زرعی شعبے کے فروغ کے لیے پریسیژن زراعت کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی پیداوار میں بہتری کا عمل جاری ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے زرعی شعبے کے فروغ کے لیے "پریسیژن زراعت " کا آغاز کردیا گیا ہے جس کا مقصد ان زرعی طریقوں کا نفاذ اور فروغ ہے جن کے باعث موسمیاتی استحکام حاصل ہو سکے، اس "انیشیٹو" کی ابتدا فیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں مرکزی "نالج منیجمنٹ" کے نظام کے ذریعے کی گئی۔
یہ ماحولیاتی منصوبہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی فریم ورک کے مطابق قائم شدہ "گرین کلائمٹ فنڈ" (جی سی ایف) کی مدد سے عمل میں لایا جائے گا۔
ابتدائی طور پر پنجاب اور گلگت بلتستان میں جدید زراعت کے ذریعے موسمیاتی اثرات کو کم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جی پی ایس پر مبنی آلات، ڈرونز اور خودکار ٹیکنالوجی کے استعمال سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شمسی توانائی میں پاکستان کی پیش رفت، توانائی کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور
پاکستان میں شمسی توانائی کا استعمال تاریخی سنگ میل عبور کرگیا جب کہ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار اکویٹ ایبل ڈیولپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک موسم گرما کے دوران قومی گرڈ سے بجلی کا حصول 28 سے 30 گیگا واٹ رہا جبکہ صارفین نے قومی گرڈ کے مقابلے میں 33گیگا واٹ شمسی توانائی کی صلاحیت کو استعمال کرکے بجلی استعمال کی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شمسی توانائی کے پینلز 50 گیگا واٹ تک درآمد کیے گئے جبکہ قومی بجلی گرڈ کی کُل نصب شدہ صلاحیت تقریبا 46 گیگا واٹ ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبوں میں پنجاب شمسی توانائی کے استعمال میں سرفہرست رہا ہے، شمسی توانائی کے استعمال میں سندھ دوسرے، خیبر پختونخوا تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق شمسی توانائی میں رہائشی شعبہ 16.66 گیگا واٹ کے استعمال کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ تجارتی شعبہ 3.73 گیگاواٹ، صنعتی شعبہ 7.91 گیگاواٹ اور زرعی شعبے میں 5.04 گیگاواٹ سولر کا استعمال ہے۔ رپورٹ کے مطابق توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 77فیصد صارفین اپنے شمسی نظام پر انحصار کرتے ہیں جبکہ نیشنل گرڈ سے بجلی کے حصول کیلئے 23فیصد صارفین انحصار کررہے ہیں