ایران میں داعش سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو پھانسی دیدی گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ایران میں عام شہریوں پر دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے داعش کے 9 جنگجوؤں کو پھانسی دے دی گئی۔
ایرانی عدالت کی ویب سائٹ پر جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ مجرموں کو عدالتی کارروائی، مکمل تحقیقات اور سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد تختہ دار پر لٹکایا گیا۔
ان مجرموں کو پاسداران انقلاب کے نجف بیس کے محافظوں نے 27 جنوری 2018 کو ایران کے مغربی علاقے میں مقابلے کے بعد گرفتار کیا تھا۔
اس کارروائی کے دوران کئی جنگجوؤں نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا جب کہ 3 اہلکار بھی ہلاک ہوگئے تھے اور 9 کو بھاری اسلحہ سمیت حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اُس وقت پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کرکے داعش کے سیل کو پکڑا اور شہریوں کو خوفناک قتل عام سے بچالیا۔
بعد ازاں یہ مقدمہ تہران کی عوامی اور انقلابی عدالت کو بھیجا گیا جہاں ملزمان پر "مسلح بغاوت کے ذریعے ریاست سے جنگ" اور "غیر قانونی اسلحہ رکھنے" کے الزامات عائد کیے گئے۔
ملزمان اور ان کے وکلا کی موجودگی میں عدالتی کارروائی ہوئی، جس میں شواہد، اعترافی بیان اور ملزمان کے دہشت گردانہ افعال کی بنیاد پر عدالت نے سزائے موت سنائی۔
ایران کی سپریم کورٹ نے سزا کی توثیق کے بعد نو داعش دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا حکم دیا، جس پر عمل درآمد کر دیا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔