صمود کاروان پر بین گویر حملہ دہشت گردی کی بدترین شکل ہے، مجاہدین موومنٹ فلسطین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
جمعہ کے روز بیان میں مجاہدین موومنٹ کیطرف سے اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر بین گویر کی طرف سے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے پٹی کی طرف جانے والے صمود کے قافلے کے کارکنوں پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مجاہدین موومنٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صمود قافلے کے کارکنوں پر اسرائیلی وزیر داخلہ بین گویر کا حملہ انسانیت کے خلاف دہشت گردی کی بدترین شکل ہے۔ فلسطینی مجاہدین موومنٹ نے جمعہ کے روز ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر بین گویر کی طرف سے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے پٹی کی طرف جانے والے صمود کے قافلے کے کارکنوں پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ فلسطینی تحریک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم صمود فلوٹیلا کے کارکنوں پر بین گویر کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں اور اسے انسانیت کے خلاف دہشت گردی کی بدترین شکل کا مظہر سمجھتے ہیں۔ فلسطینی مجاہدین موومنٹ نے مزید کہا کہ صمود قافلے کے کارکنوں کو ہراساں کرنا اور گرفتار کرنا دنیا اور انسانیت کی توہین ہے اور سزا سے بچنے کی پالیسی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر بین گویر نے جمعہ کے روز حراستی مرکز کا دورہ کیا، جہاں صمود فلوٹیلا کے بین الاقوامی کارکنوں کو رکھا جا رہا ہے، اور انہیں "دہشت گرد" قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قافلے کے کارکنوں مجاہدین موومنٹ کے کارکنوں پر بین گویر کی طرف
پڑھیں:
حماس نے صمود فلوٹیلا پر حملہ اور کارکنوں کی گرفتاری کو دہشتگردی قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری کو بحری قزاقی اور دہشت گردی قرار دیا ہے۔
اپنے بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے امدادی کشتیوں میں سوار کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا، جو انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے اور اس اقدام سے دنیا بھر میں عوامی غصہ مزید بڑھ جائے گا۔
تنظیم نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کریں اور کارکنوں سمیت امدادی کشتیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ یہ فلوٹیلا 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور دورانِ سفر مختلف ممالک سے مزید کشتیاں اس قافلے میں شامل ہوتی گئیں۔ رپورٹس کے مطابق فلوٹیلا کی درجنوں کشتیوں میں تقریباً 500 افراد سوار تھے، تاہم اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی سمندری حدود سے تقریباً 90 ناٹیکل میل دور متعدد جہازوں کو روک کر تحویل میں لے لیا۔