بجٹ مہنگائی کا نیا طوفان لائیگا ،عوام نان شبینہ کے محتاج ہوجائینگے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) وفاقی بجٹ مہنگائی کا نیا طوفان لائے گا، عوام نان شبینہ کے محتاج ہوجائیں گے‘ غربت نہیں غریب مٹائو بجٹ ہے، تنخواہ دار اور متوسط طبقہ مہنگائی میں پس کر رہ جائے گا‘ قابل تجدید توانائی کے شعبے پر ٹیکس کا نفاذ معاشی ترقی کے رجحان کو سست کرے گا‘ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور کاربن ٹیکس میں اضافے سے روزمرہ زندگی متاثر ہوگی‘ زراعت کو بجٹ سے کچھ نہیں ملا۔ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم ، پی پی پی کے رہنما اصغر ندیم چن ،وزیر مملکت ریلوے بلال اظہر، کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین اور بی ایم جی کے سربراہ زبیرموتی والا نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا وفاقی بجٹ عوام کے لیے مہنگائی کا نیا طوفان لارہا ہے؟‘‘ مزمل اسلم نے کہا کہ تنخوادار طبقہ وفاقی بجٹ سے پیدا ہونے والی مہنگائی میں پس کر رہ جائے گا‘ عوام کے لیے بجٹ میں مہنگائی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے‘ بجٹ سے قبل ہی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بجٹ کچھ نہ کچھ سخت ہو گا لیکن جو کچھ سامنے آیا اس سے پتا چلتا ہے کہ عوام نان شبینہ کے محتاج ہوجائیں گے‘یہ غربت نہیں غریب مکاؤ وفاقی بجٹ ہے‘ آئندہ بجٹ میں صوبے میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں‘ صوبے کا بجٹ عوام کا بجٹ ہو گا۔ اصغر ندیم چن نے کہا کہ ہر سطح پر مہنگائی کا سیلاب اُمنڈ آئے گا اور حکومت کو اس بات کا علم ہے‘ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھنے والی زراعت کو اس بجٹ سے کچھ نہیں ملے گا‘ ملکی زراعت جو پہلے ہی تباہی کا شکار ہے‘ بجٹ میں کاشتکاروں کا نقصان ہی نقصان ہے‘ یہ ٹھیک ہے کہ ملک معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے مہنگائی میں مہنگائی کا میں اضافے وفاقی بجٹ نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
وفاقی بجٹ دکھاوا ہے، عوام کو ریلیف نہیں ملا، صدر سپریم کورٹ بار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رؤف عطا نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے “دکھاوا” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں اصل اصلاحات کے بجائے محض نمائشی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جو عوامی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میاں محمد رؤف عطا نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کے لیے نہیں صرف مراعات یافتہ طبقے کے فائدے کے لیے بنایا گیا ہے، مہنگائی کے اس طوفان میں ضروری اشیاء کی قیمتیں پہلے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں، اور یہ بجٹ ان مشکلات میں اضافہ کرے گا۔”
سپریم کورٹ بار کے صدر نے حالیہ دنوں میں اعلیٰ عدلیہ، اسپیکر، چیئرمین سینیٹ، اور ارکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں “غیر معمولی اضافہ” پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک کے معاشی حالات دگرگوں ہیں تو اشرافیہ کی مراعات بڑھانا ناانصافی ہے، اور کم از کم تنخواہ کو 37 ہزار روپے پر برقرار رکھنا عوام کے ساتھ مذاق ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب کو نظرانداز کیا ہے، بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کے لیے بھاری فنڈز مختص کیے گئے جب کہ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
انہوں نےمزید کہاکہ تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبے اس بجٹ میں پیچھے رہ گئے، وزارتیں ختم کرنے یا ان کا انضمام کرنے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، جب تک حکومت اپنی شاہانہ روش ترک نہیں کرتی۔
رؤف عطا نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے اخراجات پر نظرثانی کرے اور غریب عوام کے لیے عملی ریلیف فراہم کرے، بصورت دیگر اس بجٹ سے عوام میں مزید بےچینی اور مایوسی پیدا ہوگی۔