’ مزاحمت جاری رہے گی‘، منظر عام پر آنے والے حماس رہنما کا اسرائیل کو دو ٹوک پیغام
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ طویل عرصے کی خاموشی کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آگئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق خلیل الحیہ نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک عوامی تقریب میں شرکت کی، جسے اُن کا پہلا عوامی ظہور قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، اسرائیل کا حماس کے بیان کے بعد ردعمل
اسرائیلی خبر رساں ادارے Ynet News کے مطابق خلیل الحیہ کا سامنے آنا اس وقت ہوا جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس سے منسلک ایک مقام پر فضائی حملہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، اس حملے کے بعد خلیل الحیہ نے میڈیا میں نمودار ہوکر کہا کہ ’حماس اب بھی متحد ہے اور مزاحمت جاری رہے گی‘۔
خلیل الحیہ، جو حماس کی سیاسی بیورو کے نائب سربراہ بھی ہیں، گزشتہ کئی ماہ سے منظر سے غائب تھے، اور ان کے زندہ ہونے یا بیرونِ ملک قیام کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں گردش کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا
عرب میڈیا کے مطابق ان کا یہ ظہور ایک سیاسی پیغام کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ حماس کی قیادت محفوظ ہے اور جنگ بندی یا مذاکرات کے امکانات پر قابو رکھتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے اعلیٰ رہنماؤں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اور جہاں بھی وہ ہوں، انہیں جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، خلیل الحیہ کا منظر عام پر آنا غزہ جنگ کے موجودہ مرحلے میں ایک علامتی پیشرفت ہے، جو فریقین کے درمیان جاری سفارتی دباؤ اور ممکنہ جنگ بندی کے اشاروں سے جڑا ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل خلیل الحیہ غزہ فلسطین قطر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل خلیل الحیہ فلسطین خلیل الحیہ کے مطابق حماس کے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان