ایران پر اسرائیلی حملہ کھلی غنڈہ گردی اور دہشتگردی ہے، علامہ شیر محمد مجتبائی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
سنی تحریک لاہور کے ڈویژنل صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملہ نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بلکہ عالمی امن کیلئے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے اور عالمی امن کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر اقدامات کرے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک لاہور ڈویژن کے صدر پیر علامہ شیر محمد مجتبائی نے ایران پر اسرائیلی حملہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملہ کھلی غنڈہ گردی اور دہشتگردی ہے، اسرائیلی حملہ نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی بلکہ عالمی امن کیلئے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے اور عالمی امن کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل امریکہ کی شہ پر مسلم ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے، وقت آ گیا ہے کہ مسلم حکمران بھی عالم کفر کیلئے متحد ہو جائیں، پاکستانی قوم ایران پر اسرائیل کے فضائی حملے کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور ساری پاکستانی قوم اسرائیل کیخلاف دل و جان سے ایران کیساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی حملہ عالمی امن ایران پر
پڑھیں:
قطر کا اسرائیلی حملے پر آئی سی سی میں قانونی چارہ جوئی کا عندیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ: قطر کاکہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور محمد بن عبدالعزیز الخلیفی نے دی ہیگ میں آئی سی سی کی صدر ٹوموکو آکانے اور ڈپٹی پراسیکیوٹر نظہت شمیم خان سے ملاقات کی، جس میں اسرائیلی جارحیت کو بین الاقوامی جرم کے طور پر دیکھنے اور روم اسٹیچیوٹ کے تحت احتساب کے طریقہ کار پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
الخلیفی نے اس موقع پر قطر کے بین الاقوامی قوانین پر پختہ یقین کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اپنی خودمختاری کا دفاع تمام قانونی اور جائز ذرائع سے کرے گا۔
قطر نے زور دیا کہ اسرائیلی فضائی حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو دوحہ میں ایک نجی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں حماس کے رہنما موجود تھے۔ اس حملے میں پانچ حماس رہنماؤں اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت ہوئی تھی۔ واقعے کے بعد قطر نے اسرائیل کے اقدام کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ردِعمل کا حق محفوظ رکھا اور معاملہ عالمی عدالتوں میں لے جانے کے لیے قانونی ٹیم تشکیل دی۔
اسرائیل کے اس حملے پر عرب دنیا سمیت عالمی سطح پر بھی شدید مذمت کی گئی اور اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں آئی سی سی نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔