امریکا نے فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والے 6 خیراتی اداروں اور 5 افراد پر دہشتگردی کے الزامات کے تحت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ان تنظیموں پر الزام ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مالی معاونت میں ملوث ہیں، جس کے تحت انہیں دہشتگرد تنظیمیں قرار دے کر بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔

پابندی کا شکار تنظیموں میں غزہ کی الویام چیریٹیبل سوسائٹی، الجزائر کی البرکہ چیریٹی ایسوسی ایشن، ترکیہ کی فلسطین وقف فاؤنڈیشن، نیدرلینڈز کی اسرا فاؤنڈیشن، مقبوضہ مغربی کنارے کی تنظیم ادمیر اور اٹلی کی لا کپولا دی اورو شامل ہیں۔ 

امریکی بیان کے مطابق ان اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ انسانی ہمدردی کی آڑ میں فنڈنگ کا غلط استعمال دہشتگرد عناصر کو مضبوط کر رہا ہے، جو فلسطینی عوام کے لیے نقصان دہ ہے۔

پابندی کا شکار افراد میں محمد براہیمی (الجزائر)، ذکی عبداللہ ابراہیم عراروی (ترکیہ)، امین غازی ابوراشد اور اسرا ابوراشد (نیدرلینڈز) اور محمد حنون (اٹلی) شامل ہیں۔

محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد سزا دینا نہیں بلکہ رویے کی اصلاح ہے، اور اگر کسی نے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ

کینیڈا نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت میں اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 

وزیراعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان منصفانہ امن کے قیام کے لیے ہر فورم پر فعال کردار ادا کرے گا۔

کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جو فلسطین کے دو ریاستی حل پر غور کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی علاقائی سالمیت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرے۔

مارک کارنے نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کو روکنے کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل خوراک سے محروم فلسطینی بچوں کے لیے کینیڈا کی جانب سے بھیجی گئی امداد کو روک رہا ہے، جو ایک انسانی المیہ ہے۔

ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے پر قبضے کی متنازع قرارداد منظور کر لی ہے، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ 

اسی دوران تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔


 

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کا بارشوں اور سیلاب سے متاثرین کو 10 لاکھ روپے فی خاندان دینے کا اعلان
  • غزہ میں بھوک اور تکلیف دل دہلا دینے والی ہے، امریکی سینیٹر کوری بُکر
  • غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کا شکار پاکستانی شہری لیبیا میں لاپتہ، والدین کی حکومت سے مدد کی اپیل
  • اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی ‘حنظلہ’ غزہ سے 150 کلومیٹر کی دوری پر پہنچ گئی
  • ہاؤسنگ سیکٹر میں انقلاب! محمد اورنگزیب نے کم قیمت گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی
  • پااکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہوجائیگا: اسحاق ڈار
  • غزہ میں فضاء سے انسانی امداد گرانا صرف ایک دکھاوا ہے، حماس
  • کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
  • یہودی درندوں کے حملوں سے 79 مسلمان غزہ میں شہید
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں