فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ انسانیت کے خلاف اعلان جنگ ہے‘حسن بلال ہاشمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(صباح نیوز)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کو انسانیت، بین الاقوامی قوانین، اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے اور پرامن امدادی کارکنوں پر کیا جانے والا حملہ اسرائیل کی سفاکیت، جارحانہ عزائم اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری ریاستی دہشت گردی کا تسلسل ہے۔ یہ حملہ صرف ایک انسانی ہمدردی کے مشن پر نہیں بلکہ پوری انسانیت کے ضمیر پر حملہ ہے۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی قوانین، انسانی اقدار اور بین الاقوامی اخلاقیات کو پاں تلے روندنے میں کسی تردد کا شکار نہیں۔ فلسطین کی مظلوم عوام پر گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلط ظلم، قبضے، قتل عام اور محاصرے کے بعد اب انسانی امداد پہنچانے والے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جانا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ اسرائیلی ریاست ایک مجرم اور نسل پرست ذہنیت کی نمائندہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج اگر عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مسلم ممالک خاموش رہے تو کل کسی اور قوم کو بھی اسی درندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسلامی دنیا کے لیے اب خاموشی یا بیانات کافی نہیں، وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ عملی اقدامات کیے جائیں۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کیے جائیں، اقوام متحدہ میں اس دہشت گرد ریاست کے خلاف قراردادیں پیش کی جائیں اور انسانی حقوق کے عالمی فورمز پر اس ظلم کو بے نقاب کر کے قانونی چارہ جوئی کی جائے۔حسن بلال نے کہاکہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور قوم کے نوجوانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا سمیت ہر پلیٹ فارم پر اس صہیونی جارحیت کے خلاف آواز بلند کریں اور دنیا کو بتائیں کہ امتِ مسلمہ اپنے مظلوم بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے کیریبین سمندر میں ایک اور مبینہ منشیات بردار کشتی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس میں سوار تین افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ہفتے کے روز بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی کشتی امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی میں تھی اور اس کے بارے میں معلومات تھیں کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکی محکمہ جنگ نے صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایک اور ڈیزگنیٹڈ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (DTO) کی منشیات بردار کشتی پر مہلک حملہ کیا۔ کشتی میں سوار تین نر نارکو-دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز محفوظ رہیں۔”
امریکی حکام کے مطابق ستمبر سے اب تک امریکا کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 12 سے زائد فضائی حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کارروائیاں کیریبین اور بحرالکاہل میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکا کے طرزِ عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں مبینہ طور پر منشیات بردار کشتیوں پر میزائل حملے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے بھی ان حملوں کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں “ماورائے عدالت قتل” کے زمرے میں آتی ہیں، لہٰذا ان کا فوری جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے ثبوت یا عدالتی عمل کے بغیر کیے جا رہے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بجائے “ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال” کے طور پر دیکھا جائے گا۔