چوہان برادری سے تعلق رکھنے والوں کا پولیس زیادتی کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت)پرانہ سکھر کے علاقے وسپور محلہ کی رہائشی چوہان برادری سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین نے اپنے قریبی رشتہ داروں اور سی سیکشن تھانے کی پولیس کے مبینہ ظلم و زیادتیوں کے خلاف سکھر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں وقار علی چوہان، جاوید علی، نادر علی چوہان، مسمات پروین زاہد، مسمات شہناز اور مائی صبائی سمیت دیگر افراد شریک تھے۔مظاھرین میں شامل جاوید علی چوہان اور مسمات پروین زاہد نے میڈیا کو بتایا کہ ایک روز قبل محلے میں بچوں کے درمیان معمولی جھگڑے کے بعد معاملہ پر نامعلوم افراد نے مسلح ہو کر ہمارے گھر پر دھاوا بولا اور خواتین و بچوں کو پستول کے بٹ مار کر شدید زخمی کر دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب واقعے کی رپورٹ درج کروانے سی سیکشن تھانے پہنچے تو متعلقہ پولیس اہلکاروں نے رشوت طلب کی اور ہماری بات سننے کے بجائے ہمارے چھوٹے بھانجے سجاد چوہان اور زاہد علی چوہان کو بلاجواز گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا۔ اس کے علاوہ ہمیں تھانے سے دھکے دے کر نکال دیا گیا۔اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی چوہان
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔