صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز کا عالمی یومِ جمہوریت پر جمہوری اقدار کے فروغ پر زور
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی یومِ جمہوریت کےموقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں جمہوری اقدار کے فروغ، عوامی حقوق کے تحفظ اور آئین کی بالادستی پر زور دیا ہے۔
صدر آصف زرداری نے کہا کہ یومِ جمہوریت عوام کے سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کی یاد دہانی ہے۔
ان کے مطابق جمہوریت رواداری، شمولیت اور اظہارِ رائے کی آزادی کا ضامن نظام ہے، جبکہ 1973 کا آئین پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری کامیابی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایک ترقی پسند لبرل جمہوریت ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
صدرِ مملکت نے کہا کہ جمہوریت عوام کو بااختیار بناتی ہے، ان کی شراکت کو یقینی بناتی ہے اور یہی نظام معاشرتی انصاف، برابری اور ترقی کی ضمانت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادارہ جاتی اصلاحات اور جمہوریت کا استحکام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ قائدین کی قربانیوں سے جمہوریت کو استحکام ملا، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد جمہوریت کی بنیاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ عوام کی آواز اور پالیسی سازی کا مرکز ہے، اور پاکستان کا روشن مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ جمہوریت کا عالمی دن دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے تحت منایا جاتا ہے جو نظامِ حکومت کے طور پر جمہوریت کی افادیت پر غور و فکر کا موقع فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سال 2024 کے دوران پاکستان میں جمہوریت کو درپیش اہم مسائل، پلڈاٹ رپورٹ
انہوں نے کہا کہ جمہوریت بنیادی طور پر عوام کی آواز اور ان کی شمولیت کا نام ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری نظام کے استحکام میں 1973 کے آئین کی کلیدی حیثیت ہے، جس کے تحت پارلیمنٹ اجتماعی دانش کی بنیاد پر قانون سازی کرتی ہے اور حکومت ان پر عمل درآمد کرتی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ آئین کا آرٹیکل 25 شہریوں کے بنیادی حقوق اور مساوات کی ضمانت دیتا ہے، جب کہ صوبوں کو وفاق میں مؤثر کردار دیتا ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ آئین پاکستان عورتوں اور اقلیتوں کی شمولیت اور ان کے حقوق کے تحفظ کی بھی ضمانت دیتا ہے۔
ان کے مطابق کسی بھی ملک کو موجودہ دور کے چیلنجز کا مقابلہ صرف جمہوری اصولوں کی پیروی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان ریمورٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا، خواجہ سعد رفیق
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سسٹینیبل ڈیولپمنٹ گولز کے مطابق عالمی سطح پر جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے سرگرم کردار ادا کرتا رہا ہے۔
وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان میں عوام، ادارے اور حکومت مل کر جمہوری اصولوں اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کریں گے تاکہ ایک ترقی یافتہ مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئین اجتماعی دانش آصف زرداری بینظیر بھٹو پارلیمنٹ جمہوریت کا عالمی دن ذوالفقار علی بھٹو شہباز شریف صدر مملکت قانون سازی وزیر اعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بینظیر بھٹو پارلیمنٹ جمہوریت کا عالمی دن ذوالفقار علی بھٹو شہباز شریف صدر مملکت شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی کانگریس میں اکثریتی جماعت ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے ڈیموکریٹ اراکین کی مددسے پاکستان فریڈم اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ (H.R. 5271) متعارف کرا دیا گیاہے جس کا مقصد ان پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق یہ بل ہاﺅ س سب کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے رکن بل ہوی زینگا اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر ڈو نے مشترکہ طور پر پیش کیا دیگر معاون اراکین میں ریپبلکن جان مولینار، ڈیموکریٹ جولی جانسن اور ریپبلکن جیفرسن شریو شامل ہیں شریک اسپانسرز میں ریپبلکن رِچ میکورمک، ریپبلکن جیک برگمین، ڈیموکریٹ واکین کاسترو اور ریپبلکن مائیک لاولر شامل ہیں. یہ بل امریکی صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کریں یہ قانون واشنگٹن کو ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا حق دیتا ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے مرتکب ہوں اس صورت میں یہ پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز کے موجودہ یا سابقہ اعلی حکام پر لاگو ہوگا. قانون سازی میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے حمایت کو دوبارہ اجاگر کیا گیا اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے یہ بل ہاﺅس ریزولوشن 901 (H.Res. 901) پر مبنی ہے جو جون 2024 میں بھاری 2 جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا تھا اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا آزاد اور منصفانہ انتخابات کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ رکھے. نئے قانون پر بات کرتے ہوئے کانگریس مین ہوی زینگا نے کہا کہ امریکا ایسی صورت حال میں خاموش تماشائی نہیں بنے گا کہ جب وہ افراد جو پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں، کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کریں یا انہیں نظرانداز کریں رپورٹ کے مطابق پاکستان فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ ایک دو جماعتی اقدام ہے، جس کا مقصد پاکستان کے عوام کا تحفظ کرنا ہے، برے عناصر کو جوابدہ بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو دبایا جائے. رکن کانگریس کاملاگر ڈو نے زور دیا کہ جمہوریت کا فروغ اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور انہیں پاکستان سے متعلق حکومتی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل رہنی چاہیے، ایسے وقت میں جب جمہوری اقدار کمزور ہو رہی ہیں اور دنیا عدم استحکام کا شکار ہے، امریکا کو ان اقدار کا دفاع گھر اور باہر دونوں جگہ کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو جوابدہ بنانا ہوگا جو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں. ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے کہا کہ جب ہم ان حکام کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو کمزور کرتے ہیں یا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں جو لوگ جمہوریت پر حملہ کریں گے انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے اور وہ عالمی سطح پر محفوظ پناہ گاہ نہیں پا سکیں گے . پاکستانی نژاد امریکی ایڈووکیسی گروپس نے فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی بل اور H.Res. 901 کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک نے کہا کہ یہ قانون پاکستان کے عوام کو بااختیار بناتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کو پامال کرنے والے جوابدہ ہوں اور ان پر مناسب نتائج لاگو ہوں. فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے کہا کہ یہ پاکستانی ڈائسپورا کی کانگریس میں مسلسل وکالت اور کمیونٹیز میں گراس روٹس مہم کا ثبوت ہے، یہ تاریخی بل 25 کروڑ پاکستانی عوام کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق اور تمام سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان کی رہائی کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور حقیقی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے. بل مزید جائزے کے لئے ہاﺅس کی خارجہ امور اور عدلیہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ دو جماعتی حمایت اور H.Res. 901 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی سے اس کے کانگریس میں آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اسد ملک نے کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں ہے یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ امریکی کانگریس سن رہی ہے اور پاکستانی امریکن اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک پاکستان میں عمران خان اور تمام سیاسی قیدی آزاد، جمہوریت اور انسانی حقوق بحال نہیں ہو جاتے اکاﺅنٹیبلٹی بل کے ذریعے امریکا ایک بار پھر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کےلئے اپنی طویل مدتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان افراد کو جوابدہ بناتا ہے جو ان اقدار کو خطرے میں ڈالتے ہیں.