کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ اسلام دنیا کا تیزی سے پھیلتا مذہب، عیسائیت کی شرح نمو عالمی آبادی سے پیچھے رہی ، عیسائیت کا عالمی آبادی میں حصہ 1.8 فیصد کم ہوکر 28.8 فیصد رہ گیا، اسلام کا عالمی حصہ 1.8 فیصد بڑھ کر 25.6 فیصد ہوگیا، پیو ریسرچ رپورٹ کے مطابق یورپ ماضی میں عیسائیوں کا سب سے بڑا مرکز تھا، لیکن اب پیچھے رہ گیا ہے، ہر نئے عیسائی کے مقابلے میں تین افراد عیسائیت چھوڑ رہے ہیں ، مسلم اور عیسائی آبادی کے سائز کا فرق کم ہو رہا ہے ، موجودہ رجحانات برقرار رہے تو اسلام مستقبل میں دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن سکتا ہے،اسلام کی ترقی کی وجوہات میں زیادہ شرح پیدائش، کم دوری، اور جوان آبادی کی وجوہات شامل ہیں ۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کی تازہ رپورٹ کے حوالے سےعالمی مذہبی منظرنامے میں ڈرامائی تبدیلیوں کا انکشاف کیا ہے۔ 2010سے 2020 تک، عیسائیت سب سے بڑا مذہب رہا لیکن اس کی شرح نمو عالمی آبادی سے پیچھے رہی۔ اسلام نے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے عالمی آبادی میں اپنا حصہ بڑھایا، جبکہ غیر مذہبی افراد کی تعداد بھی بڑھی۔ 2700 سے زائد سروے اور مردم شماریوں پر مبنی یہ رپورٹ مذہبی رجحانات کو واضح کرتی ہے۔2020تک عیسائیوں کی تعداد 2 ارب 30کروڑ ہوئی، لیکن عالمی آبادی میں ان کا حصہ 1.

8 فیصد کم ہوکر 28.8 فیصد رہ گیا۔ مذہب سے دوری اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ رپورٹ کے مصنف کونراڈ ہیکٹ نے کہاہر نئے عیسائی کے مقابلے میں تین افراد عیسائیت چھوڑ رہے ہیں۔سب صحارا افریقہ میں 31 فیصد عیسائی ہیں، جو یورپ کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ افریقہ کی زیادہ شرح پیدائش اور یورپ کی عمر رسیدہ آبادی اس کی وجہ ہیں۔اسلام کا عالمی حصہ 1.8 فیصد بڑھ کر 25.6 فیصد ہوگیا۔ کم اوسط عمر (24 سال)، زیادہ شرح پیدائش، اور کم دوری نے اسلام کو سب سے تیزی سے بڑھتا مذہب بنایا۔ ہیکٹ کے مطابق،عیسائی اور مسلم آبادی کے سائز کا فرق کم ہو رہا ہے۔موجودہ رجحانات برقرار رہے تو اسلام جلد دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن سکتا ہے۔2020 میں 24.2 فیصد افراد غیر مذہبی تھے جب کہ2010 میں یہ شرح23.3 فیصد تھی۔ چین میں ایک ارب تیس کروڑ، امریکہ 10 کروڑ 10 لاکھ ، اور جاپان 7 کروڑ 30 لاکھ کے ساتھ غیر مذہبی افراد سب سے زیادہ ہیں۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی ا بادی حصہ 1 8 فیصد سب سے بڑا تیزی سے دنیا کا

پڑھیں:

بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان

وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔

I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.

It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…

— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025


عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔

ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کا چیک پوسٹوں پر لرننگ لائسنس جاری کرنے کا اعلان
  • علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • اسلام آباد کے 2 میگا پراجیکٹس پر کام میں تیزی، 60 فیصد تکمیل ہوچکی
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران