قحط کو روکنے کیلئے غزہ سے ملنے والی تمام گزرگاہوں کو کھولنے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں اولگا چرووکو کا کہنا تھا کہ امداد، صرف خوراک تک محدود نہیں ہونی چاہیے، بلکہ اس میں بلا مشروط و غیر محدود دیگر اشیاء جیسے خیمے، ایندھن، کھانا پکانے کیلیے گیس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی بھی شامل ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار اولگا چرووکو نے خبردار کیا کہ غزہ کے انسانی المیے کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لئے اس علاقے سے متعلقہ سرحدی کراسنگز کو مکمل طور پر کھولنا اور غیر محدود انسانی رسائی کی اجازت دینا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ اولگا چرووکو غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (OCHA) کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ اس دوران انہوں نے "خان یونس" سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کا واحد راستہ اضافی کراسنگز کو کھولنا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امداد صرف خوراک تک محدود نہیں ہونی چاہیے، بلکہ اس میں بلا مشروط اور غیر محدود دیگر اشیاء جیسے خیمے، ایندھن، کھانا پکانے کے لیے گیس اور ضروریات زندگی کے لئے دیگر اشیاء کی فراہمی بھی شامل ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اولگا چرووکو نے صیہونی حکام سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ امدادی کام کو آسان بنانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔ جن میں ایک محفوظ و سازگار ماحول فراہم کرنا، انسانی ہمدردی کے مشنوں کے لیے طویل تاخیر کو کم کرنا اور امدادی کارکنوں کی ضرورت مندوں تک رسائی کو یقینی بنانا شامل ہے۔ OCHA کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ مہینے صیہونی رژیم کی مشروط اجازت کے بعد، جزوی طور پر امداد کی فراہمی دوبارہ شروع ہوئی، جس میں غزہ میں صرف 6000 میٹرک ٹن گندم کا آٹا داخل ہوا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہونی چاہیے
پڑھیں:
ہم نے اسرائیل کیخلاف تادیبی کارروائی کی، سپین
اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایک اجلاس میں ہسپانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں اور دو ریاستی حل کیلئے پرعزم ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ سپین کے وزیر خارجہ "خوزہ مانوئل الباریس بوئنو" نے کہا کہ اس وقت جب لوگ غزہ کی پٹی میں شدید بھوک کا شکار ہیں، امدادی ٹرکوں کو وہاں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فلسطین پر اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک ناسور بن کر رہ جائے گا۔ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں اور دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کے خلاف تادیبی اقدامات کئے ہیں۔ جنگ بندی نافذ ہونی چاہیے اور امداد کا سلسلہ شروع ہونا چاہئے۔ اسپانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دو ریاستی حل کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست قائم کی جائے اور اسے اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے۔