بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حالیہ بجٹ سے عام آدمی کی زندگی مزید مشکل ہوگی۔ بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں ہیں، اس پر سوال اٹھیں گے۔
وی نیوز ایکسکلوسیو میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ بجٹ باقی بجٹس ہی کی طرح کا ایک بجٹ ہے۔ اور عام طور پر پاکستان میں ہر سال ایسے ہی عجیب و غریب بجٹس آتے رہتے ہیں۔
اس بجٹ سے بھی کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آنے والی، بلکہ اس سے عام آدمی کی زندگی مزید مشکل ہوگی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ بجٹ اتنا خراب ہے کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ کس کس چیز پہ بات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز درست نہیں، لوگ اس پر سوال اٹھائیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عام آدمی کی کم سے کم تنخواہ تو نہیں بڑھائی گئی، مگر وزرا کی تنخواہیں 188 فیصد بڑھا دی گئیں۔ اسی طرح چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 600 فیصد بڑھا دی۔ یہ قوم کے ساتھ ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قوم سے تعاون کی اپیل تو کرتی ہے، مگر خود وہ اشرافیہ بننے ہوئے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کام تقریباً ختم ہوگیا، مطلب کہ وہ صرف دستخط ہی کرنے بیٹھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے، ترجمان پیپلز پارٹی
سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا حکومت عوام کے لیے آسانی نہیں چاہتی، حکومت نے سولر سسٹم پر بھی مزید ٹیکس لگا کر لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا ایم این ایز کے لیے 900 ارب روپے رکھنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی۔ اس میں بڑی حد تک کرپشن ہوتی ہے۔ یہی پیسہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف میں لگایا جاتا تو ٹیکس کولیکشن بھی بڑھ جاتی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں نوکریاں نہیں ہیں جبکہ موجودہ تنخواہیں کم ہیں۔ اسی لیے پاکستان سے نوجوان بھاگ رہا ہے، اس برین ڈرین کو روکنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی بجٹ بڑھانا چاہیے تھا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک لیٹر پیٹرول پہ تقریباً 100 روپے ٹیکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دکانداروں سے بھی ڈائریکٹ ٹیکس لینا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیے بجٹ 26-2025، ’اب پاکستان میں رہنا زیادہ مشکل اور باہر جانا مزید مہنگا ہوگیا‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بینک سے ایک لاکھ روپے نکالنے پر 1000 روپے ٹیکس کٹے گا۔ انہوں نے کہا حکومتی متنازع اعداد و شمار سے عام آدمی امیر نہیں ہوتا۔
حکومت فارم 47 والی گروتھ دکھا رہی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ صوبوں کو ٹیکس خود جمع کرنا چاہیے، ہمارے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ خود سے بڑے بڑے پروجیکٹس لگانے کے چکر میں ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسئلہ فنانس منسٹر کا نہیں، مسئلہ پرائم منسٹر کا ہے۔ انہوں کہا کہ فنانس منسٹر کو ’نہیں‘ کہنا آنا چاہیے، کیونکہ ہر وزیراعظم پیسے بانٹنے کی بات کرتے ہیں، فنانس منسٹر کا کام ہے کہ وہ ہر چیز کا حساب رکھے اور اسے حساب سے پیسے خرچ کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ 2025-26 مفتاح اسماعیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ انہوں نے کہا
پڑھیں:
فیصل قریشی لائیو شو میں سوال پر برہم ہو گئے
پاکستان شوبز کے اداکار فیصل قریشی لائیو شو کے دوران مداح کے سوال پر برہم ہوگئے۔
حال ہی میں فیصل قریشی اپنی نئی فلم دیمک کی پروموشن کے لیے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک ہوئے۔ اداکار سے سوال جواب کے سیشن کے دوران ایک شو میں شریک ایک لڑکی نے پاکستانی ڈراموں کی ایک جیسی ساس بہو والی اسٹوری سے متعلق سوال کیا، جس پر فیصل قریشی نے سخت ردِعمل دیا۔
لڑکی نے سوال کیا کہ عام طور پر پاکستانی ڈرامے ایک ہی رفتار اور ساس بہو کی کہانیوں پر مبنی ہوتے ہیں، تو ان کی فلم دیمک ان سے کس طرح مختلف ہے؟
اس سوال پر فیصل قریشی نے کہا، "کون سے ڈرامے ایک جیسے ہوتے ہیں؟ آپ نام بتائیں۔ پچھلے تین سالوں سے ہم مختلف کہانیاں دکھا رہے ہیں۔ خائی مختلف تھا، عشق مرشد مختلف تھا، کابلی پلاو، بہروپیا، دنیاپور، فرار، سراب اور راجا رانی، یہ سب ساس بہو کی کہانیوں سے مختلف ہیں۔ ہم کب ایک جیسے ڈرامے بنا رہے ہیں؟"
فیصل قریشی کے اس ردِعمل پر سوشل میڈیا صارفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا، کچھ صارفین نے ان کے مؤقف کی حمایت کی جبکہ کچھ نے ان کے لہجے کو غیر ضروری قرار دیا۔
یاد رہے کہ عید الاضحی پر ریلیز ہونے والی ہارر فلم دیمک کامیاب رہی اور اسے شائقین کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا ہے۔