data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ملازمین اور تنخواہ دار طبقے کے لیے تاریخی ریلیف دیتے ہوئے انکم ٹیکس کی شرحیں کم کرنے کی تجاویز پیش کر دی ہیں۔

وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ دستاویزات کے مطابق، 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح موجودہ 5 فیصد سے کم کر کے 2.

5 فیصد کر دی جائے گی۔

حکومت نے زیادہ آمدنی والے شہریوں کو بھی ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے گھٹا کر 11 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ والے افراد کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد تجویز کی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان کے مطابق یہ اقدام مڈل کلاس کے مالی بوجھ میں کمی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ موجودہ مہنگائی کے دور میں یہ قدم عام شہریوں کے لیے خوش آئند ہے، تاہم اس سے حکومتی خزانے پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ بعد میں لیا جائے گا۔

یہ تجاویز اب قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی، جہاں سے پاس ہونے کے بعد نئی ٹیکس اسکیم یکم جولائی 2024 سے نافذ العمل ہو جائے گی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس اقدام سے ملازمین کی قوت خرید میں بہتری آنے کی توقع ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاکھ روپے ٹیکس کی کے لیے

پڑھیں:

نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا

ویب ڈیسک : حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اس فیصلے کے بعد نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کیلئے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200 ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3 ہزار 83 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی سٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ