ٓ امن کا پیغام لے کر آئے، ممکنہ جوہری تنازع کے پسِ منظر میں بات چیت کرنا چاہتے،بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2025ء)پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور تگڑا ہے، امریکا کو معلوم ہے ہم دہشتگرد گروہوں سے کیسے ڈیل کرتے ہیں۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ امن کا پیغام لے کر آئے ہیں، ممکنہ جوہری تنازع کے پسِ منظر میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے کے بارے میں امریکا میں موجود بھارت کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا کہ بھارت نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو امریکا میں مانا جاتا ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔(جاری ہے)
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم جس سے بھی مل رہے ہیں وہ ناصرف ہمارے مؤقف کو سن رہا ہے بلکہ اس کو سراہ بھی رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنگ کے دوران پورا ملک ایک تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کو اسپیکر آفس میں ملاقات کی پیشکش بھی کی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ لیکن بانی پی ٹی آئی کی سیاست غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی رہی ہے، عمران خان آج بھی کہتے ہیں کہ وہ حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو
پڑھیں:
ایران سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، دوستانہ راستے کو ترجیح دینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
اپنے ایک تازہ بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران سے سخت مذاکرات ہونگے، تاہم امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ ممکن ہے کہ ہو جائے۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ وہ یہ نہیں کہنا چاہتے کہ اسرائیلی حملہ ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا ایران ایٹمی مذاکرات کی بظاہر ناکامی کے بعد خلیج فارس کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ وہ ایران سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور ایران سے معاہدے کے قریب ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ دوستانہ راستے کو ترجیح دیں گے لیکن بڑے تنازع کا بھی خطرہ موجود ہے، بہت جلد کچھ ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے سخت مذاکرات ہوں گے، تاہم امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ ممکن ہے کہ ہو جائے۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ وہ یہ نہیں کہنا چاہتے کہ اسرائیلی حملہ ناگزیر ہے۔