فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے دی گئی ٹیکس چھوٹ مالی سال 25-2024 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، جو 5 ہزار 840 ارب روپے رہی، جو گزشتہ مالی سال کے 3 ہزار 879 ارب روپے کے مقابلے میں 51 فیصد اضافہ ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار پیر کے روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے گئے پاکستان اکنامک سروے 25-2024 میں جاری کیے گئے۔

ٹیکس چھوٹ میں یہ بے مثال اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایف بی آر کو شدید ریونیو خسارے کا سامنا ہے، اور یہ مسلسل دوسرا سال ہے، جس میں ٹیکس چھوٹ کی لاگت ریکارڈ سطح پر پہنچی ہے، مالی سال 2024 میں یہ رعایت 73.

3 فیصد بڑھی تھی۔

ٹیکس رعایت سے مراد وہ آمدن ہے جسے ریاست مختلف شعبوں اور گروپوں کو مختلف مدات میں معاف کرتی ہے، یہ بنیادی طور پر خام مال اور نیم تیار شدہ مصنوعات پر دی گئی رعایت، اور برآمدی صنعتوں کے لیے ان پٹ لاگت کم کرنے کی غرض سے دی گئی رعایات پر مشتمل ہے، علاوہ ازیں، مخصوص افراد کو کچھ مراعات اور سہولتوں پر بھی ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔

ٹیکس چھوٹ میں اضافے کی بڑی وجہ ملکی سطح پر اور درآمد شدہ پیٹرولیم، تیل اور لبریکنٹس (پی او ایل) پر دی گئی ایک ہزار 796 ارب روپے کی رعایت ہے، گزشتہ سال بھی تقریباً اتنی ہی رعایت دی گئی تھی۔

تاہم، یہ رعایت زیادہ تر مالی نوعیت کی ہے (اس رقم میں سے صوبوں کو کوئی حصہ نہیں ملتا) جب کہ وفاقی حکومت پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے ذریعے یہ رقم مکمل طور پر واپس حاصل کر لیتی ہے، جو قابل تقسیم پول کا حصہ نہیں ہے۔

اس کے نتیجے میں وفاقی حکومت پر اس چھوٹ کا حقیقی مالی بوجھ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، جب کہ صوبے پی ڈی ایل کی آمدن میں حصہ نہیں وصول کر پاتے۔

آئی ایم ایف نے ان ٹیکس رعایتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور حکومت سے انہیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، گزشتہ سال کے بجٹ میں کچھ ٹیکس رعایات واپس لی گئی تھیں، آئندہ وفاقی بجٹ 26-2025 میں یہ واضح کیا جائے گا کہ کتنی ٹیکس رعایات ختم کی جا رہی ہیں تاکہ ایف بی آر کے بلند ریونیو ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔

ٹیکس چھوٹ کی مالیت سال بہ سال بڑھتی رہی ہے، مالی سال 2018 میں یہ 540 ارب 98 کروڑ روپے تھی، جو 2019 میں 972 ارب 40 کروڑ روپے، 2020 میں ایک ہزار 490 ارب، 2021 میں معمولی کمی کے ساتھ ایک ہزار 314 ارب، اور 2022 میں دوبارہ بڑھ کر ایک ہزار 757 ارب روپے ہو گئی، ان رعایات کا مقصد صنعتی ترقی کو فروغ دینا تھا۔

سیلز ٹیکس میں دی گئی چھوٹ مالی سال 2024 میں 2 ہزار 860 ارب روپے سے بڑھ کر 4 ہزار 253 ارب روپے ہو گئی، جو 48.8 فیصد اضافہ ہے، یہ زیادہ تر پی او ایل مصنوعات کی درآمدات اور مقامی فراہمی پر دی گئی چھوٹ، اور سیلز ٹیکس ایکٹ کے پانچویں اور چھٹے شیڈول کے تحت دی گئی چھوٹ کی وجہ سے ہے۔

پانچویں شیڈول کے تحت زیرو ریٹڈ چھوٹ کی لاگت مالی سال 2025 میں 683 ارب 43 کروڑ روپے ہوگئی، جو گزشتہ سال 206 ارب 5 کروڑ روپے تھی، یہ 232 فیصد اضافہ ہے، یہ چھوٹ 5 برآمدی شعبوں اور چند دیگر صنعتوں کے لیے دی گئی نرمی کا نتیجہ ہے۔

چھٹے شیڈول کے تحت مقامی سپلائیز پر دی گئی چھوٹ مالی سال 2025 میں کم ہو کر 461 ارب 9 کروڑ روپے رہی، جو گزشتہ سال 613 ارب 7 کروڑ روپے تھی، یعنی 25 فیصد کمی، یہ ان اشیا پر دی گئی چھوٹ کے بڑے پیمانے پر خاتمے کی وجہ سے ہے۔

آٹھویں شیڈول کے تحت کم شرح ٹیکس پر دی گئی چھوٹ کی لاگت مالی سال 2025 میں 617 ارب 35 کروڑ روپے ہو گئی، جو گزشتہ سال 357 ارب 99 کروڑ روپے تھی، یعنی 72.4 فیصد اضافہ ہوا۔

پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس چھوٹ مالی سال 2025 میں بڑھ کر ایک ہزار 796 ارب روپے ہو گئی، جو کہ گزشتہ سال ایک ہزار 257 ارب روپے تھی ، یہ 43 فیصد اضافہ ہے۔

انکم ٹیکس کی چھوٹ مالی سال 2025 میں 800 ارب 82 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جو کہ گزشتہ سال 476 ارب 96 کروڑ روپے تھی، یعنی 68 فیصد اضافہ، جو انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکنڈ شیڈول کے حصہ اول کے تحت مکمل ٹیکس چھوٹ کی وجہ سے ہے، جس کی لاگت 2025 میں 443 ارب 45 کروڑ روپے رہی، جو پچھلے سال 293 ارب 46 کروڑ روپے تھی ، جو 51 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

اسی دوران کاروباری افراد کو دیے گئے انکم ٹیکس کریڈٹ کی لاگت 4 گنا سے زائد ہو کر 101 ارب 4 کروڑ روپے ہو گئی، جو گزشتہ سال 24 ارب 37 کروڑ روپے تھی۔

کسٹمز ڈیوٹی میں دی گئی مجموعی ٹیکس چھوٹ مالی سال 2025 میں 785 ارب 87 کروڑ روپے رہی، جو پچھلے سال 543 ارب 52 کروڑ روپے تھی، یعنی کسٹمز ڈیوٹی پر ٹیکس رعایت میں 44.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پر دی گئی چھوٹ کروڑ روپے تھی فیصد اضافہ ہے جو گزشتہ سال شیڈول کے تحت روپے ہو گئی ٹیکس چھوٹ ایک ہزار ارب روپے روپے رہی چھوٹ کی کی لاگت میں یہ

پڑھیں:

گراں قدر ترقی؛ اکنامک سروے نے بہت سے شعبوں میں بہتری کی نشاندہی کر دی

سٹی42: اقتصادی سروے میں تصدیق ہوئی ہے کہ صحت کے لئے بجٹ کی رقم ہمیشہ تھوڑی رہنے کے باوجود پاکستان میں اوسط عمر بڑھ رہی ہے۔ اب  ملک میں اوسط عمر 67 سال 6 ماہ تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستانیوں کی اوسط آمدن بھی بڑھ گئی ہے اور خواندگی کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔

اس مالی سال کے اقتصادی سروے کی تفصیلات آج پیش کی گئیں۔ سروے سے سامنے آیا کہ  پاکستان میں صحت کے اخراجات جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہو نے کے باوجود شہریوں کی اوسط عمر بتدریج بڑھ رہی ہے۔

نیشنل اکیڈمی کو جدید بنانا میرا سب سے بڑا مقصد ہے: عاقب جاوید

رواں مالی سال کے دوران صحت کا مجموعی بجٹ 925 ارب روپے رہا۔

ملک میں 7 لاکھ 50 ہزارافراد کے لیے صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے۔  ایک سال میں ڈاکٹرز کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد اضافہ ہوگیا، ملک رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار ہو گئی،

 ملک میں ڈینٹسٹ ڈاکٹرز کی کی تعداد39 ہزار 88 تک پہنچ گئی، ملک میں مجموعی طور پر نرسز ایک لاکھ 38 ہزار ہو گئیں،

ملک میں دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801، لیڈی ہیلتھ ورکز کی تعداد 29 ہزارہے،ملک میں اسپتالوں کی تعداد 1696 اور بنیادی ہیلتھ یونٹس 5434 ہیں،

نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز سے متعلق حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ

ایک ہزار شیر خوار بچوں میں سالانہ 50 فوت ہو جاتے ہیں،ملک میں اوسطاً عمر کا اندازہ 65 سال سے بڑھ گیا،  
 

 ٹیکس چھوٹ 
2024-25 میں ٹیکس چھوٹ 5 ہزار 840 ارب روپے پر پہنچ گئی۔
رواں سال حکومت نے 4253 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ دی گئی  ۔
انکم ٹیکس کی مد میں 800 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 785 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
پانچویں شیڈول کے تحت 683 ارب 42 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
چھٹے شیڈول میں 613 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر 1496 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
آٹھویں شیڈول میں 372 ارب 52 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
نویں شیڈول میں موبائل فونز پر 87 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر 299 ارب 64 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
رواں سال آمدن پر 443 ارب 44 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
ٹیکس کریڈٹ کی مد میں 101 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
122 ارب 59 کروڑ روپے کا ٹیکس استثنیٰ جاری کیا گیا۔
ففتھ شیڈول کے تحت 379 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
آٹو موبائلز ، سی پیک اور عام رعایتوں کی مد میں 133 ارب 23 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
ایکسپورٹس پر 178 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
ایف ٹی اے اور پی ٹی اے کی مد میں 60 ارب 79 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔

ماورا حسین اور امیر گیلانی کی عید کی خوشیاں، غم میں بدل گئیں

 آئی ٹی تیزی سے ترقی کرنے والا سیکٹر

آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ، 2.825 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، مارچ 2025 میں آئی ٹی ایکسپورٹ 342 ملین ڈالر، ماہانہ 12.1 فیصد اضافہ ہوا۔ 

آئی ٹی خدمات میں سب سے زیادہ تجارتی سرپلس 2.4 ارب ڈالر رہے،  فری لانسرز نے 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں لایا۔

 1900 سے زائد اسٹارٹ اپس نے نیشنل انکیوبیشن سینٹرز سے تربیت حاصل کی۔

کولمبیا میں 6.3 شدت کا زلزلہ سے سڑکوں پر دراڑیں، عمارتیں زمین بوس

 12,000 سے زائد خواتین کو کاروباری طور پر بااختیار بنایا گیا ۔

ٹیلی کام سیکٹر کی آمدن 803 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

ملک بھر میں 199.9 ملین ٹیلی کام صارفین جبکہ ٹیلے ڈینسٹی 81.3 فیصد رہی۔

 ٹیلی کام شعبے کی قومی خزانے میں شراکت 271 ارب روپے رہی ۔

 پاک چین آئی ٹی ورکنگ گروپ قائم، سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل ترقی پر اشتراک جاری ہے۔

برآمدات میں آئی ٹی کا نمایاں حصہ ہے۔  عالمی مارکیٹ میں پاکستانی سافٹ ویئر کی مانگ میں اضافہ ہوا،

ہم وفاق کو بھی قرضہ دے سکتے ہیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ

اس ایک مالی سال کے دوران ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 46 ہزار 605 میگاواٹ تک پہنچ گئی۔

نیٹ میٹرنگ سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 2813 میگاواٹ ہو گئی۔

ایک سال کے دوران بجلی کی پیداوار میں 717 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا۔

پانی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 10635 سے بڑھ کر 11368 میگاواٹ ہو گئی۔

آئی پی پیز سے معاہدے ختم کر نے کی وجہ تھرمل بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی۔

تھرمل سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 28766 سے کم ہو کر 25937 میگاواٹ ہو گئی۔

نیوکلیئر  انرجی سے 3620 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے۔

متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 2867 سے بڑھ کر 5680 میگاواٹ ہو گئی ہے،

رواں مالی سال صنعتوں کی پیداوار میں 1.5 فیصد کمی  ہوئی

رواں مالی سال کیمیکل کے شعبے میں 5.5 فیصد کمی  ہوئی،  کان کنی کے شعبے میں بھی 3.4 فیصد کی کمی  ہوئی، رواں مالی سال خوراک کے شعبے میں 0.5 فیصد  کمی ہوئی۔ رواں مالی سال سروسز کے شعبہ میں 2.91 فیصد ترقی ہوئی۔

سروسز کا شعبہ 58.40 فیصد کے ساتھ جی ڈی پی  کا سب سے بڑا شعبہ ہے۔

رواں مالی سال صنعتی شعبے نے 4.77 فیصد ترقی کی۔ 
صنعتی شعبے میں ترقی مینوفیکچرنگ کی بحالی کے باعث ہوئی۔

رواں مالی سال سرمایہ کاری  میں 13.8 فیصد  اضافہ ریکارڈ ہوا۔

رواں مالی سال ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2فیصد ترقی ہوئی ۔

رواں مالی سال ہوزری کے شعبے میں 7.6فیصد اضافہ ہوا۔

کوئلہ اور پیٹرولیم کے شعبے میں 4.5فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

فارما سوٹیکل کے شعبے میں 2.3فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ملک میں شرح خواندگی 61 فیصد تک پہنچ گئی

اکنامک سروے سے پتہ چلا کہ ملک میں شرح خواندگی 61 فیصد تک پہنچ گئی۔  مرد 68 فیصد جبکہ خواتین  52.8 فیصد ہ پڑھی لکھی ہیں۔ اقتصادی سروے سے پتہ چلا کہ اب پاکستان میں 269 یونیورسٹیاں موجود ہیں۔

پبلک سیکٹر کی 160 جبکہ پرائیوٹ سیکٹر کی 109 جامعات موجود ہیں۔ 
ہائیر ایجوکیشن کیلئے 61.1 ارب مختص کیے گئے۔
پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران 38 فیصد ہیں۔

 اقتصادی سروے سے یہ بھی تصدیق ہوئی کہ  پاکستان میں ٹرانس جینڈر شہریوں میں شرح خواندگی 40 اعشاریہ 15 فیصد ہے۔

گدھے پکا کر کھانے کا جھوٹ

بعض حلقوں کی طرف سے پاکستان مین گدھے کا گوشت پکا کر فروخت کئے جانے کی کسلسل افواہوں کو اقتصادی سروے نے جھوت ثابت کر دیاْ  ایک سال کے دوران ملک میں گدھوں کی تعدادمزیدایک لاکھ بڑھ گئی۔

گدھوں کی تعداد میں 2 سال کے دوران 2 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ 

گدھوں کی تعداد 59لاکھ سے بڑھ کر60لاکھ ہوگئی۔

مویشیوں کی تعداد بڑھ گئی

 ایک سال میں مویشیوں کی تعداد میں22لاکھ کا اضافہ ہوا ۔

مویشیوں کی تعداد بڑھ کر5کروڑ 97لاکھ ہو گئی ۔

ایک سال میں بھینسوں کی تعداد میں14لاکھ کا اضافہ ہوا ۔

رواں مالی سال بھینسوں کی تعداد بڑھ کر4 کروڑ77لاکھ ہو گئی۔

ایک سال میں بھیڑوں کی تعداد میں 4لاکھ کااضافہ ہوا۔ 
 
رواں مالی سال بھیڑوں کی تعداد بڑھ کر3 کروڑ 31لاکھ ہو گئی۔

بکریوں کی تعداد میں 24لاکھ کا اضافہ ہوا ۔ 
 
بکریوں کی تعداد 8 کروڑ94لاکھ ہو گئی۔

رواں مالی سال اونٹوں کی تعداد 12 لاکھ رہی۔

گھوڑوں4 لاکھ اور خچروں کی تعداد2 لاکھ رہی۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں خزانہ ڈویژن کے 6 جاری منصوبوں کے لئے 85 کروڑ 15 لاکھ 80 ہزار روپے مختص
  • وفاقی کابینہ نے بجٹ 26-2025 کی منظوری دے دی،دستاویزات پارلیمنٹ ہائوس پہنچ گئیں
  • سرمایہ کاروں کی بجٹ سے امیدیں، انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 22 ہزار 600 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • بجٹ میں کن چیزوں پر چھوٹ اور کن پر ٹیکس عائد؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • مالی سال کے دوران انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 19 کروڑ تک پہنچ گئی
  • گراں قدر ترقی؛ اکنامک سروے نے بہت سے شعبوں میں بہتری کی نشاندہی کر دی
  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی