بجٹ میں دفاع کے لیے زیادہ رقم مختص کرنا خوش آئند ہے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے وفاقی بجٹ 26- 2025 پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بجٹ کا کل حجم 17 ہزار573 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاع، قرضوں پرسود کی ادائیگی اورمحصولات بڑھانے کواولین ترجیح دی گئی ہے جبکہ عوامی فلاحی منصوبوں پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے 3800 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ بجٹ ملکی سلامتی، داخلی استحکام اورمالیاتی ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش ضرور ہے تاہم اس کے کئی پہلو ایسے ہیں جوعام شہری، کاروباری طبقے اورسرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قابل تجدید توانائی جیسے اہم شعبے پرٹیکس کا نفاذ معاشی ترقی کے رجحان کوسست کرسکتا ہے۔ سولرپینلزکی درآمد پر18فیصد سیلزٹیکس کی تجویزایک منفی قدم ہے جس سے متبادل توانائی کا فروغ رکے گا۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ بجٹ میں متعدد اشیاء مہنگی کردی گئی ہیں جن میں گاڑیاں، پیٹرولیم مصنوعات، مشروبات، منرل واٹر، پالتوجانوروں کی خوراک، کافی اورچاکلیٹس شامل ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور کاربن ٹیکس میں اضافے سے روزمرہ زندگی متاثرہوگی خصوصاً متوسط اورتنخواہ دارطبقہ مزید مالی دباؤ کا شکارہوگا۔ میاں زاہد حسین نے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافے کوبھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی اوراْس کے جنگی رویے کا نتیجہ قراردیا اور اس میں اضافے کا خیر مقدم کیا۔ ان کے مطابق ملکی سلامتی پر سرمایہ کاری ناگزیرہے۔ عوامی فلاحی شعبوں میں امپیکٹ فائنانسنگ کی حوصلہ افزائی سیتعلیم، صحت اور سماجی بہبود جیسے شعبوں میں ترقی کی رفتار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت آصف زرداری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان نے 1947 میں جہاد کرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا اور اس خطے کی بہادری تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ محفوظ رہے گی۔
گلگت بلتستان کے ڈوگرہ راج سے آزادی کے جشن کی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 1947 کی جنگ میں یہاں کے 1700 جوانوں نے قربانی دے کر اس خطے کے مستقبل کا فیصلہ کیا۔
صدر زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان قدرتی وسائل، معدنیات اور سیاحت کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے، یہاں صحت اور تعلیم کی سہولیات وقت کی ضرورت ہیں اور ہر وادی میں اسکول قائم ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہاڑ اور علاقے ہمارا مشترکہ سرمایہ ہیں اور گلگت بلتستان کو اپنی ایئر لائن بھی ملنی چاہیئے۔
صدر مملکت نے بھارت میں مسلمانوں پر جاری ظلم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور اب مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے مظالم بہت طویل عرصے سے جاری ہیں اور عالمی برادری کو اس صورتحال کا نوٹس لینا ہوگا۔
اپنے خطاب میں آصف علی زرداری نے سی پیک کو پاکستان کی ترقی کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا قابلِ اعتماد دوست ہے اور سی پیک فیز ٹو کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جب گلگت بلتستان ترقی کرے گا تو پاکستان خود بخود ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔