data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپ کی جدوجہد کا بہت اہم میدان آپ کے بچے ہیں۔ بچوں کی بہترین نشوو نما کے لیے اپنی توانائیوں کا بڑا حصہ لگادیں۔ ان کی شخصیت سازی میں بھرپور حصہ لیں۔ ان کی جسمانی نشو و نما عمدہ ہو اس کے لیے صحت و غذا کے تمام اصولوں کا ممکنہ حد تک خیال رکھیں۔ ان کی دماغی نشو و نما اچھی ہو اس کے لیے دماغی صحت اور ریاضت کے جتنے نسخے استعمال کرسکتی ہوں ضرور کریں۔ اس کے ساتھ ان کے دل کی بہترین نشو و نما پر بھی پوری توجہ دیں۔ ان کے دل میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت اور انسانوں کا درد کوٹ کوٹ کر بھر دیں۔
اسلامی تاریخ کے درخشاں ستاروں کو ان بلند مقامات پر پہنچانے میں ان کی عظیم ماؤں کا زبردست کردار رہا ہے۔
امام سفیان ثوریؒ بڑے محدث اور فقہ میں امام تھے۔ اس دور کے اکابر ان کی امامت کے معترف تھے۔ ان کی علمی نشو و نما میں ان کی والدہ کا زبردست کردار تھا۔ وہ جب کم سِن تھے تو ان کی والدہ ان سے کہتی تھیں کہ میرے بیٹے تم علم حاصل کرتے رہو میں سوت کات کر تمھاری ضرورتیں پوری کرتی رہوں گی۔ سفیان ثوری کی والدہ علم دین کا بہت عظیم اور مثالی تصور رکھتی تھیں اور اپنے بیٹے کو اس کے مطابق دیکھنا چاہتی تھیں۔ وہ کہتی تھیں: بیٹا جب تم دس حدیثیں لکھ لینا تو دیکھنا کہ تمھاری چال میں، تمھارے ظرف میں اور تمھارے وقار میں اضافہ ہوا ہے، اگر ایسا نہ ہوا ہو تو سمجھ لینا کہ یہ علم تمھارے لیے نفع بخش نہیں نقصا ن دہ ہے (صفۃ الصفوۃ)۔
امام مالکؒ کی عظمت سے کون واقف نہیں ہے، جب وہ بچے تھے تو ان کی والدہ انھیں کپڑے پہناتیں، سر پر عمامہ باندھتیں اور امام ربیعہ کی مجلس میں بھیجتیں، اس وقت یہ نصیحت بھی کرتیں: میرے بیٹے، ربیعہ کی مجلس میں جاؤ اور دیکھو ان سے حدیث اور فقہ کا علم سیکھنے سے پہلے ان کے سلیقے اور ادب کو سیکھنا (ترتیب المدارک)۔
امام شافعیؒ یتیم تھے، ان کی والدہ بہت تنگ دست تھیں۔ مگر اپنے بیٹے کو دینی تعلیم دلانے کے لیے اپنا گھر گروی رکھ کر قرض حاصل کیا اور امام شافعی کو دور دراز علمی مراکز میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا (تاریخ دمشق)۔
امام احمد بن حنبلؒ کے والد ان کے بچپن میں انتقال کرگئے۔ والدہ نے بیٹے کی بہترین تربیت کرنے کی ٹھانی۔ وہ فجر سے پہلے انھیں اٹھاتیں، کم سن بچہ اور اس کی ماں دونوں مل کر دیر تک تہجد کی نماز پڑھتے، پھر جب فجر کی اذان ہوتی تو ان کا ہاتھ پکڑتیں اور مسجد لے جاتیں، نماز ختم ہونے تک انتظار کرتیں پھر انھیں لے کر گھر واپس لوٹتیں۔ انھوں نے بچپن میں ہی قرآن حفظ کرلیا۔ اس کے بعد جب بارہ سال کے ہوئے تو والدہ نے کہا: بیٹا اب علم کی جستجو میں نکلو۔
کتنے ہی جلیل القدر علمائے کرام ہیں، جن کے علم وبزرگی کے عظیم الشان محل ان کی ماؤں کی خواہش و کوشش کا مرہون منت تھے۔ بہت سی بلند و بالا شخصیتوں کی پہلی اینٹ ماں کے دل میں پلنے والی امنگ ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ان کی والدہ
پڑھیں:
ایئر انڈیا حادثہ: روزگار کی خاطر گھر سے دور جانے والی نرس بھی بدقسمت مسافروں میں شامل
احمد آباد طیارہ حادثے میں جان گنوانے والوں میں کیرالہ کی 42 سالہ رنجیتھا گوپا کمارن بھی شامل ہیں جو برطانیہ میں بطور نرس کام کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: احمد آباد طیارہ حادثہ، بھارتی تاریخ کے بدترین فضائی سانحات میں المناک اضافہ
انڈین ایکسپریس کے مطابق کیرالہ کے ضلعے پٹھانمتھیٹا کے کلکٹر پریم کرشنن ایس نے بتایا کہ رنجیتھا اسی بدقسمت پرواز پر تھیں اور اب ان کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
رنجیتھا برطانیہ میں بطور نرس کام کر رہی تھیں اور وہ پلاد گاؤں کی رہائشی تھیں۔ ان کے پسماندگان میں شوہر، 2 چھوٹے بچے والدہ شامل ہیں۔
پنچایت ممبر جانسن تھامس کے مطابق رنجیتھا 3 دن پہلے برطانیہ سے گھر آئی تھیں۔ وہ ایک مختصر چھٹی لے کر آئی تھیں تاکہ شوہر و بچوں سے مل سکیں اور اپنے نئے گھر کی تعمیر کا جائزہ بھی لے سکیں۔
مزید پڑھیے: احمد آباد طیارہ حادثہ: سابق وزیراعلیٰ وجئے روپانی بیٹی سے ملنے لندن جارہے تھے
برطانیہ جانے سے پہلے رنجیتھا نے عمان میں 8 سال تک بطور نرس کام کیا تھا اور ان کے شوہر بھی عمان میں تھے لیکن بعد میں کیرالہ واپس آگئے تھے جب کہ وہ خود برطانیہ چلی گئی تھیں۔
بدھ کے روز رنجیتھا گھر سے ٹرین کے ذریعے کوچی کے لیے روانہ ہوئیں جہاں سے وہ لندن کی فلائٹ پکڑنے کے لیے احمد آباد پہنچیں۔
مزید پڑھیں: ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز بھرتے ہی کریش کرگیا، سابق وزیراعلیٰ گجرات سمیت تمام 242 مسافر ہلاک
ایئر انڈیا کا طیارہ جس میں 242 افراد سوار تھے جمعرات کی سہ پہر کو ٹیک آف کے چند منٹ بعد احمد آباد ہوائی اڈے کے قریب ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمدآباد طیارہ حادثہ ایئر انڈیا حادثہ بھارتی نرس