سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
سعودی عرب کے ریلوے سیکٹر نے سال 2025 کی دوسری سہ ماہی میں 3 کروڑ 65 لاکھ سے زائد مسافروں کو سفری سہولت فراہم کی، جو پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 10 لاکھ زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترقی کے سفر میں ایک قدم آگے، سعودی عرب ہائیڈروجن ٹرین چلانے کے لیے تیار
سعودی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں شہری ریلوے سروسز (اربن ریل) میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جہاں میٹرو نظام کے ذریعے 3 کروڑ 38 لاکھ سے زائد افراد نے سفر کیا۔ ان میں ریاض میٹرو سب سے آگے رہی، جس نے 2 کروڑ 36 لاکھ سے زائد مسافروں کو خدمات فراہم کیں۔
دوسرے نمبر پر کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ جدہ میں آٹومیٹڈ پیپل موور رہا، جسے 77 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ مسافروں نے استعمال کیا، جبکہ ریاض میں واقع شہزادی نورہ یونیورسٹی کی کیمپس ریل سروس سے 5 لاکھ 12 ہزار سے زائد طالبات نے استفادہ حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی خواتین پہلی مرتبہ حرمین ٹرین چلانے لگیں
شہروں کے درمیان چلنے والی انٹر سٹی ٹرینوں کی سروس میں بھی سالانہ بنیاد پر 10 فیصد اضافہ ہوا، اور 26 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد نے ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کیا، مجموعی طور پر سعودی عرب میں ٹرینوں کے ذریعے مسافروں کی تعداد 3 کروڑ 65 لاکھ سے زیادہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آٹومیٹڈ پیپل ٹرین ریاض میٹرو ریکارڈ اضافہ سعودی عرب سفری سہولت محکمہ ٹرانسپورٹ مسافر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریاض میٹرو ریکارڈ اضافہ سفری سہولت محکمہ ٹرانسپورٹ مسافر لاکھ سے
پڑھیں:
پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو ملک کو صحت عامہ کے ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بین الاقوامی اور ملکی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں میں اموات اور معذوری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے تین بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس، دل کے امراض، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند کے مسائل جیسے خطرناک نتائج کا سبب بن رہا ہے۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور ان کیلئے بی ایم آئی کی مثالی حد 23 ہونی چاہیے۔ انہوں نے موٹاپے کو ایک دائمی مرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانی میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
کانفرنس میں تیرزیپیٹائیڈ نامی نئی دوا کے مقامی جنیرک ورژن کی دستیابی کا اعلان کیا گیا، جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ دوا کے مؤثر نتائج کیلئے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
گیٹز فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ ان کی کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سستی اور مؤثر سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کے ذریعے وزن میں کمی اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات میں کمی ممکن ہے۔
پرائمری کیئر ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ریاست علی خان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر سے پہلے موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو بیماری سمجھ کر بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔
گیٹز فارما کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ماہرین نے جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کو ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی کیلئے مؤثر قرار دیا۔ پاک صحت اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں صرف 20 فیصد بالغ افراد نارمل بی ایم آئی میں ہیں، جبکہ تین چوتھائی افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔
ماہرین نے اس دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کے خلاف سائنسی بنیادوں پر مبنی، سستی اور مؤثر علاج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔