بجٹ 2025-26:تین اور پانچ مرلہ گھروں کیلئے شرح سود پرسبسڈی کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی بجٹ 2025- 26 میں عوام کو کم لاگت پر گھر فراہم کرنے کیلئے اہم اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 3 اور 5 مرلہ کے گھروں کیلئے شرح سود پر سبسڈی دینے کی تجویز دی ہے، جس کا مقصد کم آمدنی والے طبقے کو سستے گھر فراہم کرنا ہے۔
10 سے 12 سالہ قسطوں پر مشتمل ایک آسان ادائیگی کا پیکج متعارف کروائے جانے کا امکان ہے، جس کے تحت سالانہ 50 سے 70 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
نیشنل اکیڈمی کو جدید بنانا میرا سب سے بڑا مقصد ہے: عاقب جاوید
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ملک میں 1 کروڑ 40 لاکھ رہائشی یونٹس کی کمی ہے جبکہ حالیہ مردم شماری کے مطابق تقریباً 3 کروڑ (30 ملین) کچے پکے رہائشی یونٹس موجود ہیں۔
وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے منصوبے:
وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے پہلے سے جاری 21 ترقیاتی منصوبوں کیلئے 2 ارب 30 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم آفس کی تزئین و آرائش کیلئے 6 کروڑ 50 لاکھ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز سے متعلق حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ
وزیر اعظم اسٹاف کالونی میں جدید سہولیات کی فراہمی اور آرائش کیلئے 5 کروڑ 50 لاکھ روپے تجویز کیےگئے ہیں۔
اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں کی مرمت کیلئے 11 کروڑ روپے تجویزکیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: روپے تجویز گئے ہیں
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔