آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام دوست مثالی ہو گا، فیصل ممتاز راٹھور
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
وزیر بلدیات و دیہی ترقی آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ دفاعی علاقوں میں بنکرز کی تعمیر کے علاوہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے عوام خاص کر یوتھ کو تیار کرنے کے لیے خصوصی قانون سازی کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے وزیر بلدیات و دیہی ترقی و مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام دوست مثالی ہو گا۔ ریاستی عوام کو صحت کارڈ کی سہولت سمیت بلدیاتی اداروں کو آئین کی اصل روح کے مطابق اختیارات و وسائل کی فراہمی کے علاوہ صحت، علاج معالجہ، تعلیم و ترقی، رسل و رسائل کو جدید اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لانے کے لیے تمام تر وسائل کو استعمال میں لایا جائے گا۔ راجہ فیصل ممتاز راٹھور کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی حکومت نے آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اقربا پروری، کرپشن، میرٹ کی پامالی کو جڑ سے اکھڑتے ہوئے ریاستی فنڈز کو زمین پر لگا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ اب جھرلو ٹھپہ نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام باشعور ہو چکے ہیں اور کارکردگی کے تناظر میں اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی علاقوں میں بنکرز کی تعمیر کے علاوہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے عوام خاص کر یوتھ کو تیار کرنے کے لیے خصوصی قانون سازی کریں گے۔
وزیر بلدیات و دیہی ترقی نے مزید کہا کہ حویلی کو تمام تر سابقہ پسماندگیوں سے نجات دلانے کا عزم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حویلی کی تمام برادریاں یک جان دو قالب کی مانند ہیں سب کا مجھ پر اعتماد میرے لیے سرمایہ سیاست ہے۔ حویلی کو سیاسی حب بنانا میرا خواب ہے، میرے دفتر کے دروازے سب کے لیے ہر وقت کھلے ہیں۔ حویلی میں یونیورسٹی کیمپس کا قیام تعمیروترقی اور تعلیمی اداروں کی اپگریڈیشن کر کے وطن کی مٹی کا قرض ادا کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم راجہ ممتاز حسین راٹھور نے پیار محبت بانٹنے کا درس دیا تھا، میرا جینا مرنا ریاست اور عوام کے لیے ہے ریاست کے عوام کا خادم بن کر کام کر رہا ہوں اور کرتا رہوں گا۔قوم وہ جو خود دکھائی دے، کارکردگی کی بنیاد پر آمدہ الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے جس طرح دورہ نیویارک کے دوران کشمیر پر موقف اٹھایا اور مقدمہ کشمیر کو مدلل الفاظ میں بیان کرتے ہوئے عالمی دنیا کے سامنے پیش کیا اس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے آمدہ انتخابات کی تیاریوں میں مگن ہو جائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا سنہرا مستقبل لوح محفوظ پر لکھا جا چکا ہے، کامیابی پاکستان پیپلز پارٹی کے مقدر میں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی انہوں نے کہا کہ کرنے کے لیے
پڑھیں:
ملک کی ترقی کیلئے ہندوستانی فلسفہ پر مبنی تعلیمی نظام ضروری ہے، موہن بھاگوت
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کو اپنے کام میں ماہر ہونا چاہیئے، دوسروں کیلئے مثال قائم کرنا چاہیئے اور اچھے باہمی تعلقات استوار کرنا چاہیئے تاکہ سب مل کر ملک کو آگے لے جا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ملک میں تعلیمی نظام نوآبادیاتی نظریات کے طویل مدتی اثر کے تحت تیار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ ملک کے لئے ہندوستانی فلسفے پر مبنی متبادل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آر ایس ایس کے ذریعہ منعقدہ "قومی چنتن بیتک" کے دوسرے دن مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ اس کے لئے نقطۂ نظر سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور مکمل طور پر ہندوستانی ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کو اپنے کام میں ماہر ہونا چاہیئے، دوسروں کے لئے مثال قائم کرنا چاہیئے اور اچھے باہمی تعلقات استوار کرنا چاہیئے تاکہ سب مل کر ملک کو آگے لے جا سکیں۔ ایک بیان میں شکشا سنسکرت اُتھان نیاس کے قومی جنرل سکریٹری اتل کوٹھاری نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی فلسفے پر مبنی تعلیمی نظام سماجی اصلاح اور قومی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔
اتل کوٹھاری نے دعویٰ کیا کہ مادی ترقی کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت سنگین سماجی، ثقافتی اور ماحولیاتی چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔ موہن بھاگوت کی موجودگی میں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اخلاقی اقدار میں گراوٹ، خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور بگڑتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کو گہرے سماجی بحران کی علامت قرار دیا۔ واضح رہے کہ قبل ازیں بھی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت مختلف بیانات دیتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے موہن بھاگوت نے آبادی میں اضافے کی شرح (فرٹیلیٹی ریٹ) میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب کسی معاشرے کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 سے نیچے آجاتی ہے تو وہ معاشرہ بتدریج تباہ ہو جاتا ہے۔ بھاگوت نے یہ بیان ایک پروگرام کے دوران دیا تھا جس میں انہوں نے آبادی کی پالیسی کو لے کر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔