بجٹ خسارہ 6501 ارب روپے رہنے کا تخمینہ، دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں جن کے مطابق آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ جبکہ دفاع کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی وفاقی ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5167 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، صوبوں کو محاصل کی منتقلی کا تخمینہ 8206 ارب روپے ہوگا۔
وفاقی بجٹ آج، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع
خالص وفاقی آمدن 11072 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 8207 ارب روپے مختص کرنے جبکہ دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی کی تجویز ہے۔
حکومتی نظام چلانے کے کیلئے 971 ارب روپے، پینشنز کی ادائیگی کیلئے 1055 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، سبسڈیز کی مد میں 1186ارب روپے، گرانٹس کی مد میں 1928 ارب روپے ، ترقیاتی بجٹ کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
آئندہ سال جاری اخراجات 16 ہزار 286 ارب روپے رہنے کا تخمینہ، آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ بجٹ خسارہ 6501 ارب روہے رہنے کا تخمینہ ہے۔
نان فائلرز کیلئے بڑی مشکل، بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-2026 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ آج شام کو پیش کیا جائے گا، وزیر خزانہ قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ارب روپے رہنے کا تخمینہ رہنے کا تخمینہ ہے آئندہ مالی سال کی تجویز ہے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور سے جاری اعلامیے کے مطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 26 ویں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا وسائل سے مالامال ہے لیکن ان وسائل کے مؤثر استعمال پر توجہ نہیں دی گئی، ہم جب اقتدار میں آئے تو صوبے کو مالی مشکلات اور امن و امان کے بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے صوبے کی آمدن بڑھانے کے لیے معاشی خود کفالت کا ماڈل اپنایا، ہم نے استعداد کے حامل شعبوں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کی، بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے گزشتہ 19 مہینوں میں اربوں روپے اضافی آمدن پیدا کی۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں پن بجلی پیدا کرنے کی بہت ذیادہ استعداد موجود ہے، پن بجلی کی پیداوار کو صنعتوں کی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لے ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرکے صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، اسی طرح صوبے میں گیس اور تیل کے وسائل کو بھی صنعتی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاحت خیبر پختونخوا کا ایک اور اہم شعبہ ہے جسے ترقی دے کر صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت بین الاقوامی معیار کے اینٹگریٹڈ ٹورازم زونز کے قیام پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں کے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے لائیو اسٹاک اور زراعت کے شعبوں کی ترقی پر کام جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لیے پہلی دفعہ ماؤنٹین ایگریکلچر پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، گورننس اور سروس ڈیلیوری کی بہتری، نظام میں اصلاحات اور شفافیت ہمارے اہم ترجیحی شعبے ہیں اور اس کے لیے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 29 سیکٹرز کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی ہے اور مزید پر کام جاری ہے، پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری مسلح افواج، پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں امن کے قیام کے لیے شہید ہونے والوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں میری تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نے افغان مہاجرین کی ایک طویل عرصے تک میزبانی کی ہے، افعان مہاجرین کی وطن واپسی وفاقی حکومت کی پالیسی ہے لیکن یہ عمل باعزت طریقے سے ہونا چاہیے، سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے کے ساتھ انضمام ہوا لیکن انضمام کے وقت کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں صوبے کو ضم اضلاع کا حصہ دینے کے لئے نئے این ایف سی ایوارڈ کی ضرورت ہے، صوبے کے 100 فیصد عوام کو مفت علاج معالجے کے لیے صحت کارڈ دیا گیا ہے، لوگوں کو اپنے گھر بنانے کے لیے بلاسود قرضے دیے جا رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔