں تقریباً ایک لاکھ ٹن آلائشیں اٹھائی جاتی ہیں، ہمارا عملہ گھر سے آلائش اٹھا کر لے جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی شہری کو شکایت ہو تو 1128 پر رابطہ کرسکتے ہیں، کے ایم سی کی یہ تمام سہولیات بالکل مفت ہیں، کوئی آپ کے اور میرے نام پر اس سروس کے پیسے نہ لے، جیسے ہی آلائش ہٹائی جائے گی وہاں چونا چھڑکا جائے گا، شام کو فیومیگیشن کی جائے گی تاکہ مچھر پیدا نہ ہوں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر میں پانی ضائع کرنے والوں کو سزا دینے اور جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دے دی۔
ان کا کہنا ہے کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔
میئر نے کہا کہ آئین میں صوبہ بنانے کا طریقہ کار موجود ہے، کسی کے کہنے سے صوبہ نہیں بن جاتا، سندھ اسمبلی میں کچھ اور قومی اسمبلی میں کچھ اور کہتے ہیں، گورنر ہاؤس میں کوئی سیاسی پریس کانفرنس کرسکتا ہے؟ سب کو معلوم ہے کہ پانی کی کمی ہے، ہم پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں سے متعلق خالد مقبول صدیقی سے متفق ہوں، میں اور خالد مقبول ایک پیج پر ہیں کہ وزیراعظم شہر کو سہولت دیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی آتی تو ہے لیکن کرتی کچھ نہیں، شہر میں تاجروں سے ملتی ہے اور کریڈٹ لیتی ہے، حکومت کہتی تو ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج نے نیا ریکارڈ قائم کردیا لیکن میئر اور منتخب نمائندوں کی بات وفاقی حکومت سنتی ہی نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرچوں والا کھانا وزن کم کرنے، بھوک کم کرنے اور موٹاپے سے نجات دلانے میں مددگار ہوتا ہے، اسی لیے وہ طرح طرح کے ٹوٹکے آزماتے ہیں اور خاص طور پر دوپہر اور رات کے کھانوں میں مرچوں کی مقدار بڑھا دیتے ہیں۔ مگر ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ بات پوری طرح درست نہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ مرچوں کا زیادہ استعمال کئی صحت کے مسائل بھی پیدا کرسکتا ہے۔ اس میں موجود کیمیائی مادہ کیپساسین بیجوں اور رگوں میں زیادہ ہوتا ہے اور اتنا تیز ہے کہ بعض اوقات مریض کو اسپتال پہنچا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر گزشتہ سال جنوبی کوریا کی کمپنی “سامیانگ” کے چند نوڈلز ڈنمارک میں صحت عامہ کے لیے خطرناک قرار دے کر ہٹا دیے گئے تھے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کیپساسین کے کچھ حیرت انگیز فوائد ہیں۔ یہ زبان پر موجود TRPV1 ریسیپٹرز کو متحرک کرتا ہے جو نہ صرف گرمی کا احساس پیدا کرتے ہیں بلکہ دماغ کو ایک کیمیکل نورایپی نیفرین خارج کرنے پر بھی آمادہ کرتے ہیں۔ یہ کیمیکل جسم میں موجود براؤن فیٹ کو فعال کرتا ہے۔
براؤن فیٹ وہ صحت مند چربی ہے جو کندھوں کے درمیان، گردن کے گرد، پسلیوں کے پیچھے اور پیٹ پر پائی جاتی ہے۔ اس کا کام جسم کا درجہ حرارت قابو میں رکھنا ہے۔ جب یہ فعال ہوتی ہے تو توانائی کے ذخائر استعمال کر کے گرمی پیدا کرتی ہے، جسے تھرمو جینیسِس کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران براؤن فیٹ جسم کی سفید چربی (وہ نقصان دہ چربی جو اعضاء کے گرد جمع ہو کر مسائل پیدا کرتی ہے) کو جلانے لگتی ہے۔
یعنی مرچوں والا کھانا کسی حد تک وزن برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن صرف مرچیں زیادہ کھا لینا وزن کم کرنے یا ڈاکٹر سے بچنے کا حل نہیں ہے۔