ستھرا پنجاب پراجیکٹ صرف اشرافیہ کے علاقوں تک محدود
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پنجاب حکومت کے بہت سارے پراجیکٹس کی طرح 190 ملین سے زائد کا ستھرا پنجاب پراجیکٹ اشرافیہ کے علاقوں تک ہی محدود ہو کر رہ گیا۔
4 ماہ گزر جانے کے باوجود اسکا دائرہ کار پورے صوبے تک نہیں بڑھایا جا سکا جس کے باعث چھوٹے علاقوں کے رہائشی آج بھی پرائیوٹ طور پر کوڑا تلف کرنے پر مجبور ہیں جبکہ لاہور شہر کے چھوٹے علاقوں میں بھی ستھرا پنجاب پراجیکٹ لانچ نہیں ہو سکا جس کے باعث یہ علاقے لتھڑا پنجاب کا منظر پیش کر رہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے میں کوڑا کلیکشن اور صفاتی ستھرائی کیلئے ستھرا پنجاب پراجیکٹ لانچ کیا تھا ، 4 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا پراجیکٹ صرف اشتہارات بل بورڈ اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کی گاڑیوں اور صفائی کرنے والے خاکروب کی وردیوں تک نظر آ ریا ہے۔
عملی طور پر لاہور کے پسماندہ علاقے واہگہ ، نشتر ، راوی ، سمن آباد ، داتا گنج بخش ٹاؤن سمیت دیگر میں صفائی ستھرائی کا نظام خراب ہے ان علاقوں میں ستھرا پنجاب پراجیکٹ عملی طور پر لانچ نہیں ہو سکا جبکہ گلبرگ ٹاؤن ، رائے ونڈ کے علاقے جاتی امراء اور اڈہ پلاٹ چھوڑ کر باقی مقامات پر کوڑا کلیکشن شروع نہیں ہو سکی۔
لاہور کی اہم شاہراہوں اور پوش علاقوں میں ستھرا پنجاب پراجیکٹ زور شور سے جاری ہے ۔
ایکسپریس ٹریبیون اور روزنامہ ایکسپریس کو حاصل معلومات کے مطابق ستھرا پنجاب پروگرام 190 ملین سے زائد کا لانگ ٹرم پروگرام ہے جسے آؤٹ سورس کر کے چھوٹے بڑے شہروں سے گھر کی دہلیز سے کوڑا جمع کیا جانا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ستھرا پنجاب پراجیکٹ
پڑھیں:
گورنرپنجاب کا سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے کیلئے مریم نواز کو خط
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے سیلاب سے متاثرہ چکوال،جہلم اورحافظ آباد کے علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو خط لکھ دیا۔(جاری ہے)
خط کے متن میں کہا گیا کہسیلاب سے متاثرہ شہروں میں نظام زندگی شدیدمتاثر ہوا، شہروں کو آپس میں ملانے والے پل ٹوٹ گئے ،سڑکیں بہہ گئیں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے،غریب لوگوں کے گھر، مویشی اور قیمتی سامان سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ گورنر پنجاب نے خط میں کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کوآفت زدہ قراردیا جائے اور جلدازجلد سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔