پختونخوا شدید گرمی کی لپیٹ میں، درجہ حرارت 44 ڈگری کو چھو گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے جب کہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں، جہاں میدانی علاقوں میں موسم نہایت گرم اور خشک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور کا درجہ حرارت گزشتہ روز 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔
تخت بھائی میں درجہ حرارت 41، تیمرگرہ، دیر بالا اور چترال میں 35، کالام میں 29 جبکہ مالم جبہ میں 28 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو نسبتاً ٹھنڈے علاقوں میں شامل ہیں۔
میدانی اضلاع میں گرمی کی شدت نے معمولاتِ زندگی کو بھی متاثر کیا ہے اور شہریوں کو ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ مجموعی طور پر موسم خشک اور گرم رہے گا، تاہم چترال، بالائی دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور کوہستان کے بعض مقامات پر تیز ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان بھی موجود ہے۔ ان علاقوں میں درجہ حرارت نسبتاً کم رہنے کی توقع ہے، جس سے جزوی طور پر موسم میں بہتری آ سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات نے عوام کو گرمی کی شدت کے پیش نظر غیر ضروری طور پر دھوپ میں نکلنے سے گریز اور پانی کا زیادہ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے بچوں اور بزرگوں کو خصوصی احتیاط برتنے کی تاکید کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈگری سینٹی گریڈ گرمی کی
پڑھیں:
سینٹ نے پارلیمنٹیرنزکو حکومتی افسران اورآئینی اداروں کے سربرہان سے کم درجہ ملنے کے معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2025ء) ایوان بالا نے پارلیمنٹیرنزکو حکومتی افسران اور آئینی اداروں کے سربرہان سے کم درجہ ملنے کے معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیا۔(جاری ہے)
جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر انوشہ رحمن نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹیرنز جو آئین بناتے ہیں ان سی59افسران کا استحقاق زیادہ ہے انہوں نے کہاکہ کس دن کیبنٹ ڈویڑن نے تمام پارلیمنٹیرنز کو تقریب میں بلایا ہے انہوں نے کہاکہ یہ اختیار کس کے پاس ہے کہ پارلیمنٹیرینز کا درجہ 60ویں نمبر پر ہے جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہد ری نے کہاکہ یہ معاملہ بہت پرانا ہے اور اس کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو دوبارہ غور کر رہی ہے یہ کمیٹی 2020میں بنی ہے اس کی سفارشات جلد ہی پیش کردی جائے گی اس موقع پر پریذائیڈنگ آفیسر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ یہ سوال اطمینان بخش نہیں ہے کیونکہ اس کمیٹی میں پارلیمنٹیرنز کی کوئی نمائندگی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ یہ سوال بہت اہم ہے جبکہ حکومت کے پاس اس کا تسلی بخش جواب نہیں ہے اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتا ہوں۔
۔۔۔