آئی ایم ایف نےبجلی چوری روکنے کا جامع پلان طلب
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں آئی ایم ایف نے پاکستان سے توانائی کے شعبے میں مؤثر اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے نہ صرف گردشی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بہاؤ (اِن فلو) کو فوری طور پر روکنے کی ہدایت دی ہے بلکہ بجلی چوری اور نقصانات پر قابو پانے کا جامع اور قابلِ عمل منصوبہ بھی طلب کرلیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، فنڈ نے پاور پلانٹس کو دیے جانے والے’’کیپیسٹی چارجز‘‘ میں کمی کے لیے بھی تجاویز مانگی ہیں۔
پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ توانائی شعبے کے گردشی قرض کو مقررہ چھ سالہ مدت سے پہلے ہی ختم کر دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے کمرشل بینکوں سے 1225 ارب روپے کا قرض حاصل کرنے کا بندوبست کر لیا ہے۔
حکام کے مطابق اس قرض سے عام صارفین پر کسی قسم کا نیا مالی بوجھ نہیں پڑے گا، بلکہ ادائیگی پہلے سے نافذ شدہ 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج کے ذریعے کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، حکومت نے اضافی بجلی کو صنعتی شعبے اور کرپٹو مائننگ جیسے نئے مواقع میں استعمال کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے تاکہ مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
آئی ایم ایف نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی گورننس بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے متعلقہ اصلاحات کی رفتار تیز کرنے کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف نے
پڑھیں:
سیلابی نقصانات کم کرنے کیلیے قلیل اور وسط مدت کے فریم ورک پر کام شروع
اسلام آباد:سیلابی نقصانات کم کرنے کے لیے پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے قلیل اور وسط مدت کے فریم ورک پر کام شروع کر دیا۔
پی ای سی کی جانب سے ماہرین کی اعلیٰ سطحی راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ عالمی ماہرین، وفاقی و صوبائی افسران اور ڈونر ایجنسیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
کانفرنس میں سیلابی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی پر مشاورت ہوئی۔
پی ای سی نے قلیل المدتی 12 ماہ کا ایکشن پلان تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا، ایک سے تین سال پر محیط وسط مدتی حکمت عملی بھی فریم ورک کا حصہ ہوگی۔
منصوبوں کا مقصد ہنگامی ردعمل کے بجائے مؤثر اور مربوط نظام اپنانا ہے۔ فریم ورک سے کمیونٹیز، روزگار اور بنیادی سہولیات پر سیلابی اثرات کم ہوں گے۔ سیلاب کے نقصانات سے زرعی پیداوار اور فوڈ سکیورٹی کو تحفظ دینے کا ہدف ایکشن پلان کا حصہ ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت پر سیلابی دباؤ کم کرنے کے لیے پیشگی حکمت عملی ضروری ہے۔
چیئرمین پی ای سی انجینئر وسیم نذیر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں اداروں کو معمول سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، 2026 اور اس کے بعد کے برسوں کے لیے سیلاب ریزیلینس فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے، انجینئرنگ کونسل حکومت اور اداروں کے ساتھ قریبی اشتراک کیلئے پرعزم ہے۔
انجینئر وسیم نذیر کا کہنا تھا کہ آئندہ سالوں میں سیلابی نقصانات میں نمایاں کمی لانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ فریم ورک میں زراعت، مویشی اور عوامی معیشت کو بچانے کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
ماہرین کی آراء پر مشتمل ایکشن پلان تیار کرکے عمل درآمد کے لیے حکومت کو بھیجا جائے گا۔