حماس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے ٹرمپ کی غزہ میں سیز فائر تجویز پر عمل درآمد کا اعلان کر دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں، اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا، حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرا دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں، لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر بات چیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنو کریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ یہ ادارہ "فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت" کی بنیاد پر تشکیل پائے۔ حماس کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہوگا۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے اور حماس بھی "ذمہ دارانہ کردار" ادا کرے گی، تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں، امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکی تو اس کو سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے جبکہ معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدیوں حماس کا کا کہنا کرنے کے

پڑھیں:

حماس یرغمالیوں کی رہائی کے لیے رضا مند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) غزہ پٹی میں مسلح تنازعے کے خاتمے کی خاطر عالمی کوششیں جاری رہیں تاہم امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ تازہ امن منصوبے کے تحت امید کی جا رہی ہے کہ غزہ میں قیام امن ممکن ہو سکتا ہے۔ حماس یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہو گئی ہے اور اس نے صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے کچھ حصوں کو قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حماس اور اسے وابستہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیموں نے تقریباً دو سال قبل 7 اکتوبر سن 2023 کو اسرائیلی سزرمین پر دہشت گرادنہ حملے کرتے ہوئے تقریبا بارہ سو افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ ڈھائی سو کے قریب افراد کو یرغمالی بنا لیا تھا۔

ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ میں فلسطینی جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کر دی تھی۔

(جاری ہے)

اسرائیلی نے اس کارروائی کا مقصد حماس کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی رہائی بتایا گیا تھا۔ مزید مذاکرات کی ضرروت ہے، حماس

حماس نے کہا ہے کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرنے اور اقتدار دوسرے فلسطینیوں کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے لیکن منصوبے کے دیگر پہلو فلسطینیوں کے درمیان مزید مشاورت کے متقاضی ہیں۔

حماس کے سینیئر عہدیداروں نے اشارہ دیا کہ اب بھی بڑے اختلافات موجود ہیں، جن کے لیے مزید مذاکرات کی ضرورت ہوگی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ٹرمپ کے منصوبے کے ''پہلے مرحلے‘‘ پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے، جو بظاہر یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ہے۔

تاہم ان کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل جنگ ختم کرنے کے لیے ان اصولوں پر قائم ہے، جو وہ پہلے بیان کر چکا ہے اور حماس کے ساتھ ممکنہ اختلافات پر کوئی بات نہیں کی۔

ٹرمپ نے حماس کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، ''مجھے یقین ہے کہ وہ پائیدار امن کے لیے تیار ہیں۔‘‘

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''اسرائیل کو فوراً غزہ پر بمباری بند کرنی چاہیے تاکہ ہم یرغمالیوں کو محفوظ اور جلدی باہر نکال سکیں! فی الحال ایسا کرنا بہت خطرناک ہے۔ ہم پہلے ہی تفصیلات پر بات چیت کر رہے ہیں۔

‘‘ حماس کا تفصیلی ردعمل کیا ہے؟

حماس نے کہا کہ منصوبے کے وہ حصے جو غزہ پٹی کے مستقبل اور فلسطینی حقوق سے متعلق ہیں، ان پر فیصلہ ایک ''متفقہ فلسطینی مؤقف‘‘ کی بنیاد پر ہونا چاہیے، جو دیگر دھڑوں سے مشاورت اور بین الاقوامی قانون کے مطابق ہو۔

اس بیان میں حماس کے ہتھیار ڈالنے کا کوئی ذکر نہیں تھا، جو کہ اسرائیل کا ایک بنیادی مطالبہ ہے اور ٹرمپ کے منصوبے میں بھی شامل ہے۔

صدر ٹرمپ جنگ ختم کرنے اور درجنوں یرغمالیوں کی واپسی کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں، بالخصوص اس تنازعے کے دو برس مکمل ہونے سے قبل۔ یاد رہے کہ یہ تنازعہ سات اکتوبر کو شروع ہوا تھا۔

حماس نے لچک کیوں دیکھائی؟ صدر ٹرمپ کا منصوبہ کیا ہے؟

امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ حماس کو اتوار کی شام تک معاہدے پر رضامندی ظاہر کرنا ہو گی، ورنہ ''مزید شدید فوجی کارروائی‘‘ کی جائے گی۔

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''اگر یہ معاہدہ نہیں ہوا تو حماس کے خلاف وہ جہنم ٹوٹے گی جو پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھی ہو گی۔ مشرق وسطیٰ میں کسی نہ کسی طرح امن قائم ہو گا۔‘‘

امریکی صدر کے اس منصوبے کے مطابق حماس باقی 48 یرغمالیوں، جن میں تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے، کو تین دنوں میں(اتوار تک) رہا کرے گی۔ اس کے علاوہ وہ اقتدار چھوڑ دے گی اور ہتھیار ڈال دے گی۔

اس صورت میں اسرائیل غزہ پٹی میں اپنی کارروائی روک دے گا جبکہ زیادہ تر فوجی واپس بلا لے گا۔ ساتھ ہی اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور غزہ پٹی میں امداد کی رسائی اور وہاں تعمیرنو کے عمل کی اجازت دے گا۔ اس ڈیل کے تحت غزہ کی آبادی کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے منسوخ کر دیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم
  • حماس یرغمالیوں کی رہائی کے لیے رضا مند
  • حماس کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش، شکست یا حکمت عملی؟
  • حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
  • حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس