حکومت سندھ کا 13 جون کو نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کا صوبائی بجٹ 13 جون کو سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ بجٹ کا حجم خاصا بھاری ہوگا، جس میں 57 سے زائد صوبائی محکموں اور خودمختار اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 600 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس بجٹ کی منظوری صوبائی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے ایک اہم اجلاس میں دی گئی، جس کی صدارت وزیرِ منصوبہ بندی و ترقیات ناصر حسین شاہ نے کی۔
تین روزہ بجٹ مشاورت کے بعد تیار کردہ بجٹ تجاویز میں مختلف محکموں کو دی جانے والی مالی گنجائش بھی طے کر دی گئی ہے۔ زراعت کے شعبے کے لیے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ اسکول ایجوکیشن کو 8 ارب، اور جنگلات کو 4 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ صحت کے محکمے کے لیے بھاری رقم یعنی 51 ارب روپے مختص کی گئی ہے، جو موجودہ صحت نظام کی بہتری اور سہولیات کی فراہمی کے لیے اہم قرار دی جا رہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق صنعت کے شعبے کو 4 ارب روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ آبپاشی کے نظام کے لیے 96 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ بلدیاتی نظام کو سہارا دینے کے لیے 13 ارب اور منصوبہ بندی کے لیے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے لیے 57 ارب روپے اور ورکس اینڈ سروسز کو ایک کھرب 39 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز ہے، جو انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
مزید برآں سوشل پروٹیکشن کو 12 ارب، محکمہ داخلہ کو 11 ارب، توانائی کو 9 ارب، اور محکمہ خزانہ کو 8 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ خوراک کے شعبے کو 41 کروڑ روپے، انسانی حقوق کو 13 کروڑ اور اطلاعات کے محکمے کو 27 کروڑ روپے کی گنجائش دی گئی ہے۔ حکومت سندھ کا مؤقف ہے کہ یہ بجٹ صوبے کی ترقی، عوامی فلاح، اور گورننس میں شفافیت کے نئے باب کھولنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ارب روپے گئے ہیں کے لیے
پڑھیں:
آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-27
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /نمائندہ جسارت) آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ 20 سال قبل40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں، آئی پی پیزکے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جانے تھے۔اس حوالے سے صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کرکے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے‘ بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ علاوہ پنجاب حکومت نے 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر بجلی ڈیوٹی عاید کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پنجاب فنانس ترمیمی بل2025ء صوبائی اسمبلی سے کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کرلیا گیا ہے جس کے مطابق 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی لاگو ہو گی۔بل کے متن کے مطابق بجلی ڈیوٹی فی یونٹ 4 پیسے ہوگی‘ 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین کو بجلی ڈیوٹی سے استثنا حاصل ہو گا جب کہ 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔پنجاب اسمبلی سے منظور بل کے مطابق تمام گھریلو صارفین بجلی ڈیوٹی سے مکمل مستثنا ہوں گے۔ نیشل گرڈ کے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے حاصل ہو گی۔ نجی بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے بجلی ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ مجوزہ قانون کا اطلاق کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہو گا۔ بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964ء میں ترامیم کی جائیں گی اور اس بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔