سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جون2025ء) تاریخ گواہ ہے کہ جن معاشروں نے تنوع کو قبول کیا اور مکالمے کی راہ اپنائی، وہی ترقی کی منازل طے کر کے اوج ثریا کو پہنچے ، موجودہ دور میں جب انتہا پسندی اور عدم برداشت کے رجحانات عالمی سطح پر سر اٹھا رہے ہیں، بین تہذیب مکالمہ کوئی اختیاری پروگرام نہیں بلکہ انسانی بقا کے لئے انتہائی ناگزیر ہو چکا ہے۔

ان خیالات کا اظہاربین تہذیب مکالمہ کے عالمی دن کے موقع پر آدم حوا ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہمارا ملک فطری طور پر ایک کثیر الثقافتی اور کثیر المذاہب معاشرہ ہے جہاں صدیوں سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے ماننے والے مشترکہ طور پر رہتے چلے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ ہماری قومی روایت اور پہچان ہے جسے ہمیں نہ صرف برقرار رکھنا ہے بلکہ اسے مزید مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "نئی نسل کو خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے مثبت پیغامات پھیلانے چاہئیں، ہمیں نوجوانوں کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ اختلافات کو طاقت میں بدل سکیں۔انہوں نے تعلیمی اداروں میں بین المذاہب ہم آہنگی کے مضامین شامل کرنے اور اس سلسلے میں ورکشاپس منعقد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

خواتین کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین معاشرے کی بنیادی اکائی ہیں اور انہیں امن سازی کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہمارے معاشرے میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا کردار نہ صرف گھریلو بلکہ اجتماعی سطح پر بھی اہم ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اقدامات کے حوالے سے انہوں نے تجویز پیش کی کہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) جیسی بین الاقوامی تنظیموں کو بین تہذیب مکالمے کے لیے مزید پلیٹ فارمز فراہم کرنے چاہئیں۔

ہمیں عالمی سطح پر ایک ایسا نیٹ ورک قائم کرنا ہوگا جو مختلف تہذیبوں کے درمیان باہمی تفہیم کو فروغ دے۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ اس طرح کے پروگراموں سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں امن اور رواداری کی فضا کو تقویت ملے گی۔ بین تہذیب مکالمہ کا یہ سفر جاری رہنا چاہیے کیونکہ یہی ہماری مشترکہ انسانی بقا کی ضمانت ہے۔تقریب کے آخر میں مہمانوں کے لیے پر تقلف ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا اور دعائیہ نشست میں تمام مذاہب کے نمائندوں نے مشترکہ طور پر امن اور خوشحالی کی دعائیں مانگیں۔ اس موقع پر مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے یک زبان ہو کر بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کا عہد کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین تہذیب مکالمہ انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

انفارمیشن اور ڈیٹا کا بروقت تبادلہ انتہائی اہم ہے، محسن نقوی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی— فائل فوٹو

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ انفارمیشن اور ڈیٹا کا بروقت تبادلہ انتہائی اہم ہے۔

محسن نقوی کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت داخلہ کے تمام ذیلی اداروں کے سربراہان شریک ہوئے۔

وزارت داخلہ کے تمام ذیلی اداروں کے مابین باہمی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ تمام ذیلی اداروں کے مابین باہمی تعاون انتہائی ضروری ہے، تمام ادارے ایک دوسرے کی استعداد کار سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور عوام کیلئے آسانیاں پیدا کریں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سفارتخانوں میں تعینات افسران وزارت کے دیگر اداروں کی بھی معاونت کرسکتے ہیں، تمام اداروں کی افرادی قوت سے بھرپور استفادہ کرنا ہوگا۔

محسن نقوی نے کہا کہ باہمی کوآرڈینیشن بہتر ہونے سے عوام کے ساتھ حکومت کو بھی فائدہ پہنچے گا، تربیتی کورسز میں میرٹ پر افسران نامزد کریں تاکہ ان کی استعداد کار میں اضافہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • انگلینڈ میں مچھیرے نے اتفاقاً انتہائی نایاب سمندری مخلوق پکڑلی، وہ بھی دو بار
  • انفارمیشن اور ڈیٹا کا بروقت تبادلہ انتہائی اہم ہے، محسن نقوی
  • بھارتی جنگی جنون خطرہ بن،توازن کیلئے پاکستان کا دفاعی بجٹ بڑھانا ناگزیر
  • بھارت کا جنگی جنون خطے کیلیے خطرہ بن گیا؛  توازن کیلیے پاکستان کا دفاعی بجٹ بڑھانا ناگزیر
  • مکالمہ ہی امن و ترقی کا راستہ ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف
  • غزہ کیلئے سویڈن کی امدادی کشتی انسانیت کا روشن استعارہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • قلم اُٹھایئے اور شعور پھیلایئے
  • ’مناسب طریقے سے گوشت کو ذخیرہ کرکے صحت مند اور غذائیت سے بھرپور رکھا جا سکتا ہے‘
  • اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق انتہائی حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں