مودی پر جنگی جنون طاری، 30 ہزار کروڑ روپے مالیت کے دفاعی نظام کی خریداری
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارتی وزارت دفاع نے 30 ہزار کروڑ روپے مالیت کے دفاعی نظام کی خریداری کی تجویز منظوری کیلئے پیش کردی۔
بھارتی فوج کیلئے ”کوئیک ری ایکشن سرفیس-ٹو-ائیر میزائل سسٹم“ (QRSAM) خریداری کی منظوری لی جائے گی۔
بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نیوز کے مطابق، ’اس دفاعی نظام کی مالیت تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے ہے‘۔
اے این آئی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بھارتی فوج کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے لیا گیا ہے۔
نیوز ایجنسی کے مطابق دفاعی نظام QRSAM کی رینج 30 کلومیٹر تک ہے، یہ نظام موبائل ہے اور 360 ڈگری ریڈار کوریج فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ جدید نظام ڈی آر ڈی او، بی ای ایل اور بی ڈی ایل کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ جو ڈرونز، ایئرکرافٹ اور کروز میزائلز کیخلاف 24 گھنٹے آپریشنل رہ سکتا ہے۔
دفاعی نظام کے حصول کی منظوری ثابت کرتی ہے کہ بھارتی حکومت جنگی جنون میں مبتلا ہے۔
آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت کی بڑے پیمانے پر اسلحے کی خریداری خطے کے امن کیلئے بڑا خطرہ ہے۔
حکومت پاکستان اس بات کو واضح کر چکی ہے کہ بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان اپنے دفاع میں بھرپور جوابی وار کرے گا۔
مزیدپڑھیں:فیروز خان کا اپنے ساتھ کام سے انکار کرنے والی اداکاراؤں کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دفاعی نظام
پڑھیں:
مودی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو املاک سے محروم کر دیا
بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کو ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو جائیدادوں سے محروم کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے مودی حکومت کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کے حکم پر ضلع کپواڑہ کے علاقے کرناہ میں عبدالحمید شیخ کی 3 کنال 6 مرلہ، خوشحال پٹھان کی 18مرلہ جبکہ کپوارہ ضلع کے ہی علاقے نواگبرا میں منظور احمد شیخ کی 2 کنال اور 9 مرلہ اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت ضط کر لی۔ قبل ازیں گزشتہ روز ضلع کپواڑہ کے علاقے بٹ پورہ ہیہامہ میں متوالی پسوال Mutwali Piswa نامی شہری کی 2 کنال 14مرلہ اراضی جبکہ ضلع بارہمولہ کے علاقے ربن سوپور میں جاوید احمد ڈار کی تین کنال اور تین مرلہ اراضی اوررہائشی مکان ”یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کیا گیا تھا۔ بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کو ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو معاشی طور پر مفلوک الحال کرنا اور ضبط شدہ جائیدادیں بھارتی ہندوﺅں کو دیکر کر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔