پاکستان اور چین کے درمیان بڑا دفاعی معاہدہ: پاکستان کتنے ’خاموش قاتل‘ جے-35 اسٹیلتھ طیارے خریدے گا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پاک چین دوستی نئی بلندیوں کو چھو گئی، پاکستان اور چین کے درمیان جدید ترین دفاعی ساز و سامان کی خریداری کا بڑا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ امریکی ویب سائٹ ”بلوم برگ“ کے مطابق معاہدے کے تحت پاکستان چین سے چالیس ففتھ جنریشن جے-35 اسٹیلتھ فائٹر طیارے، کے جے-500 اواکس طیارے اور ایچ کیو-19 میزائل ڈیفنس سسٹم حاصل کرے گا۔
جے-35 اسٹیلتھ فائٹر طیارہ چین کی معروف دفاعی کمپنی شنیانگ ایئر کرافٹ کارپوریشن کا تیار کردہ ہے، اور یہ عالمی سطح پر اس طیارے کی پہلی برآمد ہو گی۔ ماہرین کے مطابق یہ طیارے ”خاموش قاتل“ کی شہرت رکھتے ہیں اور فضاؤں پر بلا شرکت غیرے حکمرانی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
معاہدے کے اعلان کے بعد چینی دفاعی شعبے میں غیرمعمولی جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ شنیانگ ایئر کرافٹ کارپوریشن کے شیئرز کی قیمت میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ دیگر چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں بھی 15 فیصد تک کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان کا دفاعی نظام مزید ناقابل تسخیر بنے گا، جب کہ پاک فضائیہ کی فضاؤں پر گرفت اور خطے میں اس کی برتری میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے۔ دفاعی ماہرین اس معاہدے کو پاک چین اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی جہت قرار دے رہے ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2