ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے: امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے دیرینہ اختلافات کو بھی حل کر لیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ حیران نہ ہوں اگر صدر ٹرمپ کسی معاملے کو حل کر لیں۔ دنیا انہیں جانتی ہے۔ وہ واحد شخص ہیں جو فریقین کو مذاکرات کی میز پر لا سکتے ہیں۔

پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی سطح پر قیامِ امن کے لیے متحرک کردار ادا کر رہے ہیں اور مختلف تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انڈر سیکریٹری ایلیس ہوکر نے بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد سے ملاقات کی، جس میں پاک بھارت جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ شکر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ یہ استحکام آگے بھی برقرار رہے گا۔

ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات، اور علاقائی سلامتی پر بھی گفتگو کی گئی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ عرصے میں امریکہ میں غیرقانونی تارکین وطن کے پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے، جس کے باعث صدر ٹرمپ نے سرحدی سلامتی کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سڑکوں کو جرائم پیشہ عناصر اور غیرقانونی تارکین وطن سے صاف کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
ٹیمی بروس نے واضح کیا کہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پانچ امدادی اداروں پر حماس کی حمایت کی بنیاد پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر تجاویز طلب کی ہیں کیونکہ حماس نہ تو مغویوں کو رہا کر رہا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈال رہا ہے۔
ایران سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، جبکہ یوکرین-روس جنگ کے خاتمے کے لیے بھی امریکہ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
ٹیمی بروس نے نائب صدر وینس اور وزیر خارجہ روبیو کے کردار پر بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دلچسپ وقت ہے، اگر ہم کسی مخصوص تنازع میں کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامپورٹڈ سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کتنے فیصد ہوا ؟ تفصیلات سب نیوز پر نیتن یاہو کو بتائیں ‘اب بہت ہو چکا’؛ سابق اسرائیلی وزیرِاعظم کی ٹرمپ سے اپیل نان فائلر گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے،بینک اکاؤنٹ نہیں کھلے گا سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر سال کے آخر تک 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے : وزیر خزانہ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف، ٹیکس سلیبز میں کمی کی تجویز وفاقی کابینہ نے بجٹ 26-2025 کی منظوری دے دی،دستاویزات پارلیمنٹ ہائوس پہنچ گئیں غزہ ، اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

کیا پاکستان کے یہ اسٹریٹیجک منصوبے مکمل ہو سکیں گے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جولائی 2025ء) پاکستان نے وقتاً فوقتاً کئی بڑے اور بین الاقوامی منصوبوں پر دستخط کیے لیکن ان کا مستقبل تاحال غیر یقینی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر یہ منصوبے مکمل ہو جائیں تو نہ صرف پاکستان کی معیشت کو استحکام مل سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر رابطوں میں بھی بہتری آ سکتی ہے۔

تاہم گیس پائپ لائنوں، بجلی کی ترسیل اور ریلوے لائنوں جیسے یہ بڑے منصوبے مختلف وجوہات کی بنا پر التوا کا شکار ہیں۔

ان میں سے چند اہم منصوبوں کا جائزہ درج ذیل ہے۔ ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریل منصوبہ

سن 2023 میں طے پانے والے اس منصوبے کا مقصد وسطی ایشیا کو پاکستان کے ذریعے یورپ سے جوڑنا ہے۔ فزیبلٹی اسٹڈی کے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں لیکن اس کی تکمیل کے بارے میں ماہرین کی رائے منقسم ہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''یہ ایک حد سے زیادہ پُرعزم منصوبہ ہے اور بظاہر یہ عملی طور پر ممکن نظر نہیں آتا۔

اس منصوبے کے حوالے سے کئی سوالات ہیں، جیسے کہ اس کی لاگت کون برداشت کرے گا اور افغانستان کی سکیورٹی صورتحال کا کیا ہوگا، جو پہلے سے طے شدہ کئی منصوبوں کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔‘‘

دوسری جانب معروف معاشی تجزیہ کار عابد قیوم سلہری کہتے ہیں، ''ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبہ پاکستان کو یورپ سے جوڑ سکتا ہے اور کاروباری طبقہ وسطی ایشیائی ممالک کو یورپ کے ساتھ تجارت کے لیے ایک اسٹاپ اوور کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

‘‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ سکیورٹی خدشات کو رکاوٹ بنانے کے بجائے کام شروع کر دینا چاہیے کیونکہ حالات وقت کے ساتھ بہتر ہو سکتے ہیں۔

ترکمانستان-افغانستان-پاکستان-بھارت (تاپی) گیس پائپ لائن

سن 2010 میں شروع ہونے والا یہ منصوبہ ترکمانستان سے پاکستان تک گیس کی فراہمی کے لیے تھا لیکن بھارت کے الگ ہونے اور افغانستان کی سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے یہ تعطل کا شکار ہے۔

عابد قیوم سلہری کے مطابق سکیورٹی مسائل اس کی ناکامی کی بنیادی وجہ ہیں۔ ایران-پاکستان گیس پائپ لائن

سن 2010 کے معاہدے کے تحت ایران نے اپنی سرزمین پر پائپ لائن مکمل کر لی ہے لیکن پاکستان بین الاقوامی پابندیوں کے خوف سے اپنا حصہ مکمل نہیں کر سکا۔ اس تناظر میں مفتاح اسماعیل کہتے ہیں، ''ہماری حکومت بغیر مکمل تیاری اور مناسب ہوم ورک کے جلد بازی میں معاہدے کر لیتی ہے اور یہی ان کے ناکام ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

‘‘ کاسا-1000 منصوبہ

سن 2015 میں شروع ہونے والا یہ منصوبہ کرغزستان اور تاجکستان سے پن بجلی کی ترسیل کے لیے تھا لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان کی بڑھتی ہوئی توانائی صلاحیت کے پیش نظر یہ منصوبہ اب غیر اہم ہو سکتا ہے۔

سی پیک - ایم ایل-1 ریلوے منصوبہ

سن 2013 میں طے پانے والا یہ منصوبہ فنڈنگ مسائل کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے تاہم سن 2024 میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

ماہر اقتصادیات ڈاکٹر خاقان نجیب کہتے ہیں، ''پاکستان میں میگا پراجیکٹس کی تکمیل میں چیلنجز ضرور ہیں، جن میں کمزور طرزِ حکمرانی، مالیاتی پیچیدگیاں، علاقائی سلامتی کے خدشات اور سیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر عمل درآمد کے نظام کو مؤثر بنایا جائے تو بروقت تکمیل ممکن ہے۔ کیا یہ منصوبے مکمل ہو سکتے ہیں؟

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبے پاکستان کی معیشت اور عالمی رابطوں کے لیے نہایت اہم ہیں لیکن ان کی تکمیل کے لیے مستقل پالیسیوں اور عزم کے ساتھ کام جاری رکھنا ہو گا۔

ڈاکٹر خاقان نجیب کے مطابق حالیہ برسوں میں ایم ایل-1 جیسے منصوبوں پر پیش رفت امید کی کرن ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ کمزور حکمرانی اور مالیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے شفاف اور مربوط نظام کی ضرورت ہے جبکہ علاقائی تعاون بھی ضروری ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق سکیورٹی چیلنجز کو کم کرنے کے لیے افغانستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانا ہو گا۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
  • امریکا ایران کے ساتھ مکالمے پر پاکستان کے کردار کا معترف ہے: امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا پاکستان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ اگست میں اسلام آباد میں ہوگا: ٹیمی بروس
  • کیا پاکستان کے یہ اسٹریٹیجک منصوبے مکمل ہو سکیں گے؟
  • اگست میں اسلام آباد میں پاک امریکا انسدادِ دہشتگردی مذاکرات ہوں گے، امریکی محکمہ خارجہ
  • اسحاق ڈار کی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • اسحاق ڈارکی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی: امریکا نے پاکستان سے دوطرفہ تعاون بڑھانے کا خواہش ظاہر کردی
  • علاقائی استحکام برقرار رکھنے کی پاکستانی خواہش قابل تعریف ہے، ٹیمی بروس
  • اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور