رضوان کی مشکلات مزید بڑھ گئیں، حارث کے بعد قسمت کس پر مہربان؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بنگلادیش کے خلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز میں محمد حارث کی شاندار کارکردگی کے بعد محمد رضوان کی جگہ خطرے میں نظر آ رہی ہے، جبکہ قسمت کا پلڑا اب روحیل نذیر کے حق میں جھکتا دکھائی دے رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق سلیکٹرز باصلاحیت وکٹ کیپر بیٹر روحیل نذیر کو موقع دینے پر متفق ہیں، اور قوی امکان ہے کہ وہ بنگلادیش اور ویسٹ انڈیز کے خلاف آئندہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ اطلاعات کے مطابق آئندہ چھ ماہ کے دوران بابر اعظم اور محمد رضوان کی قومی ٹیم میں شمولیت کے امکانات کم ہیں۔
یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دونوں کھلاڑیوں کی واپسی پر نومبر میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے موقع پر غور کیا جائے گا، تاہم ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ان کی واپسی فی الحال ناممکن دکھائی دے رہی ہے۔
دوسری جانب ٹیم سلیکشن سے متعلق اہم فیصلے جاری ہیں، مگر سلیکشن کمیٹی کے اجلاس میں شریک سرفراز احمد اور سکندر بخت کے حوالے سے تاحال پی سی بی کی جانب سے کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن یا ان کی ذمہ داریوں کی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں
اسلام آباد:تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹریٹ کے درجنوں ملازمین شدید مالی بحران اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، گزشتہ نو ماہ سے ان ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی جاری ہے جبکہ قیادت کی جانب سے بارہا وعدہ کرنے کے باوجود بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2024 سے تنخواہوں میں کی گئی کٹوتی کو نہ تو بحال کیا گیا اور نہ ہی روکی گئی، کئی ملازمین نے پارٹی کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے گرفتاری، حراست اور تشدد جیسی مشکلات برداشت کیں لیکن انہیں سراہنے کے بجائے نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا۔
ایک سینیٔر پارٹی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ پی ٹی آئی مالی مشکلات کا شکار ہے لیکن یہ شرمناک بات ہے کہ چند لاکھ روپے کی ادائیگی کیلیے بھی وسائل مہیا نہیں کیے جا سکے جبکہ پارٹی کو میڈیا ٹیم کے واجبات کی ادائیگی کے لیے تین ملین روپے وصول بھی ہو چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ، اور شیخ وقاص اکرم کو ملازمین کی مشکلات سے بارہا آگاہ کیا گیا، لیکن کوئی عملی قدم نہ اٹھایا گیا۔