کیلیفورنیا عوام کی اکثریت آزادی چاہتی ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
کیلیفورنیا کے عوام اور یو ایس نیشنل گارڈز کے درمیان بڑھتی جھڑپوں کے تناظر میں دی اٹلانٹک نے اطلاع دی ہے کہ انجام پانیوالے سروے کے مطابق کیلیفورنیا کے 61 فیصد باشندے امریکہ سے علیحدگی چاہتے ہیں! اسلام ٹائمز۔ دی اٹلانٹک نے رپورٹ کیا ہے کہ امسال انجام پانے والے سروے کے مطابق، کیلیفورنیا کے زیادہ تر باشندوں کا خیال ہے کہ یہ ریاست، ایک "آزاد ملک" کے طور پر بہتر رہے گی۔ اس امریکی اشاعت نے لکھا کہ جب فائدے کی توقع ہوتی ہے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ریاستوں کو تعمیل پر مجبور کیا جاتا ہے لیکن جب ایسا فائدہ نہیں ہوتا ہے تو انہیں نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ادھر امریکی چینل سی این این (CNN) نے بھی اطلاع دی ہے کہ وائٹ ہاؤس اس کوشش میں ہے کہ اس ریاست (کیلیفورنیا)، خاص طور پر اس کی سرکاری یونیورسٹیوں کے، وفاقی فنڈز میں زیادہ سے زیادہ کٹوتی کر سکے۔
-
اٹلانٹک میگزین نے کا لکھنا ہے کہ ریاستہائے متحدہ سے ریاستوں کی علیحدگی، غیر آئینی اقدام ہے لیکن مختلف ریاستوں میں آزادی کے لئے عوام کی بڑھتی خواہش، وفاقی حکومت اور ریاستوں کے درمیان ٹوٹتے تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔ اپنی رپورٹ کے آخر میں امریکی میگزین نے مزید لکھا کہ کیلیفورنیا کے خلاف ٹرمپ کے حالیہ اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب تک وہ صدر ہیں یہ تناؤ مزید بڑھے گا!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیلیفورنیا کے
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ