موٹروے اور سڑکوں کی تعمیر کیلئے 150 ارب روپے سے زائد رقم مختص
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2025ء)نئے بجٹ میں مواصلات، انفرا اسٹرکچر اور قومی صحت کے اہم منصوبوں کیلئے تجویز کردہ فنڈز کی تفصیلات سامنے آگئیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق این 25 کراچی، کوئٹہ، چمن شاہراہ پر 100 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے جبکہ ایم 6 موٹروے سکھر تا حیدر آباد کی تعمیر کیلئے 15 ارب مختص ہوں گے۔بجٹ دستاویز کے مطابق این 55 انڈس ہائی وے کیلئے 25 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایم ایٹ ہوشاب، آواران، خضدار شاہراہ کیلئے 7 ارب ارب مختص ہوں گے۔
قراقرم ہائی وے پر ساڑھے 6 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔تھر کول ریل کنیکٹویٹی منصوبے کیلئے 7 ارب روپے، این فائیو فیز ون کو کشادہ کرنے کیلئے 1.9 ارب روپے مختص، ماشکیل پنجگور روڈ، ایسٹ بیایکسپریس وے فیز ٹو کا منصوبہ بجٹ کا حصہ ہوں گے۔
(جاری ہے)
گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم بھی نئے بجٹ کا حصہ ہے۔شعبہ قومی صحت کے اہم ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔
دستاویز کے مطابق جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر پر 4 ارب روپے خرچ ہوں گے، ہیپاٹائٹس سی پروگرام پر قابو پانے کیلئے 1 ارب روپے مختص، شوگر کنٹرول پروگرام پر 80 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔دستاویز کے مطابق اسلام آباد، خیبرپختونخوا، بلوچستان کیلئے مینٹل ہیتلھ سروسز پائلٹ پراجیکٹ، ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈز، رئیل ٹائم برتھ اور ڈیتھ رپورٹنگ کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل ہیں۔ تمام وفاقی اور بنیادی صحت مراکز میں ون پیشمنٹ ون آئی ڈی منصوبہ شامل، نیشنل اڑان ہیلتھ ڈیش بورڈ کا منصوبہ بھی ترقیاتی پلان کا حصہ ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے خرچ کے مطابق ارب روپے ہوں گے
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ، ٹیکس سلیبز میں کمی
نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ 32 لاکھ روپے سے 41 لاکھ روپے تک آمدن پر 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد اور 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ والے افراد کے لیے 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد اور 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ کرلیا گیا۔ بجٹ تقریر میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی، 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہو گی۔ دوسری جانب بجٹ تقریر میں 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کی تجویز پیش کی گئی۔ علاوہ ازیں 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر جبکہ 22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس شرح کم کر کے 23 فیصد کر دی گئی۔
اسی طرح سالانہ 32 لاکھ روپے سے 41 لاکھ روپے تک آمدن پر 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد اور 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ والے افراد کے لیے 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد اور 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز ہے۔