data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک صدی سے زائد عرصے تک معدوم سمجھے جانے والے ایک انتہائی نایاب جنگلی آرکڈ  (پھول) نے برطانیہ کے جنگلات میں دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔

اس حیرت انگیز دریافت نے نباتاتی ماہرین اور ماحولیاتی کارکنوں میں نئی امید پیدا کر دی ہے اور اسے برطانیہ میں تحفظ ماحولیات کی کوششوں کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ خوبصورت پھول، جو خاص طور پر وکٹورین دور سے انگلینڈ میں ناپید سمجھا جا رہا تھا، ایک بار پھر اپنی دلفریب خوبصورتی بکھیر رہا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ فطرت میں دوبارہ جنم لینے کی غیر معمولی صلاحیت موجود ہے۔

یہ کہانی صرف ایک پھول کے دوبارہ نمودار ہونے کی نہیں بلکہ یہ انسان کی کوششوں اور فطرت کے اپنے اندر چھپے اسرار کی بھی ایک عکاس ہے۔ 1930 میں یارک شائر ڈیلز کے ایک پوشیدہ مقام پر اس جنگلی پھول کا آخری نمونہ پایا گیا تھا، جس کی حفاظت انتہائی خفیہ طریقے سے کی گئی تاکہ اسے کسی بھی نقصان سے بچایا جا سکے۔

برسوں تک یہ خیال کیا جاتا رہا کہ یہ خوبصورت پودا اب انگلینڈ کی سرزمین سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو چکا ہے،تاہم گزشتہ سال ایک غیر متوقع اور خوشگوار تبدیلی دیکھنے میں آئی جب اسی مقام پر یہ جنگلی پودا ایک بار پھر کھل اٹھا، جو کہ ایک دوبارہ آبیابی مہم کی شاندار کامیابی کا ثبوت تھا۔

یہ کامیابی یارک شائر وائلڈ لائف ٹرسٹ کی جاری مہم کا نتیجہ ہے، جسے 2023 سے نیچرل انگلینڈ کی مالی معاونت حاصل ہے۔ یہ تعاون اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح مختلف ادارے مل کر فطرت کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اس کامیاب تحفظ مہم میں کئی دیگر ممتاز تنظیموں نے بھی اپنا حصہ ڈالا، جن میں نیشنل ٹرسٹ، رائل بوٹینیکل گارڈنز ٹرسٹ اور برطانیہ کی بوٹینیکل سوسائٹی شامل ہیں۔ ان اداروں کی مشترکہ کوششوں اور ماہرانہ رائے نے اس نایاب پودے کی بقا کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ان کی مسلسل نگرانی اور سائنسی طریقہ کار نے ایسے حالات پیدا کیے جہاں یہ آرکڈ دوبارہ فروغ پا سکا۔ یہ اجتماعی کوشش اس بات کی عمدہ مثال ہے کہ کس طرح مختلف فلاحی اور نباتاتی ادارے مل کر ایک بڑے مقصد کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

ماہرین نباتات اس نئے خود اگنے والے پودے کو دیکھ کر حیرت زدہ ہیں اور ان کے لیے یہ ایک غیر معمولی تجربہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ان کی امید کو زندہ کرتی ہے کہ فطرت میں ایسے بہت سے خزانے ابھی بھی موجود ہیں جنہیں صرف صحیح دیکھ بھال اور تحفظ کی ضرورت ہے۔

اس آرکڈ کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ ایک لمبی عمر کا پودا ہے، کیونکہ پودوں کو اپنی پہلی شاخ پھولنے اور بیج پیدا کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ یہ خصوصیت اس کی بقا اور نسل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مثبت پہلو ہے، کیونکہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی نسل کو پروان چڑھا سکتا ہے۔

اس نایاب آرکڈ کا دوبارہ ظہور برطانیہ کے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کس طرح ماضی کی کوتاہیوں کو دور کر کے اور مسلسل کوششوں سے معدوم ہوتی انواع کو دوبارہ زندگی دی جا سکتی ہے۔

یہ کامیابی نہ صرف نباتاتی ماہرین کے لیے بلکہ عام عوام کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ وہ قدرتی ماحول کی حفاظت اور اس کے توازن کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ آج کی دنیا میں جہاں ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں فطری نظام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں، ایسے واقعات نئی امید پیدا کرتے ہیں۔

یہ جنگلی آرکڈ صرف ایک پھول نہیں، بلکہ یہ امید، لگن اور مشترکہ کوششوں کی علامت ہے۔ اس کی دوبارہ آمد ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ اگر ہم واقعی چاہیں تو اپنی کھوئی ہوئی قدرتی دولت کو واپس حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ واقعہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ فطرت میں خود کو بحال کرنے کی حیرت انگیز طاقت ہے، بس اسے تھوڑی سی مدد اور تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ مستقبل میں یہ دریافت مزید تحفظاتی منصوبوں اور تحقیق کی راہ ہموار کرے گی تاکہ برطانیہ کے دیگر نایاب پودوں اور جانوروں کی بقا کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اس بات کے لیے

پڑھیں:

نومبر میں سال کا سب سے روشن سپر مون آسمان پر جلوہ گر ہوگا

فائل فوٹو

ماہرینِ فلکیات کے مطابق نومبر 4 اور 5 کو سال 2025 کا سب سے روشن اور قریب ترین سپر مون آسمان پر دیکھا جا سکے گا، جسے بیور مون (Beaver Moon) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ سپر مون زمین کے سب سے قریب فاصلے پر، یعنی تقریباً 2 لاکھ 21 ہزار 817 میل کی دوری پر ہوگا، جو اکتوبر کے سپر مون کے مقابلے میں تقریباً 2 ہزار 800 میل زیادہ قریب ہے۔

بیور مون کا نام شمالی امریکا کی روایات سے منسوب ہے، ناسا کے مطابق اگرچہ سپر مون سائز میں حقیقتاً بڑا نہیں ہوتا، لیکن زمین کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ منظر ٹورڈ میٹیور شاورز کے ساتھ بھی دکھائی دے گا، جنہیں آسمان پر روشن آگ کے گولے کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر مون کو دیکھنے کا بہترین وقت 4 یا 5 نومبر کی رات چاند نکلنے کے فوراً بعد ہوگا، ناظرین کو مشورہ دیا گیا کہ وہ مشرقی افق کے صاف منظر والے مقام سے مشاہدہ کریں تاکہ مون الیژن یعنی چاند کا بڑا دکھائی دینے والا حسین منظر واضح طور پر دیکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
  • پانچ نومبر کو عام تعطیل کا اعلان! وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
  • نومبر میں سال کا سب سے روشن سپر مون آسمان پر جلوہ گر ہوگا
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
  • اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
  • گوادر کے قریب معدومیت کے خطرے سے دوچار عربی وہیل کا حیران کن نظارہ
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • نادرونایاب تاریخ اردو نثر’’سیر المصنفین‘‘ اربابِ ذوق ِحصول کیلئے منظرعام پر
  • ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا