پشاور:

خیبر پختونخوا میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے جب کہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔

صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں، جہاں میدانی علاقوں میں موسم نہایت گرم اور خشک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور کا درجہ حرارت گزشتہ روز 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

تخت بھائی میں درجہ حرارت 41، تیمرگرہ، دیر بالا اور چترال میں 35، کالام میں 29 جبکہ مالم جبہ میں 28 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو نسبتاً ٹھنڈے علاقوں میں شامل ہیں۔

میدانی اضلاع میں گرمی کی شدت نے معمولاتِ زندگی کو بھی متاثر کیا ہے اور شہریوں کو ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ مجموعی طور پر موسم خشک اور گرم رہے گا، تاہم چترال، بالائی دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور کوہستان کے بعض مقامات پر تیز ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان بھی موجود ہے۔ ان علاقوں میں درجہ حرارت نسبتاً کم رہنے کی توقع ہے، جس سے جزوی طور پر موسم میں بہتری آ سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے عوام کو گرمی کی شدت کے پیش نظر غیر ضروری طور پر دھوپ میں نکلنے سے گریز اور پانی کا زیادہ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے بچوں اور بزرگوں کو خصوصی احتیاط برتنے کی تاکید کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈگری سینٹی گریڈ گرمی کی

پڑھیں:

ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔

حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔

یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔

اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔

آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیفا رینکنگ: اسپین پھر سے دنیائے فٹبال کا حکمران بن گیا، پاکستان کی بھی ترقی
  • ہنگری میں قبر کھودنے کے 2025 کے عالمی مقابلے کا انعقاد
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نئی منصوبہ بندی
  • لاہور کے 6 سکولوں کو سکول آف ایمی نینس کا درجہ دینے کا فیصلہ
  • متحدہ عرب امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت