ایئر فرانس نے پاکستان کی فضائی حدود کا دوبارہ استعمال شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
فرانس کی قومی ایئر لائن ایئر فرانس نے ایک بار پھر پاکستان کی فضائی حدود کو اپنی پروازوں کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے کچھ عرصہ قبل پاک بھارت کشیدگی کے باعث پاکستان نے 24 اپریل کو بھارتی ایئر لائنز اور طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی جس کے نتیجے میں مختلف غیر ملکی ایئر لائنز نے بھی پاکستان کا فضائی راستہ ترک کر دیا تھا تاہم اب حالات معمول پر آنے کے بعد بیشتر بین الاقوامی ایئر لائنز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کا استعمال دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے ایئر فرانس وہ واحد بڑی یورپی ایئر لائن تھی جو اب تک پاکستانی حدود استعمال نہیں کر رہی تھی مگر اب اس نے بھی اپنی پروازوں کے لیے پاکستان کا فضائی راستہ اختیار کر لیا ہےایئر فرانس کی پیرس دہلی ممبئی پیرس بینکاک سنگاپور منیلا اور ہوچی منہہ جانے والی پروازیں اب براہ راست پاکستان کی فضائی حدود سے گزر کر اپنی منزل کی جانب روانہ ہو رہی ہیں پاکستانی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کے باعث ایئر فرانس کو کئی ہفتوں تک طویل راستے اختیار کرنے پڑے تھے جس سے وقت اور ایندھن کا اضافی خرچ برداشت کرنا پڑ رہا تھا
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان کی فضائی حدود ایئر فرانس کر دیا
پڑھیں:
خوبصورت نایاب پھول صدیوں کی نیند سے بیدار، ماہرین حیران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک صدی سے زائد عرصے تک معدوم سمجھے جانے والے ایک انتہائی نایاب جنگلی آرکڈ (پھول) نے برطانیہ کے جنگلات میں دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔
اس حیرت انگیز دریافت نے نباتاتی ماہرین اور ماحولیاتی کارکنوں میں نئی امید پیدا کر دی ہے اور اسے برطانیہ میں تحفظ ماحولیات کی کوششوں کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ خوبصورت پھول، جو خاص طور پر وکٹورین دور سے انگلینڈ میں ناپید سمجھا جا رہا تھا، ایک بار پھر اپنی دلفریب خوبصورتی بکھیر رہا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ فطرت میں دوبارہ جنم لینے کی غیر معمولی صلاحیت موجود ہے۔
یہ کہانی صرف ایک پھول کے دوبارہ نمودار ہونے کی نہیں بلکہ یہ انسان کی کوششوں اور فطرت کے اپنے اندر چھپے اسرار کی بھی ایک عکاس ہے۔ 1930 میں یارک شائر ڈیلز کے ایک پوشیدہ مقام پر اس جنگلی پھول کا آخری نمونہ پایا گیا تھا، جس کی حفاظت انتہائی خفیہ طریقے سے کی گئی تاکہ اسے کسی بھی نقصان سے بچایا جا سکے۔
برسوں تک یہ خیال کیا جاتا رہا کہ یہ خوبصورت پودا اب انگلینڈ کی سرزمین سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو چکا ہے،تاہم گزشتہ سال ایک غیر متوقع اور خوشگوار تبدیلی دیکھنے میں آئی جب اسی مقام پر یہ جنگلی پودا ایک بار پھر کھل اٹھا، جو کہ ایک دوبارہ آبیابی مہم کی شاندار کامیابی کا ثبوت تھا۔
یہ کامیابی یارک شائر وائلڈ لائف ٹرسٹ کی جاری مہم کا نتیجہ ہے، جسے 2023 سے نیچرل انگلینڈ کی مالی معاونت حاصل ہے۔ یہ تعاون اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح مختلف ادارے مل کر فطرت کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس کامیاب تحفظ مہم میں کئی دیگر ممتاز تنظیموں نے بھی اپنا حصہ ڈالا، جن میں نیشنل ٹرسٹ، رائل بوٹینیکل گارڈنز ٹرسٹ اور برطانیہ کی بوٹینیکل سوسائٹی شامل ہیں۔ ان اداروں کی مشترکہ کوششوں اور ماہرانہ رائے نے اس نایاب پودے کی بقا کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ان کی مسلسل نگرانی اور سائنسی طریقہ کار نے ایسے حالات پیدا کیے جہاں یہ آرکڈ دوبارہ فروغ پا سکا۔ یہ اجتماعی کوشش اس بات کی عمدہ مثال ہے کہ کس طرح مختلف فلاحی اور نباتاتی ادارے مل کر ایک بڑے مقصد کے لیے کام کر سکتے ہیں۔
ماہرین نباتات اس نئے خود اگنے والے پودے کو دیکھ کر حیرت زدہ ہیں اور ان کے لیے یہ ایک غیر معمولی تجربہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ان کی امید کو زندہ کرتی ہے کہ فطرت میں ایسے بہت سے خزانے ابھی بھی موجود ہیں جنہیں صرف صحیح دیکھ بھال اور تحفظ کی ضرورت ہے۔
اس آرکڈ کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ ایک لمبی عمر کا پودا ہے، کیونکہ پودوں کو اپنی پہلی شاخ پھولنے اور بیج پیدا کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ یہ خصوصیت اس کی بقا اور نسل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مثبت پہلو ہے، کیونکہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی نسل کو پروان چڑھا سکتا ہے۔
اس نایاب آرکڈ کا دوبارہ ظہور برطانیہ کے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کس طرح ماضی کی کوتاہیوں کو دور کر کے اور مسلسل کوششوں سے معدوم ہوتی انواع کو دوبارہ زندگی دی جا سکتی ہے۔
یہ کامیابی نہ صرف نباتاتی ماہرین کے لیے بلکہ عام عوام کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ وہ قدرتی ماحول کی حفاظت اور اس کے توازن کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ آج کی دنیا میں جہاں ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں فطری نظام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں، ایسے واقعات نئی امید پیدا کرتے ہیں۔
یہ جنگلی آرکڈ صرف ایک پھول نہیں، بلکہ یہ امید، لگن اور مشترکہ کوششوں کی علامت ہے۔ اس کی دوبارہ آمد ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ اگر ہم واقعی چاہیں تو اپنی کھوئی ہوئی قدرتی دولت کو واپس حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ واقعہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ فطرت میں خود کو بحال کرنے کی حیرت انگیز طاقت ہے، بس اسے تھوڑی سی مدد اور تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ مستقبل میں یہ دریافت مزید تحفظاتی منصوبوں اور تحقیق کی راہ ہموار کرے گی تاکہ برطانیہ کے دیگر نایاب پودوں اور جانوروں کی بقا کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔