افریقی ترقی یافتہ ممالک کی چین کے ساتھ برآمدات کے لیے مزید سہولیات فراہم کی جا ئیں گی، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
افریقی ترقی یافتہ ممالک کی چین کے ساتھ برآمدات کے لیے مزید سہولیات فراہم کی جا ئیں گی، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ اور ریپبلک آف کانگو کے صدر ساسو نے افریقی تعاون فورم کے نتائج کے نفاذ کے لیے وزارتی سطح پر اجلاس کے لیے الگ الگ تہنیتی خط ارسال کیا۔بدھ کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ افریقی تعاون فورم کے قیام کے 25 سالوں میں، چین-افریقہ تعاون کی مضبوط ترقی میں مدد ملی ہے، جو گلوبل ساؤتھ اتحاد اور تعاون کی ایک مثال بن گئی ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین مشترکہ ترقی کے اقتصادی شراکت داری معاہدے پر مذاکرات کے ذریعے 53 افریقی ممالک کے لیے 100 فیصد متعلقہ مصنوعات پر صفر ٹیرف اقدام نافذ کرے گا، افریقی ترقی یافتہ ممالک کی چین کے ساتھ برآمدات کے لیے مزید سہولیات فراہم کرے گا۔ چین مختلف شعبوں میں افریقہ کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور افریقہ کا مل کر جدیدیت کو فروغ دینا، گلوبل ساؤتھ اتحاد اور تعاون کو موثر طور پر فروغ دے گا، اور عالمی امن اور ترقی کے کام کے لیے ایک روشن مستقبل کو سامنے لائے گا۔
امید ہے کہ چین اور افریقہ ایک نئے دور میں ہمہ موسمی چین افریقہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے تعاون کریں گے، تاکہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں اپنی اپنی طاقت فراہم کی جا سکے۔ ساسو نے مبارکباد کے خط میں کہا کہ ریپبلک آف کانگو چین اور دیگر گلوبل ساؤتھ ممالک کے ساتھ مل کر بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے تحت تعاون کو تقویت دینے اور یک طرفہ اور تحفظ پسندی کی نفی کرتے ہوئے ایک کثیر قطبی دنیا کی تعمیر کے لیے تیار ہے، تاکہ شمولیت پر مبنی عالمی معیشت کے نئے دور کا آغاز کیا جا سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین سربیا کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کے اہم مفادات میں مزید کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، چینی نائب وزیر اعظم چین سربیا کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کے اہم مفادات میں مزید کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، چینی نائب وزیر اعظم چین اور برطانیہ اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت دار ہیں، چینی وزیرتجارت سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم، انڈیکس ایک لاکھ 24 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد ملک میں سونا ہزاروں روپے سستا ہوگیا چین میں عوامی فلاح و بہبود کو مزید بہتر بنانے سے متعلق پالیسی کا تعارفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔
’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘
جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔
رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔
صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔
’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔
’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔
کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔
مزید پڑھیں:
اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔
دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ٹرمپ