وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی و دیگر کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی و دیگر کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر اور چیئرمین سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعظم رپورٹ کی روشنی میں اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے پر فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ اسپیکر، چیئرمین سینیٹ سمیت اراکین کی تنخواہوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جس سے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ لاکھوں روپے ہوگئی ہے، جب کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے 10 فیصد تک تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر دفاع اور لیگی رہنما خواجہ آصف نے اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر کی تنخواہوں میں اضافے پر عوامی تنقید کے بعد اسے معاشی فحاشی قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انہوں نے تنخواہوں اور مالی مراعات میں اضافے کی مخالفت کی۔
یاد رہے کہ 6 جون 2025 کو اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں 600 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا تھا۔
وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں اضافہ یکم جنوری 2025 سے نافذالعمل ہوگا۔
قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 2 لاکھ 5 ہزار روپے تھی۔
اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافے پر عوامی حلقوں میں شدید تنقید کی جارہی تھی، یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت پاکستانی پارلیمانی وفد نیویارک اور لندن کے کامیاب دوروں کے بعد برسلز پہنچ گیا پیپلزپارٹی نے سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس مسترد کردیا امریکاچین تجارتی معاہدہ، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 2ماہ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی پنجاب حکومت کا بجٹ کب پیش ہوگا؟ تاریخ تبدیل کر دی گئی تنخواہ دار کو گزشتہ 4 بجٹ کے مقابلے میں اس بار ریلیف دیا، عطا تارڑCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی تنخواہوں میں اضافے کا اسپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین سینیٹ
پڑھیں:
کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے، درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔