data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔

امریکی صدر  نے مزید کہاکہ   معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔

 قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ  جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں،  ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: معاہدے پر کہا کہ

پڑھیں:

ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتے ہیں،ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کے ساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

سعودی ولی عہد نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کی ٹرمپ کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ اس کے بعد ٹرمپ نے بھی تصدیق کی کہ ان کے درمیان بہت اچھی بات چیت ہوئی ۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جنگ معاہدے کی خلاف پرعالمی طاقتوں کی خاموشی افسوسنا ک ہے
  • ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
  • ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے تیار
  • یوکرین فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدے گا، اہم دفاعی معاہدہ طے پا گیا
  • یوکرین کا فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ طے پاگیا
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کی ایئر لائنز میں تاریخی معاہدہ، دونوں ممالک میں جدہ، مدینہ اور ریاض کے راستے تجارت ہوگی
  • جدہ، مدینہ اور ریاض کے راستے تجارت، پاکستان اور بنگلہ دیشی ایئرلائنز میں تاریخی معاہدہ
  • جدہ، مدینہ و ریاض ٹریڈ روٹ، پاک ، بنگلہ ایئرلائنز میں تاریخی معاہدہ
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان