آصفہ بھٹو زرداری کی ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
خاتونِ اول اور قومی اسمبلی کی رکن آصفہ بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں 17 سالہ طالبہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ ثناء یوسف کو ان کی 17ویں سالگرہ کے روز شام کے وقت قتل کیا گیا تھا۔
آصفہ بھٹو زرداری نے اس واقعے کو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک یاد قرار دیا ہے اور ثناء کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
مقتولہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کی اپنے قاتل سے ہونے والی آخری گفتگو سامنے آگئی ہے، جو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے باہر گولی مارنے سے قبل ہوئی تھی۔
خاتون اول نے کہا، ’ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، اسے آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا، جو کچھ اس کے ساتھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ’ناں‘ کہنے کی سزا تھی اور یہ ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے اس حقیقت کی جانب توجہ دلائی کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں لیکن اب اسے ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا اور یہ سوچ کہ عورت کی ’ناں‘ کو توہین سمجھا جائے کہ اس کی مرضی کو قابو میں رکھا جائے، یہ سوچ دقیانوسی ہے، ظالمانہ ہے اور ہماری بیٹیوں کو قتل کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ محترمہ بینظیر بھٹو نے جبر کی ان دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا تھا، وہ صرف لیڈر نہیں بلکہ انہوں نے بطور سماجی مدبر لاکھوں عورتوں کےلیے راستے کھولے، آج ہم پر لازم ہے کہ اُن کے ورثے اور ثناء یوسف جیسی بیٹیوں کی خاطر یہ دروازے کھلے رکھیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانہ سنبل کی حدود سیکٹر جی 13 ون میں گھر میں خاتون کو قتل کیا گیا ہے
ثناء یوسف کے جاں بحق ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر آصفہ بھٹو زرداری نے شدید افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا، ’کسی بھی لڑکی کی سوشل میڈیا موجودگی کو اس کے قتل کا جواز بنایا جا سکتا ہے، کوئی موبائل فون ایپلی کیشن، کوئی تصویر، کوئی ویڈیو کبھی بھی کسی قتل کا جواز نہیں بن سکتی، یہ پریشان کن ہے کہ کچھ لوگ ثناء کے ٹک ٹاک کے استعمال کو اس کے قتل کی وجہ بنا کر پیش کر رہے ہیں، اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا پاکستان کی کروڑوں لڑکیاں خطرے میں ہیں؟‘
آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ سوچ صرف خطرناک نہیں بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری نے ملک بھر کی نوجوان لڑکیوں کو حوصلہ دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا، ’ہر اس لڑکی کےلیے جو یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے، خود کو خاموش مت ہونے دے۔ پاکستان کی ہر لڑکی کو خواب دیکھنے، بات کرنے اور بےخوف زندگی گزارنے کا پورا حق ہے۔ میری بہنوں، آپ ثناء یوسف کے واقعے سے خوف زدہ نہ ہوں بلکہ اگر ڈر کر آپ پیچھے ہٹیں گی تو نفرت کی سوچ والے جیت جائیں گے لیکن اگر ہم اکٹھے آگے بڑھتے رہے، تو ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں بیٹیوں کو ان کی موت پر نہیں بلکہ ان کی زندگی میں سراہا جائے گا۔‘
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آصفہ بھٹو زرداری نے ثناء یوسف کے نہیں بلکہ قتل کی
پڑھیں:
اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔
ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔
تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین