چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی نے اپنی اپنی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ خود کیا،نجی ٹی وی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی نے اپنی اپنی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ خود کیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز ذرائع کے مطابق چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافہ سینیٹ کی ہاؤس فنانس کمیٹی نے کیا، سپیکر ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ قومی اسمبلی کی ہاؤس فنانس کمیٹی نے کیا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے چند ماہ قبل سینیٹ کی ہاؤس فنانس کمیٹی اجلاس کی صدارت کی،سردارایاز صادق نے چند ماہ قبل قومی اسمبلی کی ہاؤس فنانس کمیٹی اجلاس کی صدارت کی،دونوں الگ الگ اجلاس میں 4افراد کی تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ خاموشی سے کیاگیا۔
میراکسی قسم کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کا قومی اسمبلی و سینیٹ کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، حکومت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بجٹ فراہم کرتی ہے،اس بجٹ کے استعمال میں قومی اسمبلی اور سینیٹ خودمختار ہیں،وزیراعظم قانون کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ہاو س فنانس کمیٹی چیئرمین سینیٹ تنخواہوں میں قومی اسمبلی
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔