سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس میں وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کے بجٹ پر غور کے لیے اہم اجلاس وزیر اعظم آفس اسلام آباد میں ہوا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی، وفاقی کابینہ پینشن میں 7 فیصد اضافے کی منظوری دی۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر امور پر مشاورت بجٹ کی اصولی منظوری کے باوجود جاری رہا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں معرکہ حق بنیان المرصوص کا بھی خصوصی تذکرہ کیا گیا۔
اجلاس میں دفاع وطن کیلئے جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اجلاس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر شدید اظہار برہمی کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی و دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی اور کچھ وزرا نے سرکاری ملازمین کو مزید ریلیف دینے کا مطالبہ کیا، وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کو جس حد تک ریلیف فراہم کرسکے وہ کیا جارہا ہے۔
اس دوران وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ 10 فیصد کرنے کی تجویز دی، وزہر اعظم نے تجویز سے اتفاق کیا اور 6 فیصد بڑھانے کی تجویز مسترد کردی۔
شہباز شریف نے کہا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ ہونا چاہیے، اس کے بعد کابینہ نے 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے تصدیق کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ملازمین کی تنخواہوں سرکاری ملازمین کی نے سرکاری ملازمین اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ تنخواہوں میں اجلاس میں کابینہ نے
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔