بھارت میں ہندو مسلم فسادات، مودی حکومت پر مسلمانوں کے قتل عام کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے ہیں، جن میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانپور سے 4 ستمبر کو شروع ہونے والے فسادات نے تیزی سے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی مسلمانوں نے مودی حکومت کو کھلا چیلنج دیا ہے کہ اگر مقدسات کی گستاخی ہوئی تو پورے ملک میں مسلمان سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ مظاہرین نے کہا کہ اگر نیپال میں عوام 15 دن میں حکومت گرا سکتے ہیں تو بھارت کے 25 کروڑ مسلمان بھی چند دنوں میں نظام بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
فسادات کے دوران بھارتی مسلمانوں نے مودی سرکار کے خلاف سخت نعرے لگائے اور کہا کہ "ہزاروں مساجد ہیں، تم کتنی توڑو گے؟ ہم چاہیں تو مزید تعمیر کر لیں گے۔"
ان واقعات کے بعد انسانی حقوق تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مودی حکومت کے زیر سایہ بھارت میں فاشزم اور اقلیتوں پر ریاستی جبر اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ناقدین کے مطابق مودی کا ہندوتوا نظریہ مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے کھلا خطرہ بن گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وقف ایکٹ کے خلاف تین اکتوبر کو ہونے والا "بھارت بند" احتجاج ملتوی کردیا گیا
بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف بورڈ کا ایجی ٹیشن منصوبہ بندی کے مطابق جاری رہیگا اور دیگر تمام تقریبات شیڈول کے مطابق ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے 3 اکتوبر 2025ء کے لئے اپنی "بھارت بند" کال کو ملتوی کر دیا ہے۔ بورڈ نے یہ فیصلہ ملک کے مختلف حصوں میں منائے جانے والے تہواروں کی وجہ سے کیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف اس کا ایجی ٹیشن منصوبہ بندی کے مطابق جاری رہے گا اور دیگر تمام تقاریب مقررہ تاریخوں پر منعقد ہوں گی۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اطلاعات کے مطابق ملک کی کچھ ریاستوں میں ہمارے ساتھی شہریوں کے مذہبی تہوار بھی انہی تاریخوں پر منائے جا رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی اور بورڈ کے ترجمان ایس کیو آر الیاس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے عہدیداروں کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وسیع بحث اور جائزہ کے بعد متفقہ طور پر 3 اکتوبر کو ہونے والے بھارت بند کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لہٰذا 3 اکتوبر کو اعلان کردہ بھارت بند کو ملتوی کر دیا گیا ہے اور جلد ہی نئی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف بورڈ کا ایجی ٹیشن منصوبہ بندی کے مطابق جاری رہے گا اور دیگر تمام تقریبات شیڈول کے مطابق ہوں گی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان اور وقف بچاؤ مہم کے قومی کنوینر الیاس نے کہا کہ بھارت بند کو ملتوی کر دیا گیا ہے، لیکن انشاء اللہ جلد ہی نئی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا۔ وقف مخالف قانون کے خلاف ایجی ٹیشن منصوبہ بندی کے مطابق جاری رہے گی۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ سمیت کئی مسلم تنظیمیں نئے وقف ایکٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ 17 ستمبر کو مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنی وقف بچاؤ مہم کے لئے ایک روڈ میپ کا اعلان کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر کے مسلمان صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک احتجاج کے طور پر اپنے کاروبار، دفاتر اور ادارے بند رکھیں گے۔ 3 اکتوبر کو مسلم پرسنل لاء بورڈ جو وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک گیر مہم کی قیادت کر رہی ہے، کا دعویٰ ہے کہ یہ وقف اداروں کی خود مختاری کو مجروح کرتا ہے اور مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ بورڈ نے پہلے ہی مختلف ریاستوں میں عوامی میٹنگوں، ریلیوں اور دستخطی مہموں کا اہتمام کیا ہے۔