data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) وفاقی بجٹ مہنگائی کا نیا طوفان لائے گا، عوام نان شبینہ کے محتاج ہوجائیں گے‘ غربت نہیں غریب مٹائو بجٹ ہے، تنخواہ دار اور متوسط طبقہ مہنگائی میں پس کر رہ جائے گا‘ قابل تجدید توانائی کے شعبے پر ٹیکس کا نفاذ معاشی ترقی کے رجحان کو سست کرے گا‘ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور کاربن ٹیکس میں اضافے سے روزمرہ زندگی متاثر ہوگی‘ زراعت کو بجٹ سے کچھ نہیں ملا۔ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم ، پی پی پی کے رہنما اصغر ندیم چن ،وزیر مملکت ریلوے بلال اظہر، کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین اور بی ایم جی کے سربراہ زبیرموتی والا نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا وفاقی بجٹ عوام کے لیے مہنگائی کا نیا طوفان لارہا ہے؟‘‘ مزمل اسلم نے کہا کہ تنخوادار طبقہ وفاقی بجٹ سے پیدا ہونے والی مہنگائی میں پس کر رہ جائے گا‘ عوام کے لیے بجٹ میں مہنگائی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے‘ بجٹ سے قبل ہی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بجٹ کچھ نہ کچھ سخت ہو گا لیکن جو کچھ سامنے آیا اس سے پتا چلتا ہے کہ عوام نان شبینہ کے محتاج ہوجائیں گے‘یہ غربت نہیں غریب مکاؤ وفاقی بجٹ ہے‘ آئندہ بجٹ میں صوبے میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں‘ صوبے کا بجٹ عوام کا بجٹ ہو گا۔ اصغر ندیم چن نے کہا کہ ہر سطح پر مہنگائی کا سیلاب اُمنڈ آئے گا اور حکومت کو اس بات کا علم ہے‘ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھنے والی زراعت کو اس بجٹ سے کچھ نہیں ملے گا‘ ملکی زراعت جو پہلے ہی تباہی کا شکار ہے‘ بجٹ میں کاشتکاروں کا نقصان ہی نقصان ہے‘ یہ ٹھیک ہے کہ ملک معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.

7 فیصد رہی ، پاکستان کی افراط زر4.6 فیصد ہے جو گزشتہ سال پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا، جو اب 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پرآگیا ہے لیکن حکومت اس بات کا جواب نہیں دے رہی ہے کہ زرعی پیداوار ہر سال کیوں کم ہو رہی ہے۔ بلال اظہر نے کہا کہ موجودہ جنگی حالات میں حکومت نے ایک اچھا وفاقی بجٹ پیش کیا ہے‘ اس بجٹ میں مہنگائی اور بے روزگاری کے سوا کچھ نہیں، بجٹ میں اب بھی بہتری کی گنجائش ہے اس کو ٹھیک کیا جائے‘ بہت عرصے سے تنخواہ دار طبقے کا بجٹ استحصال ہو رہا، وہ بہت بھاری ٹیکس ادا کر رہے ہیں اور اس جانب کسی حکومت کی توجہ نہیں گئی تھی لیکن موجودہ حکومت اس مسئلے کو حل کر نے پہلا قدم اُٹھایا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں ہے مہنگائی میں اضافہ کا خدشہ ہے وفاقی بجٹ 26-2025 ء کے بارے میں ابھوں نے کہا ہے کہ اس بجٹ کا کل حجم 17 ہزار573 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاع، قرضوں پر سود کی ادائیگی اور محصولات بڑھانے کو اولین ترجیح دی گئی ہے جبکہ عوامی فلاحی منصوبوں پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے 3800 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے‘ بجٹ ملکی سلامتی، داخلی استحکام اورمالیاتی ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش ضرور ہے تاہم اس کے کئی پہلو ایسے ہیں جو عام شہری، کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں‘ قابل تجدید توانائی جیسے اہم شعبے پر ٹیکس کا نفاذ معاشی ترقی کے رجحان کو سست کرسکتا ہے‘ سولر پینل کی درآمد پر18فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز ایک منفی قدم ہے جس سے متبادل توانائی کا فروغ رکے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی کردی گئی ہیں جن میں گاڑیاں، پیٹرولیم مصنوعات، مشروبات، منرل واٹر، پالتو جانوروں کی خوراک، کافی اور چاکلیٹس شامل ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور کاربن ٹیکس میں اضافے سے روزمرہ زندگی متاثرہوگی خصوصاً متوسط اور تنخواہ دارطبقہ مزید مالی دباؤ کا شکارہوگا۔ میاں زاہد حسین نے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافے کو بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور اس کے جنگی رویے کا نتیجہ قرار دیا اور اس میں اضافے کا خیر مقدم کیا۔ ان کے مطابق ملکی سلامتی پر سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ عوامی فلاحی شعبوں میں امپیکٹ فنانسنگ کی حوصلہ افزائی سے تعلیم، صحت اور سماجی بہبود جیسے شعبوں میں ترقی کی رفتار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹیکس اصلاحات اور ڈیجیٹل نگرانی کے نظام کے نفاذ سے محصولات میں اضافہ ممکن ہے لیکن یہ تب ہی مؤثرہوگا جب اس کے ساتھ ٹیکس دہندگان کوسہولت بھی دی جائے۔ میاں زاہد حسین نے سادہ انکم ٹیکس فارم کو ایک خوش آئند قدم قراردیا جو خاص طو پر ایس ایم ایز اور تنخواہ دار افراد کے دیرینہ مطالبات میں شامل تھا۔ رہائشی اور جائداد کے شعبے میں دی جانے والی مراعات اور مارٹگیج نظام کا ذکرکرتے ہوئے میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا جس سے چھوٹے گھروں اور فلیٹوں کی قیمتوں میں معمولی کمی متوقع ہے جوعوام کے لیے ایک مثبت پہلو ہے۔ زبیرموتی والا نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر مہنگائی میں اضافے کا باعث بنے گی، حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اس لیے شرح سود کو7 فیصد پر ہونا چاہیے، بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی رکھی گئی ہے لیکن دیکھا جائے گا کہ اسے کیسے اسے خرچ کریں گے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے مہنگائی میں مہنگائی کا میں اضافے وفاقی بجٹ نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب

’جیو نیوز‘ گریب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیر پاور اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ سمیت اکنامک ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہماری معاشی سمت درست ہے، اثرات آپ کے سامنے ہیں، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کی توثیق ہے،  پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔ چین، امریکا اور خلیج تعاون کونسل نے ہماری مدد کی۔

ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، چیئرمین ایف بی آر

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔

راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی: وزیر توانائی اویس لغاری

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی کےلیے 1200 ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق مؤثر پلان بنایا۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی کی ہے، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کر کے اربوں روپے کی بچت کی۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا