سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حالیہ بجٹ سے عام آدمی کی زندگی مزید مشکل ہوگی۔ بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں ہیں، اس پر سوال اٹھیں گے۔

وی نیوز ایکسکلوسیو میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ بجٹ باقی بجٹس ہی کی طرح کا ایک بجٹ ہے۔ اور عام طور پر پاکستان میں ہر سال ایسے ہی عجیب و غریب بجٹس آتے رہتے ہیں۔

اس بجٹ سے بھی کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آنے والی، بلکہ اس سے عام آدمی کی زندگی مزید مشکل ہوگی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ بجٹ اتنا خراب ہے کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ کس کس چیز پہ بات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز درست نہیں، لوگ اس پر سوال اٹھائیں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عام آدمی کی کم سے کم تنخواہ تو نہیں بڑھائی گئی، مگر وزرا کی تنخواہیں 188 فیصد بڑھا دی گئیں۔ اسی طرح چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 600 فیصد بڑھا دی۔ یہ قوم کے ساتھ ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت قوم سے تعاون کی اپیل تو کرتی ہے، مگر خود وہ اشرافیہ بننے ہوئے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کام تقریباً ختم ہوگیا، مطلب کہ وہ صرف دستخط ہی کرنے بیٹھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے، ترجمان پیپلز پارٹی

سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا حکومت عوام کے لیے آسانی نہیں چاہتی، حکومت نے سولر سسٹم پر بھی مزید ٹیکس لگا کر لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا ایم این ایز کے لیے 900 ارب روپے رکھنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی۔ اس میں بڑی حد تک کرپشن ہوتی ہے۔ یہی پیسہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف میں لگایا جاتا تو ٹیکس کولیکشن بھی بڑھ جاتی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں نوکریاں نہیں ہیں جبکہ موجودہ تنخواہیں کم ہیں۔ اسی لیے پاکستان سے نوجوان بھاگ رہا ہے، اس برین ڈرین کو روکنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی بجٹ بڑھانا چاہیے تھا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک لیٹر پیٹرول پہ تقریباً 100 روپے ٹیکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دکانداروں سے بھی ڈائریکٹ ٹیکس لینا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیے بجٹ 26-2025، ’اب پاکستان میں رہنا زیادہ مشکل اور باہر جانا مزید مہنگا ہوگیا‘

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بینک سے ایک لاکھ روپے نکالنے پر 1000 روپے ٹیکس کٹے گا۔ انہوں نے کہا حکومتی متنازع اعداد و شمار سے عام آدمی امیر نہیں ہوتا۔

حکومت فارم 47 والی گروتھ دکھا رہی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ صوبوں کو ٹیکس خود جمع کرنا چاہیے، ہمارے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ خود سے بڑے بڑے پروجیکٹس لگانے کے چکر میں ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسئلہ فنانس منسٹر کا نہیں، مسئلہ پرائم منسٹر کا ہے۔ انہوں کہا کہ فنانس منسٹر کو ’نہیں‘ کہنا آنا چاہیے،  کیونکہ ہر وزیراعظم پیسے بانٹنے کی بات کرتے ہیں، فنانس منسٹر کا کام ہے کہ وہ ہر چیز کا حساب رکھے اور اسے حساب سے پیسے خرچ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ 2025-26 مفتاح اسماعیل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ انہوں نے کہا

پڑھیں:

یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں:حافظ نعیم

فائل فوٹو

 امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹ ہے نہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے۔

کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، ہم اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ہم کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا ہے؟ 

انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا، جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کردیا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا، 400 بسیں لا کر لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، پیپلز پارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ سے اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کر کے اپنا میئر بنایا اور ابھی تک ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کا اختیار بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹاؤن کو کام کرنے سے روکا جارہا ہے، سٹی وارڈن کو استعمال کر کے کام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤنز میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، سیوریج اور کچرے کا کام بھی ٹاؤن کر رہا ہے، 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیوریج کا کام کر کے سڑکیں بنانی پڑتی ہیں اور سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو خود دیکھنا پڑ رہا ہے، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، صرف قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کرلیا ہے، تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوات میں امن کمیٹی کے سابق ممبر مفتاح الدین قتل
  • بانی پی ٹی آئی کا متبادل کوئی نہیں، بات ختم، عمران اسماعیل
  • بانی کا متبادل کوئی نہیں، پارٹی کے رہنما خود چمن کو جلانے میں لگے ہیں، عمران اسماعیل
  • جب تک چالان زیادہ نہیں ہو گا، ہم ٹھیک بھی نہیں ہوں گے: نثارکھوڑو
  • 27ویں ترمیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے کون کروارہا ہے، حامد خان
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
  • سندھ رینجرز کی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 3 انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں:حافظ نعیم