دھناشری ورما کا چہل سے طلاق کے بعد 60 کروڑ کے مطالبے پر بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
بھارتی کوریوگرافر دھناشری ورما نے کرکٹر یوزویندر چہل سے طلاق کے بعد 60 کروڑ روپے کے مطالبے کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔
انہوں نے میڈیا میں گردش کرنے والے اس دعوے کو بالکل غلط قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے طلاق کے بعد چہل سے 60 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں دھناشری نے اپنے تعلقات کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ شادی سے قبل وہ چھ سے سات ماہ تک یوزویندر چہل کو ڈیٹ کرتی رہیں، جس کے بعد ان کی شادی ہوئی جو چار سال تک قائم رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ طلاق کا فیصلہ باہمی تھا اور لوگوں کا رقم مانگنے کے بارے میں بات کرنا سراسر غلط ہے۔
دھناشری نے اپنے خاموش رہنے کی وجہ بھی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والدین نے انہیں یہی سکھایا ہے کہ صرف اپنے قریبی لوگوں کو جواب دیں، اجنبیوں کو صفائی دینے میں وقت ضائع نہ کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ گزارے کے لیے رقم مانگنے کی بات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
اس سے قبل دھناشری کے خاندان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بھی ان افواہوں کی تردید کی جا چکی ہے۔ خاندان نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر سخت ناراض ہیں اور انہوں نے کبھی ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی غیر ذمے دارانہ رپورٹنگ نہ صرف فریقین بلکہ ان کے خاندانوں کے لیے بھی تکلیف دہ ہے۔
دھناشری نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سوچ کر دکھ ہوا کہ یوزویندر چہل نے ایسا کیوں کیا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیشہ ان کی عزت کریں گی۔ اس واقعے نے ان پر اتنا اثر ڈالا ہے کہ اب انہیں لگتا ہے کہ وہ کسی کو ڈیٹ بھی نہیں کرسکیں گی۔ انٹرنیٹ صارفین اس معاملے پر دھناشری اور ان کے خاندان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کے بعد تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
انجینیئر رشید کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے کے مطالبے پر "این آئی اے" کو نوٹس جاری
عدالت نے انجینیئر رشید کو 24 جولائی سے 4 اگست تک پارلیمنٹ کے اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ٹیرر فنڈنگ کیس کے ملزم ایم پی انجینیئر رشید کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے بھارتی کی تحقیقاتی ایجنسی "این آئی اے" کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے اگلی سماعت 21 نومبر کو مقرر کی۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس دسمبر میں شروع ہو رہا ہے۔ اس سے قبل عدالت نے انجینیئر رشید کو ستمبر میں ہونے والے نائب صدر کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے انجینیئر رشید کو 24 جولائی سے 4 اگست تک پارلیمنٹ کے اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔ انجینیئر رشید نے 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔
انجینیئر رشید کو "این آئی اے" نے 2016ء میں گرفتار کیا تھا۔ 16 مارچ 2022ء کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے انجینیئر رشید کے ساتھ حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، ظہور احمد وٹالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم احمد خان، بشیر احمد بٹ اور دیگر کے خلاف الزامات عائد کرنے کا حکم دیا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف اور جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی حمایت سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور بھارتی فورسز کے خلاف حملے اور تشدد کیا۔