وفاقی حکومت کا نیا بجٹ: بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس میں اضافہ اور نان فائلرز پر نئی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس میں اضافے سمیت نان فائلرز پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کے مطابق اب بینک سے 50 ہزار روپے یا اس سے زیادہ کی رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح 0.
6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کر دی گئی ہے۔
نان فائلرز کے لیے سخت ترین اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں جن میں بیرون ملک سفر، جائیداد کی خریداری اور گاڑیوں کی رجسٹریشن پر مکمل پابندی شامل ہے۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ شیئرز، میوچل فنڈز اور دیگر بڑی مالی لین دین پر بھی نان فائلرز کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال میں وفاقی حکومت کی کل آمدن 19 ہزار 300 ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 57 فیصد یعنی تقریباً 8300 ارب روپے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں منتقل کیے جائیں گے۔
حکومت نے معاشی ترقی کے لیے متعدد منصوبوں کا اعلان کیا ہے جن میں 1000 انڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس کے لیے 25 کروڑ روپے، لیپ ٹاپ اسکیم، 15352 دیہات میں بجلی کے نظام کی بہتری، 2800 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور ایم ایل ون و کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں پر تیز رفتار پیشرفت شامل ہیں۔
ٹیکس نظام میں اصلاحات کے تحت سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کی گئی ہے جہاں 20 کروڑ روپے منافع پر ٹیکس 1 فیصد سے کم کر کے 0.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیا پر اضافی ڈیوٹیز میں کمی کی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات غیر رسمی معیشت کو رسمی دھارے میں لانے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ ماہرین معاشیات کے مطابق یہ اصلاحات اگرچہ حکومتی آمدن بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی تاہم عام شہریوں پر معاشی دباؤ میں اضافے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نان فائلرز ارب روپے کے مطابق پر ٹیکس گیا ہے
پڑھیں:
میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
امریکا نے جمعرات کے روز میانمار کے حکمران جرنیلوں کے متعدد قریبی اتحادیوں پر عائد پابندیاں ختم کر دیں، یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب 2 ہفتے قبل میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی تھی اور ایک خط میں تجارتی محصولات میں نرمی اور پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس فیصلے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام امریکا کی میانمار کی فوجی حکومت کے حوالے سے پالیسی میں بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، وہی فوجی حکومت جس نے 2021 میں ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور جو انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی میں ملوث رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے عالمی قوانین کو پس پشت ڈال دیا، میانمار پر ڈرونز سے حملہ
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں بتایا گیا کہ کے ٹی سروسز اینڈ لاجسٹکس اور اس کے بانی جوناتھن میو کیاو تھونگ، ایم سی ایم گروپ اور اس کے مالک آنگ ہلائنگ او، سنٹیک ٹیکنالوجیز اور اس کے مالک سِت تائنگ آنگ، اور ایک اور شخصیت ٹن لاٹ مِن کو امریکی پابندیوں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
کے ٹی سروسز اور جوناتھن میو کیاو تھونگ کو جنوری 2022 میں صدر بائیڈن کی حکومت کے تحت پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جو کہ میانمار میں فوجی قبضے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایک علامتی اقدام تھا۔ سِت تائنگ آنگ اور آنگ ہلائنگ او کو اسی سال میانمار کے دفاعی شعبے میں سرگرمیوں کی بنیاد پر پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ ٹن لاٹ مِن کو 2024 میں، فوجی بغاوت کی تیسری سالگرہ کے موقع پر، فہرست میں شامل کیا گیا تھا کیونکہ وہ بھی فوجی حکام کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔
مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کا ڈرون حملہ، 200 سے زائد جاں بحق
محکمہ خزانہ نے پابندیاں ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
11 جولائی کو میانمار کے فوجی حکمران جنرل مِن آنگ ہلائنگ نے ایک خط میں صدر ٹرمپ سے درخواست کی تھی کہ امریکا میانمار کی برآمدات پر عائد 40 فیصد ٹیرف کو کم کرے، اور یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ مذاکرات کے لیے ایک وفد واشنگٹن بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔
ریاستی میڈیا کے مطابق، سینیئر جنرل نے ملک کو قومی خوشحالی کی طرف لے جانے میں صدر ٹرمپ کی محب وطن قیادت کو سراہا۔
مزید پڑھیں: میانمار میں 500 سے زیادہ پاکستانیوں کو جبری طور پر قید میں رکھنے کا انکشاف
صدر ٹرمپ کی جانب سے بھیجے گئے خط کے جواب میں، جس میں یکم اگست سے ٹیرف کے نفاذ کی اطلاع دی گئی تھی، مِن آنگ ہلائنگ نے ٹیرف کو 10 سے 20 فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی، جب کہ میانمار کی طرف سے امریکی درآمدات پر محصول کو صفر سے 10 فیصد تک کرنے کی پیشکش کی گئی۔
اس کے ساتھ ہی، مِن آنگ ہلائنگ نے صدر ٹرمپ سے یہ بھی درخواست کی کہ میانمار پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ختم کرنے پر غور کریں، کیونکہ یہ دونوں ممالک اور ان کے عوام کے باہمی مفادات اور خوشحالی میں رکاوٹ ہیں۔
مزید پڑھیں: میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کو معافی مل گئی
واضح رہے کہ میانمار دنیا میں نایاب زمینوں سے حاصل ہونے والے معدنیات کا ایک اہم ذریعہ ہے، جنہیں جدید دفاعی اور صارف ٹیکنالوجی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان معدنیات کی دستیابی امریکی حکمتِ عملی میں ایک مرکزی عنصر ہے، خاص طور پر چین کے ساتھ جاری مسابقت کے تناظر میں، جو کہ دنیا کے 90 فیصد ریئر ارتھ پروسیسنگ کا مرکز ہے۔
میانمار کی زیادہ تر کانیں کاچن آزادی فوج کے زیر اثر علاقوں میں واقع ہیں، جو فوجی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ایک نسلی گروہ ہے اور ان معدنیات کی پراسیسنگ چین میں کی جاتی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے لیے ڈائریکٹر جان سفٹن نے امریکی اقدام کو ’چونکا دینے والا‘ قرار دیتے ہوئے اس کی وجہ کو غیر واضح کہا ہے۔
مزید پڑھیں:
’یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکا کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی آ رہی ہے، جو اب تک میانمار کی فوجی حکومت کے خلاف سخت اقدامات پر مبنی رہی تھی، وہی حکومت جس نے صرف 4 سال قبل ایک جمہوری حکومت کا تختہ الٹا تھا اور جو انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی مرتکب ہے۔‘
جان سفٹن نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ میانمار کی فوج کے متاثرین اور ان تمام افراد کے لیے شدید تشویش کا باعث بنے گا جو جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر ایشیا تجارتی محصولات ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ معدنیات میانمار ہیومن رائٹس واچ